
چین میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں کی ویکسی نیشن
ہفتہ 16 جنوری 2021

زبیر بشیر
(جاری ہے)
متحدہ عرب امارات اور بحرین میں رجسٹریشن اور لسٹنگ کی باضابطہ منظوری کے بعد ، تیس دسمبر 2020 کو چین کی سائنو فارم بائیو ٹیک کمپنی کی ویکسین کو اسٹیٹ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے چین میں مشروط طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ اب تک ایک کروڑ سے زائد افراد یہ ویکیسن لگوا چکے ہیں۔
حالیہ استعمال سے قبل چین سمیت متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مصر اور اردن کی حکومتوں نے سائنو فارم بائیو ٹیک کمپنی کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔ دس سے زائد غیر ملکی سربراہان مملکت اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار چین کی سائنو فارم بائیو ٹیک کمپنی کی تیار کردہ ویکسین لگوا چکے ہیں۔ اس وقت 50 سے زائد ممالک نے چین کی تیار کردہ ویکسین کی خریداری کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
چین میں ویکسین لگوانے والے ایک کروڑ سے زائد افراد کی سخت نگرانی کی گئی ہے، تاہم کسی بھی شخص میں ویکسین کا کوئی مضر صحت ری ایکشن رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم چند افراد میں ویکیسن کے معمولی ردعمل میں انجیکشن لگوانے کی جگہ پر درد ، بخار کی شکایت اور معمولی سردرد وغیر کی علامات رپورٹ ہوئی ہیں۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ حالیہ جی ٹونٹی سربراہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر کہا تھا کہ"ہم اپنے وعدے پورے کریں گے ، دوسرے ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کریں گے ، اور ویکسین کی فراہمی کو ایک ایسا عوامی منصوبہ بنانے کی کوشش کریں گے جس کا استعمال تمام ممالک کے لوگ کرسکتے ہوں اور اس کی قیمت بھی کم ہو۔ اب ، چین کی ویکسین کی تیاری و تحقیق کی ہموار ترقی سے ، چین کا یہ وژن حقیقت بن چکا ہے۔
بلاشبہ اس وقت دنیا میں وبا کی سنگینی کے تناظر میں اتحاد اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے کیونکہ دنیا دیکھ چکی ہے کہ عالمگیر وبائی بحران سے کوئی بھی ملک تنہا نہیں نمٹ سکتا ہے ، اگر ایک ملک کے پاس ویکسین دستیاب ہے اور اس کے ہمسایہ ممالک یا دیگر پسماندہ ممالک کی ویکسین تک رسائی نہیں ہے تو اس کا مطلب دنیا بدستور غیر محفوظ ہے کیونکہ اس وبا کے مکمل خاتمے تک کوئی بھی ملک خود کو وبا سے پاک قرار نہیں دے سکتا ہے۔لہذا چین کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے ممالک کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کے بہترین مفاد میں انسداد وبا کے عالمی تعاون کو موئثر طور پر آگے بڑھائیں بالخصوص ویکسین تک عام آدمی کی رسائی یقینی بنائی جائے۔ویکسین کو صرف اپنے ملک تک محدود کرنے یا اسے "قومی پراڈکٹ" کا درجہ دینے میں کسی ملک کا دیرپا فائدہ نہیں ہے بلکہ ویکسین کی عالمگیر دستیابی ہی وبائی بحران سےنکلنے کا واحد راستہ ہے۔اس وقت ویکسین پر سیاست یا اسے منافع کے حصول کا آلہ سمجھنے کی سوچ نہ صرف تباہ کن ہو گی بلکہ بڑے ذمہ دار ممالک کے شایان شان بھی نہیں ہے۔ گزشتہ سال کے اختتام تک اس ویکسین کی دس کروڑ خوراکیں تیار کی گئیں تھیں ، اس سال یہ تعداد ایک ارب تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ایک ذمہ دار بڑے ملک کے طور پر چین اپنے وعدوں پر عمل کرتا رہےگا ، اقوام متحدہ اور ڈبلیو ایچ او کے اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا ، تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا ، ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو ترجیح دے گا ، ویکسین کی مناسب ، متوازن اور معقول تقسیم کو فروغ دے گا ، اور مایوسی کے اندھیروں کو امید کی روشنی سے دور کرے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.