تحفظ ختم نبوت پرسب کچھ قربان

پیر 9 اکتوبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

دنیاجہان کاکوئی بھی انسان اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتاجب تک وہ نبی آخرالزمان اورسرکاردوجہاں حضرت محمدﷺ کودل وجان سے آخری نبی نہ مانے۔حضورﷺاللہ کے آخری پیغمبرونبی ہیں ۔آپ ﷺکے بعدنبوت کادروازہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بندہوچکا۔آپ ﷺکے بعداب نہ کوئی نبی آئے گااورنہ ہی کوئی پیغمبر۔دنیاجہان کا کوئی بھی شخص یاکوئی بھی انسان آپ ﷺکے آخری نبی ہونے میں ذرہ بھی کوئی شک کرے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔

۔ہرمسلمان کایہ ایمان ہے کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمدﷺکوآخری نبی وپیغمبربھیجنے کے بعدنبوت کادروازہ ہمیشہ کیلئے بندکردیاہے۔دنیابھرکے مسلمان تحفظ ختم نبوت کواپناایمان سمجھتے ہیں ۔۔اسی وجہ سے دنیابھرکے مسلمان اپنے بارے میں سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن چودہ سوسال گزرنے کے بعدآج بھی دنیاکاکوئی مسلمان اپنے پیارے نبیﷺ کی شان اورعقیدہ ختم نبوت کے بارے میں ایک لفظ بھی برداشت نہیں کرسکتا۔

(جاری ہے)

۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی کسی ملعون اورشیطان نے اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کی شان میں ذرہ بھربھی گستاخی کرنے کی کوئی کوشش کی تو اسے اسی وقت کسی عاشق رسول نے انجام تک پہنچاکردم لیا۔۔حضورﷺ سے مسلمانوں کی عقیدت ومحبت یہ ہرمسلمان کے دل میں قدرتی طورپرہے ۔۔اس پرکسی کابس نہیں ۔۔دنیاکی ساری طاقت آج تک کسی مسلمان کواپنے پیارے رسول ﷺسے عشق ومحبت سے نہیں روک سکی ہے ۔

عشق رسول ﷺ کاہی نتیجہ ہے کہ دنیاکاہرکلمہ گومسلمان اپنی آل اوراولاد کوحضورﷺکی عزت اورحرمت پرلاکھ نہیں کروڑبارقربان کرنے کوسعادت سمجھتاہے۔تاریخ گواہ ہے جب بھی ختم نبوت کاکوئی منکرمرزاغلام احمدقادنی کی طرح سامنے آیااس کے مقابلے کے لئے پھرلاکھوں اورکروڑوں نہیں اربوں عاشقان رسول سامنے آئے ۔۔ غازی علم الدین شہیدنے جب ختم نبوت کے ایک منکراورگستاخ رسول کوجہنم واصل کیاتوبعدمیں کسی نے غازی علم الدین سے کہاکہ آپ ایک بارجج کے سامنے یہ کہہ دیں کہ جس وقت میں نے اس گستاخ رسول کومارامیں ہوش میں نہیں تھاآپ پھانسی کے پھندے پرجھولنے اورتختے پرچڑھنے سے بچ جائیں گے ۔

۔تو غازی علم الدین نے کیاخوب بات کہی۔۔پتہ ہے اس عاشق رسول نے کیاجواب دیا۔۔ غازی علم الدین نے کہاکہ پوری زندگی میں یہی ایک کام تومیں نے ہوش میں کام کیا۔۔اس سے پہلے تومیں بے ہوش تھا۔ہوش تومجھے اب آئی ہے۔۔عشق رسول ﷺ میں غازی علم الدین نے پھرپھانسی کے پھندے اورتختے کواس طرح چوماکہ جس پرآج بھی دنیابھرکے مسلمان فخراور نازکرتے ہیں ۔

۔مفتی محمود،مولاناغلام عوث ہزاروی،مولاناعبدالستارخان نیازی،مولاناعبدالحکیم اورملک کے دیگرناموراورممتازعلمائے کرام کی کوششوں سے شہیدذوالفقارعلی بھٹونے پارلیمنٹ میں تاریخی قانون سازی کے ذریعے پاکستان میں منکرین ختم نبوت کوغیرمسلم قراردے کرعشق رسول ﷺ کاعملی ثبوت دیالیکن اس تاریخی قانون سازی کے باوجودملک کے اندرمرزائی اورقادیانی لابی دجل،فریب اوراپنی شیطانی حرکتوں سے کبھی بازنہیں آئی نہ ہی مرزاغلام قادیانی کے کارندوں اورچیلوں نے کبھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیا ۔

جب بھی کوئی موقع ملاان شیطانوں نے مسلمانوں کے ایمانوں پروارکرنے کی ہرممکن کوشش کی۔اس تناظرمیں اراکین اسمبلی کے لئے ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی اسی لابی ۔۔شیطانوں اورکارندوں کی ناپاک کوشش۔۔گہری چال یاسازش دکھائی دے رہی ہے۔کلریکل غلطی سے کسی کے ایمان پراس طرح ڈاکہ نہیں ڈالاجاسکتاجس طرح انتخابی اصلاحات کی آڑمیں ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کرنے کی کوشش کی گئی۔

کوئی لفظ غلط لکھاجاتایاکوئی حرف مس ہوتاتب تواسے کلریکل یاانسانی غلطی کانام دیاجاسکتاتھالیکن یہاں توایک لفظ تبدیل نہیں ہوابلکہ پوری عبارت اورحلف نامے کے معنی ومفہوم کوبدلنے کی خباثت کی گئی۔حلف نامے کواقرارنامے میں بدلناکیایہ کلریکل غلطی ہے۔۔؟شائدکہ ہمارے جیسے نادان لوگ حلف نامے اوراقرارنامے کوایک ہی چیزسمجھتے ہوں لیکن نہیں ان دونوں میں زمین وآسمان کافرق ہے ۔

حلف نامے کاتعلق ڈائریکٹ اللہ تعالیٰ سے ہے۔میں اللہ تعالیٰ کوحاضرناظرجان کرکہتاہوں یااللہ کوگواہ بناکرکہتاہوں کہ میں محمدﷺ کواللہ کاآخری نبی اورپیغمبرمانتاہوں ۔آپ ﷺ کے بعدنبوت کادروازہ بندہوچکااوراب تاقیامت کوئی نبی یاپیغمبرنہیں آئیگا۔۔یہ حلف یعنی قسم اٹھاناہوا۔اب اگرکوئی اللہ پاک کودرمیان سے نکال کرکہے کہ میں اقرارکرتاہوں ۔

توایسے میں کسی کے اقرارکی کیاگارنٹی کہ وہ جوکچھ کہتاہے وہ سچ کہہ رہاہے یاجھوٹ۔۔ ہم نے تواس ملک کی سیاسی وادیوں میں ایسے سینکڑوں نہیں ہزاروں اقرارکرنے والے سیاستدانوں۔۔حکمرانوں اورنام نہادعوامی نمائندوں کوانکارکی سیڑھیوں پرایک دونہیں باربارچڑھتے دیکھاہے۔۔کیاعوام سے ووٹ لینے والے اقتدارپہنچنے سے پہلے ہزارباریہ اقرارنہیں کرتے کہ اگرہم منتخب ہوگئے توپھرہم ملک ،قوم اوردین کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے بلکہ صدق دل سے غریب عوام کی خدمت کریں گے ۔

۔لیکن کوئی بتائے توسہی آج تک کس ایم این اے۔۔ایم پی اے۔۔سینیٹر۔۔وزیراورمشیرنے اپنے ان اقراروں کاپاس رکھا۔۔؟چھانگامانگا۔۔مری ۔۔ناران اورکاغان میں جن کی منڈیاں لگتی ہوں ۔۔سینیٹ انتخابات کے دوران جولاکھوں اورکروڑوں میں بھکتے ہوں ۔۔اقتدار۔۔وزارت اورکرسی کے لئے جواپنی پارٹیوں سے بھی موسمی پرندوں کی طرح اڑان بھرنے کے لئے ہروقت تیارہوں ۔

۔ایسوں کے بارے میں کیسے یہ یقین کیاجاسکتاہے کہ وہ کبھی اقرارکا پاس رکھ لیں گے۔۔ایسے میں ختم نبوت کے حلف نامے کواقرارنامے میں تبدیل کرنایہ کوئی چھوٹی موٹی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جسے ملک کے انیس کروڑعوام نے بروقت خواب غفلت سے بیدارہوکرناکام بنادیا۔۔اسمبلی کے اندر ختم نبوت کا حلف نامہ تبدیل ہوااورکسی معززممبرکوپتہ بھی نہیں چلا۔

۔گھرکامالک گھرمیں موجودہوایسے میں گھرکوآگ لگے اورمالک کوپتہ ہی نہ ہو۔۔کیاایساہوسکتاہے۔۔؟اسمبلی میں قوم کی نمائندگی کرنے والے سارے ممبران اسمبلی آج بڑے فخرسے کہتے ہیں کہ ہمیں اس کاپتہ ہی نہیں تھا۔۔اگراسمبلی کے اندرہونے والے کاموں کابھی کسی رکن اسمبلی کوپتہ نہیں توپھروہ ایم این اے کیاانڈے دینے کے لئے اسمبلی جاتے ہیں۔۔؟ ختم نبوت حلف نامے کے معاملے پراسمبلی میں جوکچھ ہوا۔

۔اس کاذمہ دارکوئی ایک شخص نہیں بلکہ پوری پارلیمنٹ ہے ۔کیونکہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے جتناکٹنامرنامولانافضل الرحمن پرفرض ہے اتناہی شیخ رشید،عمران خان،ایازصادق،شاہ محموداورخورشیدشاہ پربھی فرض ہے۔۔اللہ کے پیارے حبیب حضرت محمدمصطفٰی ﷺ صرف کسی مولوی اورقاری کیلئے آخری نبی اورپیغمبرنہیں بلکہ حضرت محمدﷺہم سب کے آخری نبی اورپیغمبرہیں ۔

۔بطورمسلمان ختم نبوت کاتحفظ ہم سب پر فرض ہے ۔۔ہم جان دے سکتے ہیں ۔۔مال لگاسکتے ہیں ۔۔بیوی بچے قربان کرسکتے ہیں ۔۔لیکن ختم نبوت پرسمجھوتہ کبھی بھی نہیں کرسکتے ۔۔ ایساتوہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔۔مرزائی اورقادیانی لابی پارلیمنٹ کے اندرہویاباہر۔۔اس نے پہلے بھی ہمیں آزمایا۔۔اب بھی آزمائے۔۔ختم نبوت کے معاملے پرہم جھکنے ۔۔بکنے نہیں بلکہ کٹنے اورمرنے والے لوگ ہیں ۔

۔عشق رسول ﷺمیں ہم نے پہلے بھی بیڑیوں اورہتھکڑیوں کوچوما۔۔زندانوں کوآبادکیا۔۔پھانسی گھاٹوں کوشہادت کے مبارک خون سے رنگین کیا۔۔آئندہ بھی جب تک جان میں جان ہے ہم عشق رسول ﷺ میں اپنامن ۔۔دھن اورتن یونہی قربان کرتے رہیں گے ۔۔اللہ کی قسم تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لئے ہم سب اگراہل وعیال سمیت تپتی آگ پرایک نہیں لاکھ بارجلے یاتیزدھارآلوں سے کٹے بھی توبھی ہم عشق رسول ﷺ سے کبھی بازنہیں آئیں گے۔تحفظ ختم نبوت اورعشق رسول ﷺ یہ ہمارے ایمان اوروجودکاایک بڑاحصہ ہے ۔۔ہم اس کے بغیرایک لمحے کے لئے بھی جی نہیں سکتے۔۔اسی وجہ سے ہم ڈنکے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ عشق رسول ﷺ میں ہمیں ایک نہیں ہزارباربھی موت قبول ہے قبول ہے قبول ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :