سیاسی تربیت کیوں اہم ہے؟

بدھ 13 جنوری 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

یہ بات سننے میں شاید عجیب لگتی ہو  کہ کیا سیاستدانوں کو تربیت کی ضرورت ہے۔ بعض لوگ اس بات  کو شاید تنقید کے زمرے میں لے جائیں کہ یہ کیا بات ہوئی کہ  آپ ملکی قائدین کی تربیت کی بات کر رہے ہیں جو ہر حوالے سے مکمل اور بہترین ہوتے ہیں۔ جو گراس روٹ لیول سے اوپر آتے ہیں، جنہیں عظیم سیاسی قائدین کی صحبت میں وقت گزارنے کا وقت ملا ہوتا ہے ، جن کی تمام زندگی تجربات  سے مزین  ہوتی ہے لیکن  یہاں غور طلب بات یہ کہ ہم  نے اپنی کسی کمپنی میں ایک کلرک بھی رکھنا ہو تو  ہم اس کی تعلیم، تجربہ، مہارت، عادتیں اور  مزاج پرکھتے ہیں۔

اس کے سرٹیفکیٹ دیکھتے ہیں۔ لیکن جب کروڑوں انسانوں ، لاکھوں میل پر محیط زمینوں،   کروڑوں چھوٹے بڑے  کارخانوں اور  سرحدوں پر حکمرانی کے ارادے سے کسی شخص کو پرکھنے لگتے ہیں  تو  کسی قسم کی تعلیم، اہلیت اور  تربیت کی تصدیق نہیں  کرتے۔

(جاری ہے)

دنیا کے بیشتر حصوں میں نسل در نسل غیر تربیت یافتہ نوجوان،حتی کہ انتہائی  بزرگ حضرات انسانوں کی  تقدیر کا فیصلہ کرنے کے لئے مسند نشین ہوجاتے ہیں۔

طاقت  اور نام نہاد خود اعتمادی کے نشے میں چور وہ لوگ جو کروڑوں جیتے جاگتے انسانوں کی زندگیوں کے معاملات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔ وہ  کبھی کچھ سیکھنے کو ضروری نہیں سمجھتے اور شاید اسے اپنی توہین سمجھتے ہیں۔
چین میں ایسا نہیں ہے یہاں ہر سطح کے سیاسی کارکنوں کی تربیت کی جاتی ہے۔ چین میں سیاسی عمل میں شامل سیاسی کارکن، مقامی عہدیدار اور مرکزی قائدین خواہ وہ کتنے ہی تجربہ کار اور سینئر کیوں نہ ہوجائیں مسلسل تربیتی عمل میں شریک رہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ آج کا چین اپنے تمام طے شدہ اہداف مکمل کامیابی کے ساتھ حاصل کر رہا ہے۔ معاشی ترقی ہو یا غربت کے خاتمے کے خلاف ہدف کا حصول ، یہ تمام کامیابیاں اسی تربیت یافتہ سیاسی قیادت کی شب و روز کاوشوں سے حاصل ہوئی ہیں۔
چین میں مختلف سطح پر تربیتی پروگرام جاری رہتے ہیں ۔ ایسا ہی تربیتی پروگرام حالیہ دنوں چینی کمیونسٹ پارٹی  کے مرکزی  اسکول کے زیراہتمام منعقد ہوا۔

اس موقع پر چین میں اعلیٰ عہدیداروں  کے لئے ایک  خصوصی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ   نے سیمینار کی  افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور ایک  تقریر کی۔جناب شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں نئے ترقیاتی دور میں  نئے ترقیاتی تصور کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے ،  نئے ترقیاتی نمونے کی تشکیل کو تیز کرنا چاہیے،" 14 ویں پانچ سالہ منصوبہ " کے دور کے دوران اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیا جائے  ، اور یہ یقینی بنایا جائے کہ سوشلسٹ جدید ملک کی جامع تعمیرات  کا عمل بخیر و خوبی جاری رہ سکے۔


چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں مرکزی کمیٹی  کے پانچویں کل رکنی اجلاس  میں  یہ تصور پیش کیا گیا کہ چین میں خوشحال معاشرے کی تعمیر اور پہلا صد سالہ ترقیاتی ہدف حاصل کرنے میں بڑی پیش رفت حاصل ہوئی ہے ،اس کے بعد دوسرے صد سالہ منصوبے  کا آغاز ہوگا، جو  اس بات کی  نشان ہے کہ چین ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوگا۔شی جن پھنگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عوام ہی چینی کمیونسٹ پارٹی کی  حکمرانی کی بنیاد ہیں۔

عوام کو اولین ترجیح دینا ، عوام کی خاطر ترقی کو فروغ دینا ،  عوام پر انحصار کرنا ، اور  ترقی کے ثمرات کو  عوام تک پہنچانا ہی ہمارا صحیح اور  پائیدار ترقیاتی تصور ہے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی پارٹی کا اسکول، پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں  کی  تعلیم و تربیت کے لئے قائم تعلیمی ادارہ ہے۔ ہر سال کے آغاز پر  اسکول میں اعلیٰ سطحی  سیمینار منعقد کیا جاتا ہے ۔

اس سیمینار میں پارٹی کے صوبائی اور مرکزی سطح کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کرتے ہیں۔ سیمینار  میں زیادہ تر پارٹی اور ملک کی اہم ترقیاتی حکمت عملی سے متعلق موضوعات پر بات کی جاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں منعقد ہونے والے سیمینارز کی افتتاحی تقریبات میں ، جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ ضرور شرکت کرتے رہےہیں ، اس دوران انہوں نے اہم خطابات کئے اور  پارٹی کے ارکان اور اعلیٰ عہدیداران کو ملک کی ترقی کی نئی حکمت عملی اور پارٹی کے اہم امور سے متعلق رہنمائی فرما کی۔


 دو ہزار بیس  چین کی تاریخ کا ایک غیر معمولی سال تھا۔  اس سال مشکل اور پیچیدہ بین الاقوامی صورت، اندرون ملک اصلاحات، ترقی اور استحکام خصوصاً  کووڈ-19 کی وباکے تناظر میں، چینی کمیونسٹ پارٹی نے جس شاندار حکمت عملی کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔جناب شی جن پھنگ نے 2020 میں منعقدہ "تھیم ایجوکیشن سمری کانفرنس" میں خطاب کے دوران  کہا تھا کہ اپنی حقیقی منزل کو  کبھی فراموش نہ کرو ، اپنا مشن ذہن میں رکھو ،اعلیٰ عہدیداروں  کو اپنی ذمہ داریوں کو بھر پور انداز میں نبھانا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :