اللہ کی لاٹھی بے آوازہے

جمعرات 24 اگست 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ایک شخص درخت پرچڑھتے چڑھتے آخری شاخ تک پہنچ گیا۔۔درخت کے سرپرپہنچتے ہی اوپرچڑھنے کی خوشی میں وہ نیچے اترنے کاراستہ اورطریقہ ہی بھول گیا۔۔اب اس کوجان کے لالے پڑگئے کہ نیچے کیسے اتروں گا۔۔بہت سوچ بچارکی پرکوئی حل نکل نہیں آیا۔۔وہ واپس اترنے کے لئے جونہی اپنا کوئی ایک پاؤں نیچے والے شاخ کی طرف بڑھاتااس کے دل کی دھڑکنیں تیزاورڈرکے مارے سانس نکلنے لگتی ۔

۔اس کھیل میں کافی ٹائم گزرگیا۔۔اس کے اعصاب جواب دے گئے ۔۔ہمت بھی ماندپڑنے لگی ۔۔آخر آسمان کی طرف نگاہ اٹھاتے ہوئے منت مانگی ۔۔یااللہ میں اگر خیر وغافیت سے اس درخت سے نیچے اتراتوایک موٹاتازہ بیل آپ کی راہ میں ذبح کردوں گا۔۔منت مانگنی تھی کہ وہ ایک شاخ سے آسانی سے نیچے والے شاخ تک پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

۔اس شاخ سے نیچے والے شاخ پرقدم رکھتے ہی بولایااللہ میں اگرنیچے اتراتوآپ کے راستے میں ایک بچھڑاذبح کردوں گا۔

۔اس سے نیچے والے شاخ تک پہنچاتوبکرے پرآگیا۔جب آخری شاخ تک پہنچاتوکہنے لگایااللہ اگرمیں اس سے صحیح سلامت نیچے اترگیاتوایک مرغی ذبح کردوں گا۔۔ جب درخت سے نیچے اترگیاتوبولایااللہ میں تومذاق کررہاتھا۔۔پھربیل اوربکراکیاوہ مرغی بھی ذبح نہیں ہوئی۔۔سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پرنااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کارونادھونادیکھ کرمجھے یہ لطیفہ یادآنے لگتاہے ۔

۔ نوازشریف سیاست کے دیوقامت درخت کے آخری سرپرایک دونہیں کئی بارنہ صرف پھنسے بلکہ لٹکے بھی ۔۔اس نے بھی ہربارکئی بڑی بڑی منتیں مانگیں لیکن مشکل ۔۔آزمائش اورکڑے امتحان سے نکلنے اوردرخت سے نیچے اترنے کے بعدنوازشریف نے بھی اس شخص کی طرح بیل اوربکرے کیااللہ کی راہ میں مرغیاں بھی ذبح نہیں کیں ۔۔مشکل سے نکلنے کے بعدنوازشریف کوتوپھرکبھی یہ بھی یادنہیں رہاکہ آخراس نے بھی کبھی کوئی منت مانگی تھی ۔

۔ آج اقتدارکانشہ اوربھوت ذہن سے اترتے ہی نوازشریف کوتواللہ بہت یادآرہاہے ۔۔آج وہ اپنے سینے میں غریبوں کادکھ اوردردبھی اچھی طرح محسوس کرنے لگے ہیں لیکن جس وقت وہ تیسری بارملک کے وزیراعظم بنے اس وقت ان کونہ اللہ یادتھااورنہ ہی اس ملک کے غریب ۔۔ اب تونوازشریف کادل غریبوں کے لئے دھڑک رہاہے لیکن جب میاں صاحب وزیراعظم تھے اس وقت یہی دل کبھی ایک باربھی کسی غریب کے لئے نہیں دھڑکا۔

۔بزرگ ٹھیک کہتے ہیں ۔۔اللہ کی لاٹھی بے آوازہے ۔۔نوازشریف ایک دونہیں تین باراس ملک کے وزیراعظم بنے ۔۔انہوں نے ان تین واریوں میں غریب عوام کے لئے کیاکیا۔۔؟ماناکہ نوازشریف کے بچے میاں شریف کی برکت سے ارب پتی بنے ۔۔لیکن اس ملک کے غریبوں کے شریف بھی توکبھی ایک منٹ کے لئے نکمے اورفارغ نہیں بیٹھے۔۔پھران غریب شریفوں کے نواسے ۔۔بیٹے اورپوتے لاکھ پتی ہی کیوں نہ بن سکے ۔

۔؟اس ملک میں دس بیس نہیں سینکڑوں ایسے غریب شریف آج بھی ہمارے سامنے ہیں جن کی آباؤاجدادکے وقت سے محنت پرمحنت اورمزدوریوں پرمزدوریاں ہورہی ہیں لیکن آج بھی ان کے پاس ایک وقت کی روٹی کے لئے کچھ نہیں ۔۔ایک شریف کی محنت مزدوری سے توشریف خاندان آدھے پاکستان کامالک بن بیٹھالیکن لاکھوں غریبوں کی محنت اورمزدوریوں سے کوئی ایک غریب بھی کسی ایک چھوٹے سے قصبے اورعلاقے کاوارث نہ بن سکا۔

۔ کیامیاں محمدشریف نے اتنی کمائی کی کہ اس سے پوری دنیامیں جائیدادیں خریدی گئیں ۔۔؟غریب سعودی عرب۔۔دبئی۔۔کویت۔۔انگلینڈاوردیگرممالک میں پچاس پچاس سال تک محنت مزدوری کرکے اپنے لئے رائیونڈجیساایک محل بھی نہیں بناسکے لیکن شریفوں نے ایک شخص کی مزدوری پرپاکستان۔۔سعودی عرب۔۔بھارت سمیت کئی ممالک میں کمپنیاں۔۔فیکٹریاں اورکارکانے بھی بنادےئے۔

۔دنیابھرمیں پھیلے شریفوں کے یہ اثاثے مال غنیمت ہے یاحلال کی کمائی ۔۔؟یہ تووقت ہی بتائے گالیکن فی الحال نوازشریف نے جن سیاسی گناہوں کاارتکاب کیایاجومنتیں پوری نہیں کیں اسے ہرحال میں اس کی سزابھگتناہوگی ۔۔مسلم لیگ ن والوں کویادہویانہ۔۔ پرہمیں یادہے ذرہ ذرہ ۔۔اقتدارمیں آنے سے پہلے نوازشریف نے منت مانگی تھی کہ اگرہماری حکومت آئی توہم لال مسجدکی معصوم طالبات کے خون کاحساب لے کرمظلوموں خاندانوں کی دادرسی کریں گے ۔

۔ یہ منت بھی نوازشریف نے مانگی کہ اقتدارمیں آکرہم اکبربگٹی کے بے گناہ خون سے ہاتھ رنگنے والوں کوانصاف کے کٹہرے میں لائیں گے ۔۔نوازشریف نے اس وقت یہ منت بھی مانگی تھی کہ اگرہمیں اقتدارملاتوہم سب سے پہلے قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کوغیروں کی قیدسے آزادکرائیں گے ۔۔لیکن اقتدارمیں آنے کے بعدنوازشریف پھرلال مسجدکی طالبات کوسرے سے ہی بھول گئے ۔

۔اسے اقتدارکے نشے میں پھراکبربگٹی کی وہ خون آلودنعش بھی یادنہ رہی ۔۔نہ ہی پھرغافیہ صدیقی کی چیخ وپکاران کی کانوں تک پہنچی ۔۔وزرات عظمیٰ کاتاج سرپرسجنے کے بعدمیاں صاحب توپھراس ملک کے غریبوں کوپہچاننے سے بھی رہ گئے ۔۔ان کی حکمرانی میں پھرکراچی سے گلگت اورپشاورسے کاغان تک لوگ مہنگائی ۔۔غربت ۔۔بیروزگاری اوربھوک وافلاس کے ہاتھوں اپنے جسموں پرپٹرول چھڑک کرخودکشیاں اورخودسوزویاں کرتے رہے لیکن نوازشریف کوان کی ذرہ بھی کوئی پرواہ نہیں ہوئی ۔

۔آج جب ہاتھ میں کچھ نہیں رہا۔۔نوازشریف کویہ یادآیاکہ اس ملک میں غریبوں کے ساتھ بھی کوئی زیادتیاں ہوئیں ۔۔اب پرویزمشرف بھی میاں کومجرم اورظالم دکھائی دینے لگے ۔۔کیاپرویزمشرف کے یہ گناہ نوازشریف کوپہلے نظرنہیں آرہے تھے ۔۔اس کی حکومت اورملک میں ان کی حکمرانی تھی ۔۔اس وقت مشرف پرانہوں نے ہاتھ کیوں نہیں ڈالا۔۔؟میاں صاحب آج فرمارہے ہیں کہ عدالتوں سے لوگوں کوانصاف نہیں مل رہا۔

۔کہتے ہیں لوگ قبروں میں اترجاتے ہیں تب بھی ان کے کیسوں کے فیصلے نہیں ہوتے ۔۔تومیاں صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ کیایہ سب کچھ آپ کی نااہلی کے بعدہونے لگاہے ۔۔؟جس وقت آپ صاحب سیاہ وسفیدکے مالک تھے اس وقت اس ملک میں سب کچھ ٹھیک تھا۔۔؟کیااس وقت ملک میں ہرطرف انصاف ہی انصاف تھا۔۔؟اگراس ملک میں پہلے بھی لوگوں کوانصاف نہیں مل رہاتھاتوآپ نے عوام کوانصاف کی فراہمی کے لئے کیاکارنامہ سرانجام دیا۔

۔؟بطوروزیراعظم اورملک کے حکمران اپنی رعایاکوانصاف کی فوری فراہمی آپ کی اولین ذمہ داری اورپہلافرض تھا ۔۔آپ نے اس اہم فرض کی ادائیگی سے درگزرکرکے نظریں کیوں چرائیں۔۔؟ جھوٹی منتیں مانگ کرنوازشریف اس سے پہلے ایک نہیں کئی درختوں سے اترنے میں ضرورکامیاب ہوئے لیکن اب کی باروہ اللہ کی پکڑمیں ایسے آگئے ہیں کہ اب وہ درخت کے سب سے اوپروالی شاخ پرہی لٹک چکے ہیں ۔

۔اب کی بارنوازشریف کے صحیح سلامت نیچے اترنے کے چانسزآٹے میں نمک کے بھی برابربھی نہیں ۔۔بلکہ شاخ ٹوٹنے کے امکانات حدسے زیادہ ہیں ۔۔لگتاہے اس بار بیل کیابھینس کی منت مانگنے سے بھی معاملہ حل نہیں ہوگا۔۔اب جس دن شاخ ٹوٹ گئی ۔۔اس دن درخت سے زمین پردھڑاک سے گرکرنوازشریف کی آنکھیں بھی کھل جائیں گی اوراگلی پچھلی ساری منتوں کاحساب اورکتاب بھی پوراہوجائے گا۔۔اسی لئے توکہتے ہیں کہ اللہ کے ہاں دیرہے اندھیرنہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :