خداراخواتین کوتماشانہ بنائیں

جمعرات 10 اگست 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

سیاست میں انتقام اورذاتیات کے ہم قائل نہیں ۔جولوگ ایساکرتے ہیں وہ عوام کے خادم،نمائندے یاسیاستدان نہیں بلکہ سوداگر،بیوپاری یاپھرمداری کہلانے کے زیادہ حقدارہوتے ہیں ۔عائشہ گلالئی اورعمران خان کے معاملے کوہم نے اچھی نظرسے نہیں دیکھا،جب بھی کسی کی ذات پرکوئی حملہ ہواتوہم نے حتی الوسع اس سے دوررہنے کی کوشش کی،یہی وجہ ہے کہ عائشہ گلالئی کی جانب سے عمران خان پرلگائے گئے الزامات کوکئی دن گزرنے کے بعدبھی ہم قلم کوحرکت میں لانے سے اجتناب کرتے رہے لیکن اب جب معاملہ ذات سے ذاتیات پراترآیاہے اورعائشہ گلالئی کے ساتھ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت عائشہ احد کوبھی مقابلے کے لئے اتاردیاگیاہے۔

تب سوچاکیوں نہ ہم بھی عائشہ کیلئے چاہے وہ عائشہ گلالئی ہویاپھرعائشہ احد۔

(جاری ہے)

ان کے حقوق کے لئے ایک آوازاٹھاہی دیں ۔عائشہ گلالئی اورعائشہ احدمیں ایک دونہیں بہت سوں کوتفریق ہوگی لیکن ہمیں ان دونوں سے ہمدردی ہے۔ان کاتعلق چاہے کسی بھی خاندان ۔۔سیاستدان اورپارٹی سے کیوں نہ ہولیکن یہ دونوں اس ملک کی عزت،آبرواورغیرت ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں ۔

ماناکہ سیاسی مفادات کے لئے مسلم لیگ ن والوں کو عائشہ گلالئی اورتحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں اوررہنماؤں کوعائشہ احدسیہمدردی ہوگی ۔لیکن اللہ گواہ ہے کہ ہمیں عائشہ گلالئی اورعائشہ احدمیں ذرہ بھربھی کوئی فرق نہیں ۔جس طرح ہاتھ کی دونوں انگلیاں برابرہوتی ہیں اسی طرح ہمارے لئے عائشہ گلالئی اورعائشہ احددونوں برابرہے۔

عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان پرجوالزامات لگائے ہیں کیاوہ سچ ہیں ۔؟یاعائشہ احدحمزہ شہبازکے بارے میں جوچیخ وپکارکررہی ہیں وہ واقعی مظلوم ہیں۔؟ہمیں ان دونوں کے بارے میں کوئی خاص اورزیادہ علم نہیں۔ البتہ یہ ضرورجانتے ہیں کہ عائشہ احدکی کہانی کوئی نئی نہیں ،پھربھی اس کے باوجودہم نہ عائشہ گلالئی کوسچائی کاکوئی سرٹیفکیٹ دیتے ہیں اورنہ ہی عائشہ احدکی چیخ وپکارکوجھوٹ قراردیتے ہیں ۔

البتہ یہ ضرورکہتے ہیں کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی اگرکوئی بے انصافی ہوئی ہے توان کوانصاف ضرورملناچاہئے۔عائشہ گلالئی سیاسی مفادات کے لئے استعمال ہوئی یانہیں اس کے بارے میں تووثوق سے کچھ نہیں کہاجاسکتاالبتہ عائشہ احدکی تحریک انصاف کے عہدیداروں کے ہمراہ دھواں دارپریس کانفرنس سے سیاسی مفادات کی بدبودوردورتک ضرور محسوس ہوئی۔

خواتین سب کی عزت،آبرواورغیرت ہواکرتی ہیں ۔اپنی عزت ،آبرواورغیرت کومفادات کے لئے استعمال کرنانہ صرف باعث شرم بلکہ چھلوبھرپانی میں ڈوب مرنے کابھی مقام ہے۔عائشہ گلالئی کوبھی اگرکسی نے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیاہے تووہ بھی مردکہلانے کے مستحق نہیں کیونکہ ماں ،بہن اوربیٹی ہرکسی کی ہواکرتی ہے ،اپنی ماں ،بہن اوربیٹی کونہ کوئی سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرتاہے اورنہ ہی ذاتی مفادات کیلئے ۔

جولوگ ایساکرتے ہیں معاشرے میں پھرانہیں ،،بے غیرت،،کانام دیاجاتاہے۔اوریہ لقب ان کے کام ،اقدام اورکردارکے حوالے سے کوئی بڑابھی نہیں ۔کیونکہ کوئی بھی غیرت مندشخص خواتین کے کندھوں پربندوق رکھ کرکبھی وارنہیں کرتا،خواتین کوبرے کاموں کے لئے ہمیشہ وہی لوگ ہی استعمال کرتے ہیں جن کاغیرت سے دوردورکابھی تعلق اورواسطہ نہیں ہوتا۔عائشہ گلالئی کے الزامات پرتحریک انصاف کے نام لیواؤں کواس طرح فوری طورپرایک خاتون کاسہاراہرگزنہیں لیناچاہئے تھا۔

چور کاچوری اوربے غیرت کابے غیرتی سے مقابلہ نہیں کیاجاتا۔پھرپی ٹی آئی والے تواس کپتان کے کھلاڑی ہیں جوآج تک چوروں ۔۔ڈاکوؤں اورلٹیروں کے خلاف تن تنہاء لڑتے رہے ہیں ۔وہ کپتان جس نے کسی چورکاکبھی چوری سے مقابلہ نہیں کیا۔وہ کپتان جس کامشن ہی ظلم اورناانصافی کاخاتمہ ہے ۔جس نے کبھی بھول کربھی کسی کارکن کوانتقام کاکوئی سبق نہیں پڑھایا۔

آج اس کپتان کے کھلاڑی اگربے جاانتقام لینے کے لئے ایک خاتون کے کندھے پربندوق رکھ کرچلائیں گے توپھردنیاکیاکہے گی ۔۔؟ یہ سوفیصدکنفرم نہیں کہ عائشہ گلالئی کومسلم لیگ ن والوں نے ہی استعمال کیاہے۔افواہوں اورمفروضوں کی بنیادپرعائشہ گلالئی کے الزامات کون لیگ کی سازش قراردے کرعائشہ کاعائشہ کے ذریعے مقابلہ کروانایہ کوئی عقلمندی اورانصاف نہیں ۔

یہ بات اگرمان بھی لی جائے کہ عائشہ گلالئی کون لیگ نے ہی کپتان کے خلاف استعمال کیاہے تب بھی تحریک انصاف کون لیگ کااس طرح مقابلہ نہیں کرناچاہئے ۔جوکام ن لیگ کرے وہی اگرپی ٹی آئی والے کریں توپھران دونوں میں فرق کیا۔؟ن لیگ والے توپرانے پاکستان میں جی رہے ہیں ،جہاں سیاسی اورذاتی مفادات کے لئے کسی بھی حدتک جانے کی گنجائش برسوں سے موجودہے لیکن پی ٹی آئی والوں نے تونیاپاکستان بناکرہمیشہ کے لئے اس میں رہناہے۔

نئے پاکستان میں توانتقام ،دشمنی،لوٹ مار،چوری چکاری،دھوکہ فراڈاورخواتین کوہتھیاراوردنیاکے سامنے تماشابنانے جیسے کاموں کی ذرہ بھی گنجائش نہیں ۔وہاں توانصاف کابول بالااورظالموں کامنہ کالاہوگا۔جوکام پرانے پاکستان میں ہورہے ہیں وہی کام ہی اگرنئے پاکستان میں بھی کرنے ہیں توپھرعوام کوبیوقوف بناکراذیت اورپریشانی میں ڈالنے کی کیاضرورت ہے۔

۔؟ہم نے توسناتھاکہ نیاپاکستان پرانے پاکستان سے واقعی بہت مختلف ہوگا۔وہاں سچ میں کسی عائشہ کے مقابلے میں کسی عائشہ کونہیں لایاجائے گا۔وہاں انتقام کی آگ بھی کہیں نہیں جلائی جائے گی ۔وہاں نہ کوئی امیرہوگانہ غریب بلکہ سب لوگ برابرہوں گے۔وہاں ایک روپے کی چوری پرعام آدمی کے ساتھ وقت کے حکمران کابھی ہاتھ کاٹاجائے گا۔وہاں مظلوم کاہاتھ اورظالم کاگریبان ہوگا۔

نئے پاکستان کانقشہ اورنظام اگرواقعی ایساہی ہے توپھرایسے میں پرانے پاکستان کے ان گناہوں کواپنے کندھوں میں سواربوریوں میں ڈالنے کاکیامطلب۔؟کہیں کپتان کے کچھ نادان کھلاڑی عائشہ احدکے ذریعے ان فرسودہ سیاسی روایات کونئے پاکستان میں منتقل کرنے کی کوشش تونہیں کررہے۔؟ بہرحال عائشہ گلالئی اورعائشہ احدکامعاملہ یامعاملات جوبھی ہیں ۔

سیاسی مفادات اورذاتی انتقام کے جراثیم ان معاملات سے ہرحال میں دوررکھنے چاہئیں ۔ان دونوں کوانصاف ملناچاہئے لیکن سیاست کے سائے سے کوسوں دور۔ان دونوں معاملات کوسیاسی پنجائیت میں نہیں لیکرجاناچاہئے نہ اس طرح کے الزامات سے مقدس ایوان جہاں ملک وقوم کے مستقبل کے فیصلے ہوتے ہیں کوآلودہ کرناچاہئے۔ایسے معاملات پراگرقوم کے بڑوں اوربزرگوں کوبٹھانے کی بجائے سیاسی مداری بٹھائے گئے توپھراس طرح کے واقعات اورحالات کوکوئی روک نہیں سکے گا۔

گھرکی بات اگرگھرپرختم کی جائے توگھرتباہی سے بچ جاتاہے ورنہ باہرپھرمعاملے کوسلجھانے اورگھربچانے والے کم اورآگ لگانے والے زیادہ ہوتے ہیں ۔اس لئے عائشہ گلالئی اورعائشہ احد کوٹی وی ٹاک شوز،پریس کانفرنسز اورسیاسی بیان بازیوں کے ذریعے تماشابنانااس ملک اورقوم کا شایان شان نہیں ۔یہ دونوں اچھی ہیں یابری ۔پھربھی یہ اس قوم کی بیٹیاں ہیں ۔

اس لئے تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتیں اورسیاستدان قوم کی ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کی عزت،عصمت اورآبروپرسیاسی دکان چمکانے سے گریزکریں ۔جوسیاستدان کسی کی ماں،بہن اوربیٹی کی عزت،عصمت اورآبروپرسیاست کوثواب سمجھتے ہیں وہ پھرپہلے اپنی ماں ،بہن اوربیٹیوں سے اس کاآغازکریں ورنہ اپنے سیاسی مفادات کیلئے صرف قوم کی ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کودنیاکے سامنے تماشابنانے کے انتہائی خطرناک اوربھیانک نتائج برآمدہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :