
دلاسے اور فوٹو سیشن
جمعرات 20 مارچ 2014

زاہد رضا چوہدری
(جاری ہے)
سندھ کے علاقے تھرپارکر میں حکمرانوں کی شرمناک غفلت سے غذائی قلت کا شکار ہو کر نمونیا،بخار، دست و قے ، خو ن کی کمی اور ہیپاٹائٹس جیسے موضی مرض کے باعث سینکڑوں بچے ہلاک جبکہ ہزاروں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ حکومت پاکستان اور ملکی و غیر ملکی سماجی تنظیموں کی جانب سے امدادکے باوجود متاثرین کی حالت تاحال ابتر ہے کیونکہ برسوں پلی غفلت اور لاپرواہی کے نتیجے میں رُونما ہوتے حادثات پر دنوں میں قابو پانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔بقول شاعر۔
حادثے ایک دم نہیں ہوتے۔!
بد قسمتی سے پاکستان کو مون سون بارشوں کی وجہ سے ہر سال سیلاب کا بھی سامنا رہتا ہے جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع، فصلو ں کی بربادی، سینکڑوں دیہاتوں کی تباہی اور قومی معیشت کو بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ملکی تاریخ میں1950سے2012تک آنے والے20 سیلابوں کے نتیجے میں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔فیدرل فلڈ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق1950سے2012تک آنے والے 20سیلابوں کے نتیجے میں ملک میں 11239ہلاکتیں،180234دیہات متاثر جبکہ ان63سالوں کے دوران ملکی معیشت کو39ارب روپے کادھچکا لگا۔۔دوسری جانب1974سے2013تک ملک میں آنے زلزلوں کے نتیجے میں سوا لاکھ کے قریب ہلاکتیں،لاکھوں زخمی اور ہزاروں گھر تباہ و برباد ہوئے ہیں۔ ان تباہ کُن حالات کے باوجود حکومت کی جانب سے سیلاب و زلزلے کی تباہ کاریوں کی روک تھام یا کم سے کم نقصان کیلئے مربوط لائحہ عمل اور خاطر خواہ پلاننگ بھی آج تک عمل میں نہیں لائی گئی۔اسکی ایک اور وجہ حکمرانوں کی حد درجہ بے حسی ہے جسکا اندازہ اُنکی ترجیحات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔انکے کے یہاں انسانوں سے زیادہ پالتو کتوں اور جانوروں سے اچھا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔انسان کی خبرگیری کی بجائے جانوروں کو لڑانے اور نچانے پر زیادہ فخر کیا جاتاہے اور عوام کی فلاح و بہبود کے بر عکس ثقافت و تہذیب کے نام پر عیاشی میں اربوں روپے جھونکے جاتے ہیں۔پھر یہیں بس نہیں ہوتا۔۔۔ زندہ انسان سے سُکھ چھیننے کیلئے سرکار مختلف کمیٹیاں بھی شکیل دیتی ہے جس میں بجلی،اشیائے خوردو نوش، گیس، پیٹرولیم، پانی، صحت اور تعلیم سر فہرست ہیں۔ان کمیٹیوں کے اجلاس میں انسان کو اُسکی زندگی میں ہر شے ذروں اور قطروں کی شکل میں مہیا کرنے کی باقائدہ پلاننگ کی جاتی ہے، جس کے بعد بجلی و گیس کے نرخ میں اضافے اور تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کی سفارشات کی جاتی ہیں جو بعد میں ایک آرڈینینس کی شکل میں عوام پر ایک بم بن کر گرتی ہیں۔پھران حکومتی نوازشات پر اگر کوئی شخص اپنے حق کے سلسلے میں خودسوزی کرتا ہے یاکوئی ماں غربت سے تنگ آکر اپنے بچوں کو مار دیتی ہے تویہ حکمران ایسے واقعات و حادثات کی روک تھام کی بجائے نام نہاد دلاسوں اور بہلاووٴں سے خلق خدا کی داد رسی کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور انکے ساتھ فوٹوسیشن کروا کراُنکا مذیدمذاق اُڑاتے ہیں۔
انسانیت کا احترام ،محبت ، روادری ، بھائی چارگی اور حسن سلوک انسانی زندگی سے ہی وابسطہ ہے ۔مرنے کے بعد ان کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی ۔مرنے کے بعد اگر کچھ باقی بچتا ہے تو وہ انسانی زندگی میں اُن سے روا رکھا گیا سُلوک یا انسانیت کی فلاح و بہبود اور بقا کیلئے اُٹھائے جانے والے اقدام ہیں۔لہذا گھر کے فرد سے لیکر حکمرانوں تک سبھی کو زندگی میں ہی اہمیت و توجہ کی ضرورت ہے۔مرنے کے بعد جھوٹے دلاسے، ہمدردی اور جانے والے کی یاد کے سوا باقی کچھ نہیں بچتا۔
سُنا ہے لوگ بہت یاد کرتے ہیں چلے جانے کے بعد
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد رضا چوہدری کے کالمز
-
باہمی دلچسپی کے اُمور
بدھ 19 اکتوبر 2016
-
حیا کے سفیر
اتوار 14 فروری 2016
-
آزادی کے بعد
جمعرات 20 اگست 2015
-
شرمناک غفلت۔
جمعہ 24 جولائی 2015
-
مولوی اورسیاست دان
اتوار 31 مئی 2015
-
تربیت کا فقدان۔۔
جمعہ 22 مئی 2015
-
درمیانی راستہ،امن کا راستہ
منگل 6 جنوری 2015
-
حادثات کا تسلسل اور ہماری حکمت عملی
اتوار 15 جون 2014
زاہد رضا چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.