سماجی دوری

ہفتہ 2 جنوری 2021

Wafa Bashir Dar

وفا بشیر ڈار

  آپ نے  اپنی  زندگی میں پہلے کبھی شاید ہی یہ لفظ سنا ھو یا نہ بھی  سنا ہو لیکن 2019 کے بعد اس لفظ سے بخوبی واقف ہوگئے ہونگے مجھے بھی پہلے نہیں پتہ تھا  کہ اس لفظ کا مطلب  تو کیا میں نے یہ لفظ کبھی  سنا بھی  نہیں لیکن اب میں بھی جانتی  ہوں ۔ کیا کھبی آپ نے غور کیا ہے کہ  اس لفظ کہ معنوں  میں  بہت کچھ چھپا ہے بظاہر تو اس کا مطلب سماج کے لوگوں یا اپنے اردگرد کے لوگوں سے فاصلہ اختیار کر نا ہے لیکن کبھی آپ غور کریں اور سوچیں کہ سماجی دوری  ہم صرف کروانا کی وباء کے آنے سے  ہی اختیار کر رہے ہیں؟ نہیں بلکہ بہت پہلے سے ہی پریکٹس کررہے ہیں ۔

چاہے وہ گھر ہو یا دفتر  ہر جگہ  انسان  ایک  دوسرے  سے اسکیپ چاہتا  ہے ہر چیز  سے دوری  اختیار کرنا تو جیسے ایک  ٹرینڈ بن گیا ہو اس اکیسویں صدی کے  لوگوں کے  لیے ۔

(جاری ہے)

  سوشل میڈیا کے اس دور میں ہر انسان اتنا مصروف ہوگیا ہے کہ اسے اپنے ہمسائے تو کیا اپنے ساتھ بیٹھے کمرے میں
موجود  شخص کی بھی خبر نہیں ہو تی ۔ نہ تو آج سے پہلے میں نے کبھی  یہ  لفظ سنا  پر اب تک اس لفظ کے معنوں پر دھیان بھی  نہیں دیا تھا تب تک جب تک اس چیز  کا احساس مجھے چند روز قابل رات کے  پہر اکیلے  بیٹھےنہ  ہوا ۔

رات کی سیاہی نے مجھے  سوچنے پر مجبور کردیا کے ہم کسی راہ جا  رہے ہیں ۔  ہم نے خود کو اپنے دائروں میں جیسے بند کر رکھا ہو ۔ کیا  زمانہ  تھا جب سب گھر  والے ایک  ساتھ بیٹھ کے  ہنسی مذاق کرتے تھے  شام کی چائے اکٹھی پی جاتی  تھی۔  اب تو جیسے ان چیزوں کا نشان ہی بڑی مشکل سے ملے اور اگر مل جائے تو و اللہ غنیمت سمجھیں  رات کے پہر بیٹھے اپنی تنہائی کا بڑا احساس ہوا مجھے،  دوست تو جیسے نام کے ہوں میری زندگی میں، اور پھر کسی سے با ت کرنا بھی منا سب نہیں سمجھا  کہ کوئی کیا میری باتوں کو سنے گا تو سوچا اپنی کلم سے وہ کیفیت بیان کردیتی ہوں۔


سوشل میڈیا کے اس دور میں  سوشل ڈسٹنس تو ہم نے بہت پہلے سے اختیار کر لیا ہے . ہر  کوئی  تو جیسے اپنی ہی مستی میں گم ہے ، کوئی کیا  کر  رہا  ہے کس حال میں  ہے ہمیں   جیسے فرق ہی نہیں پڑتا بے حسی تو جیسے خون  کی رگوں میں دوڈ رہی ہو ۔  سماجی دوری کا یہ عالم ہے کے سگی ماں اپنے بچے سے جان چھڑانے کے لئے اسے موبائل داھما دیتی  ہے تا کے وہ سکون سے اپنے پسندیدہ ڈرامے دیکھ سکے ۔

اور  رہے  کرم کروانا وائرس کے، اس نے آکر  مذید لوگوں میں دوری پیدا کر دی ہے ۔ہر چیز تبدیل ہوتی جاری ہے ،ایک وقت ایسا بھی تھا جب  کتابوں کی گھروں میں بھر مار ہوا کرتی    تھی۔ گھروں میں رسالوں اور اردو ڈئجسٹ آنا تو جیسے معمول کی بات تھی ۔  پھر جو کچھ رسالوں میں پڑھا ہوتا تھا وہ سب دوستوں اور بہن بھائیوں سے ڈسکس کیا جاتا تھا ۔ کتابوں تک کو ڈیجیٹل لائبریری نے رپلیس کر دیا ہے    ۔

شام کو جو  تمام  گلی کے بچے  کھیل کھیلا  کر تھے کبھی قلی ڈنڈا ، چھپن چھپائی  ان کو بھی آن لائن کیمز نے رپلیس کر دیا ہے ۔آج کل کے بچے موبائلوں میں اس قدر مگن ہوگئے ہیں  کہ انہیں کھانے پینے کا بھی ہوش ہوتا۔ بچپن تو جیسے ان کا جیسے پانی  میں ڈوبتی ہوئی کشتی کی طرح بہہ رہا ہو ،انھیں   ان کھیلوں کا پتہ تو کیا ان کا گمان بھی نہیں ہوگا۔
ہر چیز کو اس نئے دور نے بدل کے رکھ دیا ہے خواہ وہ انسان ہو یا روز مرہ کی ضروریات ذندگی کی اشیاء ۔

  دفتر  کے کاموں  کو ورک فرام ہوم سے بدل دیا ہے   تعلیم ہو یا شاپنگ  سب کی جگہ ڈیجیٹل ورلڈ  نے لے لی  ہے   اور  سب  تبدیلی کا شکار  ہو گئے  ہیں ۔  اور اب تو کروانا کی  ایک اور نئی شکل نے جنم لے لیا ہے  بیرونی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں کوویڈ ٹو بہت  تیزی سے  پھیلنا شروع ہوگیا ہے ۔شعبہ صحت سندھ کے مطابق کروانا ویرینٹ ٹو کے  شکار  چند لوگ برطانیہ سے  پاکستان آنے  والی کراچی کی فلائٹ  میں بھی تھے۔
نہ جانے کب کروانا  جیسا عذاب ختم ہوگا اور کتنا لوگوں سے فاصلہ اختیار کر نا پڑے گا ۔ خیر جب تک رکھ  سکتے  ہیں رکھیں  آپ بھی  اور میں بھی بھلائی سب کی اسی میں ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :