عالمی سپلائی کو مستحکم رکھنے میں چین کا مثالی کردار

پیر 1 فروری 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

سال 2020 کے دوران چین نے نہ صرف اندرون ملک وبا پر قابو پایا، اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کیا بلکہ عالمی سپلائی چین کو رواں رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔  اس کے ساتھ ساتھ چین نے دنیا بھر میں انسداد وبا کے سامان  کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اختیار کئے۔ چین کی جانب سے یہ سلسلہ سال 2021 میں بھی جاری و ساری ہے۔


اس سلسلے میں چین-یورپ ایکسپریس کی   انسداد وبا  سے متعلق سامان سے بھری ٹرین انتیس تاریخ کو سنکیانگ کی خورگوس پورٹ سےروانہ ہوئی ۔ انسداد  وبا  کے   لیے رواں سال کی یہ پہلی خصوصی ٹرین  ہے ، جو  چین کے صوبہ زے جیانگ کے ای وو شہر  سے   یورپ جاتی ہے ۔ یہ ٹرین پچاس معیاری کنٹینرز  پر مشتمل ہے ۔ جن میں  سے41 معیاری کنٹینرز میں حفاظتی لباس ، سرنجیں ، آئسولیشن سوٹ اور وبائی امراض سے بچاؤ کا دیگر سامان موجود ہے ۔

(جاری ہے)

اس ٹرین کا ٹرمینل  اسٹیشن جرمنی ہے ۔ یاد رہے کہ 2020میں چین-یورپ ایکسپریس ٹرینوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی تھی جو عالمی سطح پر صنعتی چین کی روانی اور دی بیلٹ اینڈ روڈ  سے وابستہ ممالک اور علاقوں کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے اور  چین یورپ تعاون  کے ذریعے  وبا سے نمٹنے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔  
چین نے عالمی سطح پر ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے بھی عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم اس وقت ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ 49 امیر ممالک پہلے ہی 39 ملین سے زیادہ خوراکیں استعمال کر چکے ہیں ، لیکن کچھ کم ترقی یافتہ ممالک میں ویکسین کی صرف 25 خوراکیں ہی دستیاب ہو سکی ہیں۔

 
چین اس مشکل وقت میں دنیا کے ساتھ کھڑا ہے اور اپنی استطاعت کے مطابق عالمی برادری کی مدد بھی کرر ہا ہے۔ حالیہ دنوں چینی صدر شی جن پھنگ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایک اہم خطاب کیا  جس میں بنی نوع انسان کے ایک ایسے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی وضاحت کی گئی جو پائیدار امن ،عالمی سلامتی ، مشترکہ خوشحالی ، کشادگی ، رواداری ، شفاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کی حمایت کرتا ہے۔


گزشتہ چار برسوں سے دنیا کو متواتر بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنا کسی ایک ملک کے بس کی بات نہیں ہے۔بالخصوص گزشتہ برس سے انسانیت کو کووڈ۔۱۹ کی صورت میں ایک صدی کی بڑی آزمائش کا سامنا ہے۔ اس عالمی بحران کی وجہ سے دنیا کی سیاسی اور معاشی صورتحال شدید طور پر متاثر ہوئی ہے اور تمام ممالک میں انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

بلاشبہ بنی نوع انسان کی تقدیر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔اسی باعث صدر شی جن پھنگ کے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو عالمی برادری میں وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔
چین نے اسی تصور کی روشنی میں عملی اقدامات اٹھائے ہیں: اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر بین الاقوامی نظام کا مضبوطی سے تحفظ ، جی 20 جیسے کثیرالجہتی میکانزم کی تعمیر میں فعال طور پر شرکت، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فورمز کے تحت چین ہمیشہ تاریخ کی درست سمت میں کھڑا رہا ہے ،چین کی جانب سےعالمی معاشی نمو میں اوسطاً سالانہ تیس فیصد شراکت اور  دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے ایک کھلی معیشت کو فروغ دیا گیا ہے۔

دنیا کے ساتھ چین کے ترقیاتی ثمرات کا تبادلہ ، انصاف اور باہمی مفاد کے درست نظریے پر قائم رہنا ، ترقی پزیر ممالک کی فعال طور پر مدد کرنا ، اور اس وبا کے دوران چین کی تاریخ میں سب سے بڑی عالمی انسانیت دوست سرگرمیوں کا آغاز ، یہ ثابت کرتے ہیں کہ چین ہمیشہ عالمی امن کا محور ، عالمی ترقی میں مددگار اور بین الاقوامی نظام کا محافظ ہے۔
 سال 2020 چین نے وبا کے ساتھ ساتھ  یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کو بھی شکست دی۔

سال 2021 بھی چیلنجز سے بھر پور سال ہوگا۔تاہم  چین اپنے دستیاب وسائل کے ساتھ اس غیر یقینی صورت حال میں بہت سے ممالک کے لئے امید کی ایک کرن بنا ہوا ہے۔ چین عالمی براردی کے لئے اپنے دروازے مزید کھولے  گا، پوری دنیا کے لئے جیت جیت تعاون کے مزید مواقع پیدا کرے گا ، اور وبائی دور کے بعد  دنیا کے استحکام اور خوشحالی میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :