موبائل فون کالز پرنئے ٹیکس،طلبا و طالبات کے لیے بوجھ

پیر 28 جون 2021

Zafar Ali Sepra

ظفر علی سِپرا

حکومت کی جانب سے موبائل فون کالز پر لگائے گئے حالیہ ٹیکسز پر ملک بھر کے طلبا و طالبات نے شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ پانچ منٹ کی کال پرٹیکس کا نفاذ کالعدم قرار دیتے ہوئے عوام الناس بالخصوص تعلیمی مقاصد کے لیے فون استعمال کرنے والوں کو مزید ریلیف دیا جائے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے 5منٹ کی کال پر 75پیسے کا نیا ٹیکس لگا دیا ہے جس سے اب پانچ منٹ کی فون کال پر مجموعی ٹیکس میں 50فیصد مزید اضافہ ہو جائے گا۔

یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ موبائل فون پر 33پیسے فی کال کے حساب سے5 منٹ کی کال پر پہلے ہی1روپے 65پیسے ٹیکس کٹتاہے حالیہ نئے ٹیکس کے نافذ ہونے کے بعد اب یہ ٹیکس 77فیصد ہوجائے گا،موبائل فون سروسز پر پہلے ہی حکومت جنرل سیلز ٹیکس(GST)کی مد میں 32پیسے جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکس(WHT) کی مد میں 20پیسے ٹیکس کٹوتی کرتی ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ ٹیکسز پر ملک بھر کے طلبا و طالبات میں تشویش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ گمان کیا جاتاہے کہ طلبا وطالبات سستی فون کالز کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ کے لیے اسعتمال کرتے ہیں یہ گمان دراصل مبالغہ آرائی ہے،موجود دور میں جب کورونا کے باعث تعلیمی شعبہ شدید متاثر ہواہے ایسے میں تدریسی عمل کا زیادہ تر حصہ آن لائن پر منتقل ہو گیاہے اور بچوں کو اپنے سبق یاد کرنے،ہوم ورک اور امتحانات کے لیے بھی آن لائن سسٹم پر چلنا پڑ رہاہے ایسے میں اپنے اساتذہ یا ساتھیوں سے سبق وغیرہ کے بارے میں معلومات لینے یا اساتذہ سے رہنمائی کے لیے بچوں کو فون پر کالز کرنا پڑتی ہیں، ان حالات میں اگر پانچ منٹ کی کال پر حکومت بھاری ٹیکس نافذ کرتی ہے تو مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے ساتھ ساتھ طلبا و طالبات بھی شدید متاثر ہونگے۔


 اس حوالے سے فرسٹ ایئرکے ایک طالب علم محمد اسامہ کا کہنا تھاکہ،”تدریسی حوالے سے وہ اکثر اپنے اساتذہ یا ہم جماعتوں کے ساتھ فون پر بات چیت کرتاہے اکثر اوقات پورے کے پورے سوال ہی فون پر ایک دوسرے کے ساتھ ڈسکس کیے جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی نے زمینی حقائق پر غور کرنے کی بجائے محض گمانوں پر ہی فیصلہ لیا ہے۔طلبا کو تو یہ توقع تھی کہ حکومت انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات اور ڈیٹا سروسز کے حوالے سے کچھ بہتر کرے گی،لیکن اس بات کا علم ہونے سے کہ اساتذہ، عزیزواقارب اور دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے فون کالز کرنے کا میرا بنیادی حق بھی اب زیادہ مہنگا ہوچکا ہے میرے لیے حوصلہ شکنی کا باعث بنا ہے۔

ہمارے معاشرے میں بچوں کے تمام اخراجات والدین ادا کرتے ہیں اور مجھے اپنے والد کی طرف سے دیے گئے جیب خرچ میں سے ہی اپنی دن بھر کی ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔فون کالز پر حالیہ اضافی ٹیکس کچھ لوگوں کے لئے شاید چھوٹی چیز ہو، لیکن مجھ جیسے طالب علم کے لئے یہ بہت بڑی بات ہے۔ کاش میری آواز کو ملک بھر کے تمام طلبہ کی آواز کے طورسنا جائے تاکہ تعلیمی شعبے کو درپیش غیر یقینی اور انتشار کی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش ممکن ہوسکے۔فون کالز پر یہ اضافہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ہم(طلباء) نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا۔“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :