
چین کی جانب سے وبا پر قابو پانے کا حقائق نامہ
اتوار 7 جون 2020

زبیر بشیر
چین میں صحت یاب ہونے والوں کی شرح 94 فیصد رہی
مئی کے آخر تک چائنیز مین لینڈ پر وبا سے متاثر مریضوں کی تعداد 83017 تھی۔
(جاری ہے)
جن میں سے 78307 مکمل طور پر صحت یاب ہو کر ہسپتالوں سے فارغ ہوئے۔ 4634 افراد ہلاک ہوئے اور صحت یاب ہونے والوں کی شرح 94.3 فیصد رہی۔
عارضی علاج گاہیں کامیابی کی کلید
وائٹ پیپر میں عارضی علاج گاہوں کو کامیابی کی کلید اور جدید حل قرار دیا گیا۔
روایتی چینی ادویات سے 92 فیصد مریضوں کا علاج
روایتی چینی ادویات کی مدد سے چین بھر میں کووڈ-19 سے متاثرہ 92 فیصد مریضوں نے افاقہ حاصل کیا۔ طبی مشاہدے ، معتدل ، اعتدال پسند ، سنگین اور انہتائی سنگین نوعیت کے مریضوں کی درجہ بندی کی گئی اور اسی مناسبت سے روایتی چینی طب اور علاج کا پروٹول مرتب کیا گیا اور چین بھر میں لاگو کیا گیا۔سب سے متاثرہ صوبے حوبے میں وبا سے متاثر 90 فیصد مریضوں کو روایتی چینی ادویات کے استعمال سے صحت نصیب ہوئی۔
وبا سے متاثرہ مریضوں کا مفت علاج
کووڈ-19 کی وبا سے متاثرہ مریضوں کو علاج کے دوران ایسی چیزیں جو انشورنس پالیسی کے تحت کوور نہیں تھیں کے لئے مقامی، صوبائی اور مرکزی حکومت کی جانب سے خصوصی سبسڈی فراہم کی گئی۔ 31 مئی تک ، تصدیق شدہ انفیکشن والے 58000 مریضوں کے میڈیکل بل بنیادی میڈیکل انشورنس کے ذریعہ نمٹائے گئے تھے ، جس پر مجموعی طور پر 1.35 بلین یوآن (تقریبا$ 190 ملین ڈالر) خرچ ہوئے یہ رقم فی کس 23000 یوآن بنتی ہے۔ انہتائی شدید نوعیت کے مریضوں میں سے اکثریت کے علاج پر اوسط لاگت 150000 یوآن سے زائد رہی ، اور کچھ اہم معاملات میں انفرادی لاگت 1 ملین یوآن سے تجاوز کر گئی ، جو تمام ریاست نے ادا کئے۔
حوبے میں صحت یاب ہونے والے اسی سال سے زائد کی عمر کے افراد
چینی صوبے حوبے میں 80 سال سے زیادہ عمر کے 3000 سے زیادہ کووڈ 19 کے مریض صحت ہوئے۔ان میں سے بہت سارے مریض موت کے دہانے سے واپس لوٹے۔ مثال کے طور پر ، ایک 70 سالہ مریض کو کئی ہفتوں کے طویل علاج کے بعد 10 سے زیادہ طبی کارکنوں نے نہایت محنت سے بچایا تھا۔ اس بزرگ کے علاج پر 1.5 ملین یوآن خرچ ہوئے۔ وائٹ پیپر کے مطابق بزرگ مریضوں کا علاج نہایت صبر آزما تھا۔ ان کو لاحق مخلتف عارضوں کی وجہ سے ڈاکٹروں نے خصوصی طریقے اختیار کئے، ڈاکٹروں نے ہمت نہیں ہاری اور سخت محنت جاری رکھی۔
لاکھوں چینی طبی کارکن COVID-19 کا فرنٹ لائن پر لڑ ے
پیشہ ورانہ زمہ داری اور زندگی کے لئے گہرے احترام کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، طبی کارکنوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا اور وقت کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے چوبیس گھنٹے کام کیا اور ہر مریض کو بچانے کی کوشش کی۔
چین نے وبا سے متعلق معلومات جاری کرنے کا مضبوط نظام قائم کیا
چین نے اس وبا پر قابو پانے کی کوششوں کے دوران وبا سے متعلق معلومات جاری کرنے کا سخت، پیشہ وارانہ، مربوط اور مؤثر نظام قائم کیا ۔چین نے مستند اور تفصیلی معلومات کو جلد سے جلد اور مستقل بنیادوں پر جاری کیا ، اس طرح عوامی تشویش کا مؤثر انداز میں جواب دیا گیا اور عوام میں وبا کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔معلومات کو روکنے ، انڈرپورٹ کرنے یا انفیکشن کے واقعات کی اطلاع دہندگی میں تاخیر نہ ہونے کے لئےسخت ضوابط پر عمل کیا گیا۔
سائنس ، ٹیکنالوجی نے چین کی کووڈ-19 کی لڑائی کو آگے بڑھایا
چین نے سائنس اور ٹکنالوجی کے اہم کردار سے فائدہ اٹھایا ہے اور کووڈ-19 کے خلاف اپنی لڑائی میں سائنسی اور تکنیکی اختراعات کے نتائج کو پوری طرح استعمال کیا ہے۔سائنسی تحقیق ، کلینیکل ایپلیکیشن ، اور فرنٹ لائن وائرس کنٹرول کے مابین اور کاروباری اداروں ، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے مابین قریبی رابطہ نے اس وائرس کے خلاف جنگ کے لئے بھرپور تعاون کیا ہے۔چین نے کلینیکل ٹریٹمنٹ ، نئی ادویات اور ویکسین ، جانچ کی تکنیک اور مصنوعات اور وبائی امراض جیسے پروگراموں میں ہنگامی تحقیقی اور ترقیاتی پروگرام شروع کیے اور پروگراموں میں ملک بھر میں تحقیقی وسائل کو فروغ دیا۔سائنسی تحقیق اور ترقی کو کلینیکل ٹریٹمنٹ اور وبائی کنٹرول کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے ، جس میں بگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
چین نے کوویڈ ۔19 سے لڑنے کے لئے 150 ممالک اور چار تنظیموں کو مدد فراہم کی
چین نے طبی امداد کے لئے 29 ٹیمیں 27 ممالک میں بھجوائیں اور 31 مئی تک 150 ممالک اور چار بین الاقوامی تنظیموں کو امداد کی پیش کش کی تھی۔
چین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کو مجموعی طور پر پچاس ملین نقد امداد کی دو کھیپیں فراہم کیں۔اس نے چین میں ذاتی حفاظتی سازوسامان کی خریداری اور فراہمی کے ذخائر کے مراکز کے قیام میں بھی ڈبلیو ایچ او کی مدد کی ، اور اس نے کوویڈ -19 یکجہتی رسپانس فنڈ کو ملک میں رقوم اکٹھا کرنے میں مدد فراہم کی۔چین میں مقامی حکومتوں ، کاروباری اداروں ، غیر سرکاری تنظیموں اور افراد نے مختلف چینلز کے ذریعہ 150 سے زائد ممالک اور خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو مواد عطیہ کیا ہے۔
وبائی امراض کے خلاف چین کی جدوجہد انتہائی کٹھن اور ہمیشہ کے لئے یاد رکھنے کی قابل ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.