ہزارہ میں سیاسی سرگرمیاں اوربھتہ خوری

اتوار 11 مئی 2014

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

گورنرخیبرپختونخواسردارمہتاب عباسی کی خالی نشست پی کے 45پرضمنی انتخابات کی وجہ سے ہزارہ بالخصوص ایبٹ آباد میں سیاسی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر عروج پر پہنچ گئیں۔انتخابات میں قسمت آزمائی کیلئے علی اصغرخان،سردارفرید،سردارشمعون یار،نذیرعباسی سمیت درجن کے قریب امیدوار میدان میں آگئے ہیں11کے قریب امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں ۔

اس تناظر میں زکوٰة نکلنے کے بعد بھی پانچ چھ امیدواروں کے میدان میں موجود رہنے کاقوی امکان ہے ۔لیکن پھربھی پانچ چھ امیدواروں کے ہوتے ہوئے بھی اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اورتحریک انصاف کے درمیان ہوگا ۔مسلم لیگ ن نے سابق ایم این اے سردارفدا محمدخان کے بیٹے سردارفرید کوعلی اصغر کے مقابلے کیلئے میدان میں اتاراہے۔

(جاری ہے)

سردارفرید بھی علی اصغر کی طرح عوام میں سیاسی طورپر کچھ زیادہ مقبول نہیں لیکن اپنے لخت جگر کوچھوڑ کرچچازاد بھائی کواپنے آبائی حلقہ سے سیاسی جانشین کادرجہ دینے کوسیاسی تجزیہ نگاراورمبصرین سردارمہتاب عباسی کی سیاسی بصیرت اوردوراندیشی کانتیجہ قرار دے رہے ہیں ۔

سیاسی مبصرین کے مطابق سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر سیاستدان جب بھی خفیہ پتے استعمال کرتے ہیں توپھروہ بسا نہیں بلکہ اکثراوقات ایسے ہی فیصلے کرتے ہیں جس سے وقتی طورپر تومخالفین کوخوشی ہوتی ہے لیکن اس کے بعد ان فیصلوں کاجواثر ہوتا ہے اس کے زخم مرہم پرمرہم لگانے کے باوجود بھی برسوں تک گلاب کے پھول کی طرح تروتازہ رہتے ہیں جس کی خوشبو دوردور تک محسوس ہوتی ہے۔

اس لئے سردارمہتاب عباسی کاسردارفرید کوعلی اصغر کے مقابلے کے لئے میدان میں اتارنے کایہ اچانک فیصلہ پی ٹی آئی کیلئے دائمی سردرد کاباعث بن سکتا ہے ۔سردارفرید کے مقابلے میں علی اصغر کی پوزیشن بھی ہرگز کمزور نہیں۔کیونکہ علی اصغر نے حلقہ پی کے پینتالیس میں این جی او کے ذریعے عوامی فلاح وبہبود کیلئے کافی اقدامات اٹھائے ہیں اوراسی وجہ سے حلقہ میں علی اصغر کوقدر کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے لیکن سیاسی طور پراگر دیکھاجائے تو علی اصغر کی پوزیشن سردارمہتاب عباسی کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

دوم حلقہ پی کے پینتالیس کاشمار ملک کے ان حلقوں میں ہوتا ہے جہاں جنبہ،برادری اورشخصیات کے نام پرووٹ کااستعمال حدسے زیادہ ہوتا ہے اورایسے میں حلقہ کے عوام کیلئے سردارمہتاب عباسی سے بڑھ کریقینی طورپرکوئی شخصیت نہیں اوردرحقیقت علی اصغر کامقابلہ سردارفرید سے نہیں بلکہ سردارمہتاب سے ہے اوراسی وجہ سے سردارمہتاب عباسی ان انتخابات میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ۔

گورنر ہاؤس نتھیاگلی اوربنی گالہ میں توپی کے پینتالیس ضمنی انتخابات کے حوالے سے صلاح ومشورے اورسیاسی سرگرمیاں جاری ہیں اگرعمران خان بھی بنی گالہ سے نکل کرپی کے پینتالیس یانتھیاگلی میں ڈیرے ڈال کراس مقابلے کوسردارمہتاب عباسی اورعمران خان کے مقابلے کارخ دیدیں توپھر ایسے میں پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی کے امکانات روشن ہوسکتے ہیں کیونکہ عمران خان کی شخصیت میں عوام کاموڈ چینج اورہواؤں کارخ موڑنے کی آج بھی بھرپورتاثیر موجود ہے جبکہ محض علی اصغر کی شخصیت پرپی ٹی آئی کیلئے پی کے پینتالیس کامعرکہ سرکرنا بہت مشکل ہے کیونکہ علی اصغر کے مخالف امیدوار سردارفرید کی پشت پراس شخص کاہاتھ ہے جس کے بال ہی سیاست کرتے اورانتخابات لڑتے سفید ہوگئے ہیں ۔

سردارمہتاب ،سردارفرید کی کامیابی کیلئے جوڑتوڑ کاہرطریقہ استعمال کرنے کے ساتھ مزید وہ خفیہ پتے بھی آہستہ آہستہ ظاہر کریں گے جوانہوں نے سنبھال رکھے ہیں لیکن اس کے باوجود پی کے پینتالیس ضمنی انتخابات میں کامیابی پی ٹی آئی کی طرح ن لیگ کیلئے بھی آسان نہیں ۔کیونکہ جس طرح تحریک انصاف کومیدان مارنے کیلئے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنا ہوگا اسی طرح مسلم لیگ ن کوبھی سونامی سے ٹکرانا ہوگا ۔

اس صورتحال میں ن لیگ کی پوزیشن مستحکم ہونے کے باوجود سردارفرید کی کامیابی کی پیشن گوئی قرین انصاف نہیں ۔کیونکہ پی کے پینتالیس ضمنی انتخاب ٹیسٹ اورون ڈے سے ٹی ٹوئنٹی کی شکل اختیار کرگیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کون چھکے پرچھکامارتاہے اورکون کلین بولڈہونے کیلئے تھرڈایمپائرکے فیصلے کامنتظرٹھہرتاہے ۔۔؟ادھر ملک کے دیگر کچھ حصوں کی طرح ہزارہ کے سیاستدانوں سے بھی بھتہ طلب کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔

ہزارہ کے سیاستدان جودنیا ومافیہا سے بے خبر ہوکراسلام آباد اورپشار کی رنگینوں میں گم ہوکر سیاست کھیلتے تھے اب وہ بھی بھتہ خوروں کے ہاتھوں سوچ میں پڑ گئے ہیں ۔تحریک انصاف مانسہرہ کے رہنما شہزادہ گستاسپ سے بھتہ طلب کرنے کے بعد مانسہرہ سے ہی تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرمذہبی امور سردارمحمدیوسف سے بھتہ طلبی کے انکشاف نے توہزارہ کے سیاستدانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے کیونکہ شہزادہ گستاسپ سے بھتہ طلب کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کے باوجو دسرداریوسف سے بھتہ طلبی اس بات کی غمازی کررہاہے کہ بھتہ خوروں کے ایک منظم گروہ نے موسم گرما کے شروع ہوتے ہی ہزارہ کی یخ بستہ علاقوں کارخ کرکے ہزارہ کے سیاستدانوں کونشانے پررکھا ہواہے ۔

اس سلسلے کواگرفوری طورپرنہ روکاگیا توبھتہ خوری کے اس سائے کا ہزارہ کی سیاست پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ بھتہ خوری کے سائے تلے سیاست کرناپھر عوامی مسائل اوردکھ دردسے ناآشناء ہزارہ کے ان معصوم سیاستدانوں کیلئے ہرگز آسان نہیں رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :