کوشش کرنے والے کی ہار نہیں ہوتی

اتوار 4 اکتوبر 2020

 Usman Bashir

عثمان بشیر

جو یقین کی راہ پہ چل پڑے اُنہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پہ بہک گئے
حیات زندگی میں رکاوٹیں، مشکلات، تکلیفیں ان لوگوں کا ہی سامنا کرتی ہیں جن میں اپنے مقصد کے حصول کی خاطر جذبہ اور لگن پائی جاتی ہے اور وہ ہر حال میں اس پر قائم رہتے ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ بعد میں یہی مصیبتیں، مشکلات، رکاوٹیں انہی لوگوں کے قدم چومتی ہیں
یقین اور کوشش کرنے کی دولت گنوا دینے والے خوف، مایوسی اور ناکامی کی گڑھے میں اس طرح دھنس جاتے ہیں کہ ان کے نکلنے کے سارے راستے بند ہو جاتے ہیں۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان براہ راست بڑی کامیابی کو حاصل کرنے کے لئے دوڑتا ہے اور اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے برعکس ایک انسان جو چھوٹی چھوٹی منزلوں کو تہہ کر کے آگے بڑھتا ہے کوشش کرتے کرتے اسے بڑے کامیابی کا سامنا کرنے پر کوئی مشکل پیش نہیں آتی اور وہ اسے حاصل کر لیتا ہے، ایسا کرنے سے اس انسان کے اندر اعتماد کا گراف بلند ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

جن لوگوں میں کوشش کرنے کا جذبہ ہوتا ہے وہ اسی منزل کےحصول کے لئے راستے میں آنے والی تمام مشکلات کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔جو کوشش نہیں کرتے وہ کامیابی سے بہت دور ہوتے ہیں اور ان کی اندر ناکامی کا ڈر سمایا ہوا ہوتا ہے۔ ناکامی سے بچنے کے لئے کچھ نہ کرنا اور اس منزل کا خواب دیکھ دیکھ کر اپنے سر الزام لینا ایسے لوگوں کی فطرت بن جاتا ہے۔


بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ان تھک محنت کر کے منزل کے قریب پہنچ کر ہار مان جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ میں نے یہ محنت فضول کی اور وہ اس بات کو اپنے اوپر طاری کر لیتے ہیں کہ انہوں نے بے کار محنت کی اور ناکام واپس لوٹے۔ شائد وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جتنی بڑی منزل ہوتی ہے اس کے لئے اتنا ہی جذبہ ،کوشش اور محنت درکار ہونے کے ساتھ ساتھ ناکامی کا خوف بھی ہوتا ہے۔

خدا اپنے بندے کو ہر حال میں آزماتا ہے اور اس کی منزل کے حصول کی کوشش کو دیکھتے ہوئے اس کا اجر دیتا ہے،
اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے
‏وَ اَنۡ  لَّیۡسَ لِلۡاِنۡسَانِ  اِلَّا مَا سَعٰی ﴿ۙ۳۹﴾
انسان کو وہی کچھ حاصل ہوتا ہے جس کی وہ محنت کرتا ہے۔
پھر کیسے خدا اپنے بندے کو اسکی محنت کا صلہ نہیں دے گا یہ ناممکن ہے کہ انسان کو اسکی محنت کا برابر پھل نہ ملے۔


میرا یہ ماننا ہے کہ رکاوٹیں، تکلیفیں، مشکلات انسان کو بہت کچھ سکھانے کے لئے آتی ہیں، انسان کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لئے آتی ہیں۔ ساری کہانی کا انحصار کوشش پر ہوتا ہے۔
بقول آتش
تھکیں جو پاؤں تو چل سر کے بل آتش
گل مراد منزل میں خار راہ میں ہے
انسان کی کامیابی وہیں سے شروع ہو جاتی ہے جس دن وہ ان مشکلات کے لیے بار بار کوشش اور پاؤں تلے کچلنے کا فیصلہ کر لیتا ہے اور مضبوط فیصلے سے آگے بڑھتا ہے ۔

جب انسان ایک مضبوط فیصلے کے ساتھ آگے بڑھتا ہے اور پھر اپنی جیت کو تاریخ بنا کر ہی واپس لوٹٹا ہے۔ جب یہ جذبہ انسان میں پیدا ہو جائے تو مشکلات بھی نعمت لگنے لگ پڑتی ہیں اور انسان کوشش کرتے کرتے آخر کار اپنی منزل حاصل کر لیتا ہے۔ جب انسان کو یہ یقین ہو جائے کہ راستے میں آنے والی تمام مصیبتیں عارضی اور وقتی ہیں پھر اس انسان کے اندر ہمت اور جذبات کی چٹانیں سما سکتی ہیں اور وہ اپنی کامیاب منزل کی طرف چلتا جاتا ہے۔

اگر آپ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنی ناکامیوں کو دوگنا کر دیں ۔ دنیا میں کوئی ایسا انسان موجود نہیں ہے جو ناکامی کے بغیر کامیاب ہوا ہو ۔
کوشش نہ کرنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں ان میں احساس کمتری سر فہرست ہے، اس میں آپ خود کو دوسروں سے کم تر سمجھتے ہیں اور یہی احساس کم تری آپ کے لیے مزید مشکلات کا سبب بنتی ہے ۔

اس کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر اعتماد کی قلت ہوتی ہے ہمیں خود پر کسی کام کو کرنے کا اعتماد ہی  نہیں ہوتا یہ عدم اعتمادی تباہی کا سبب بنتی ہے اور ہمیں کھوکھلا کر دیتی ہے اس سے ہماری ہمت اور جذبہ مزید پَست ہو جاتا ہے ۔ منفی سوچ ہمارے رویوں پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے ہمارے حوصلوں کو ناکام بنانے میں منفی سوچ کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے ۔ یہ تمام وجوہات انسان کو کوشش نہ کرنے اور اور اسی کوشش کو نہ کرنے کی بدولت ناکامی کے دلدل میں دھکیل دیتی ہیں ۔


جو شخص جودار اور باہمت ہوتا ہے وہ اپنی صلاحیتوں کے برعکس اپنے اعمال، کردار اور اپنے فیصلوں میں پکا اور باعمل ہوتا ہے ۔ سورج کی طرح چمکنے کے لئے پہلے اس کی طرح جلنا پڑتا ہے ایسی ہی مثال انسان کی بھی ہے۔ بار بار کوشش کرنے سے آپ اپنی منزل میں آنے والی تمام مشکلات تو اپنے مطابق ڈھال لیتے ہیں ۔ زندگی نام ہی جدوجہد کا ہے۔ اپنے خوف پر قابو پانے کے لئے آپ کو بار بار کوشش کرنی ہو گی جس میں آپ ناکامی کا سوچ سوچ کر ڈرتے ہیں ۔

بے خوف ہو کر اپنے مقصد کے حصول کے لئے ڈٹ جائیں تب تک جب تک آپ اسے حاصل نہ کرلیں ۔ اللہ پر توکل اور بھروسہ رکھتے ہوئے اپنی منزل کی طرف بڑھیں اور ناکامی کے بعد بار بار کوشش کریں ۔ یہی جذبہ اور کوشش آپ کو آپ کی منزل تک لے جائے گا اور کامیابی آپ کا مقدر بنے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :