چین ویکیسن قوم پرستی کے سامنے ڈھال

جمعہ 26 مارچ 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

دنیا میں اس وقت ویکسین قوم پرستی عروج پر ہے۔  برسوں سے عالمی برادری کو انسانیت کا درس پڑھانے والے ممالک امریکہ اور برطانیہ نے ویکسین   اور اس سے متعلقہ ساز وسامان کی برآمدات پر پابندی عائد کر رکھی  ہے۔ جب کہ چین  ملک میں موجود دنیا کی سب سے بڑی آبادی  کی ویکسی نیشن کے ساتھ ساتھ  اپنی استطاعت کے مطابق دنیا کی خدمت میں مصروف ہے۔

جس کی عالمی برادری اور عالمی ادارے شاندار الفاظ میں تحسین کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا ایسوسی ایٹ پریس نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا کہ چین سے ویکسین حاصل کرنے کے بعد، میکسیکو کے صدر  نے ایک بار پھر چین  کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پہلی بار امریکہ پر تنقید اورشکایت کی۔میکسیکن  صدر نے  متعدد بار امریکہ سے ویکسین کی امداد کی اپیل کی۔

(جاری ہے)

لیکن بائیڈن نے واضح طور پر انکار کیا۔ وائٹ ہاوس نے کہا کہ امریکہ  اپنے ملک میں ویکسی نیشن مکمل کرنے سے پہلے کسی دوسرے ملک  کو ویکسین نہیں دے گا۔میکسیکو کی  حکومت کی  اس تنقید اور شکایت سے دیگر ممالک کی آواز کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ویکسین نے لوگوں کو امید دلائی ہے۔ لیکن اس نے دنیا میں امیر اور غریب کے درمیان عدم مساوات میں بھی اضافہ کیا ہے۔


چینی ویکسین پر دنیا بھر میں اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے۔ سنگا پور کے وزیر اعظم لی سیئن لونگ نے حالیہ دنوں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ چین کے پاس عمدہ سائنسدان، بائیو میڈیسن اور ویکسین محققین ہیں جو بہترین ویکسین تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین پر سیاست اور قوم پرستی سے گریز کرنا چاہیے۔  
ویکسین تیاری کے حوالے سے چین اُن ممالک میں شامل ہے جہاں ماہرین نے شبانہ روز محنت سے ویکسین کی تحقیق اور تیاری میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

  چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے گزشتہ برس مئی میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے 73ویں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ چین ملک میں ویکسین کی تیاری اور استعمال کے بعد اسے عالمی سطح پر دستیاب عوامی مصنوعات کا درجہ دے گا۔ چینی صدر کے اس عزم کی تکمیل کی گئی ہے اور آج چین دنیا کے ایسے ممالک کو امداد و حمایت فراہم کر رہا ہے جن کے پاس وسائل محدود ہیں۔

چین نے یہ تصور پیش کیا تھا کہ انسانی صحت کے اعتبار سے ایک ہم نصیب معاشرہ تشکیل دیا جائے ،چینی حکومت نے اپنے ٹھوس عملی اقدامات سے اس تصور کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
 ویکسین وائرس کے خلاف ایک ہتھیار اور جان بچانے کی امید ہے۔ ویکسین کو انسانیت کی خدمت اور تمام انسانوں کے مفاد کے لیے استعمال میں لانا چاہیے۔ ویکسین کی افادیت کا اصل پیمانہ محفوظ اور قابل بھروسہ ہونا ہے، اس سے قطع نظر کہ ویکسین کس ملک نے تیار کی ہے۔

چین ویکسین قوم پرستی کی مخالفت کرتا ہے  اور عالمی برادری  کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر اس وبا کو شکست دینے کے لئے کام کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں 23 تاریخ کو ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ "کووڈ-۱۹ وبا سے نمٹنے میں تمام ممالک کے لئے سستی ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔  جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں  میں چین کے مستقل نمائندہ چھن شو نے قرارداد کی منظوری سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین وبا کو شکست دینے کے لئے ایک طاقتور ہتھیار ہے ، اور چین ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لئے  ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے۔


چھن شو نے کہا کہ چین نے "کووایکس " منصوبے میں شمولیت اختیار کی ہے اور ویکسین کی 10 ملین خوراک پر مشتمل پہلی کھیپ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے ، یہ ویکسین ترقی پذیر ممالک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے میں استعمال  کی جائےگی۔ انہوں  نے کہا کہ چین "ویکسین قوم پرستی" اور ویکسین تعاون میں سیاست کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اس قرارداد میں ممالک کی جانب سے واضح موقف اپنایا گیا ہے کہ ویکسین کی مساوی دستیابی کو فروغ دیا جائے ، زندگی اور صحت کے حق کے تحفظ کو اہمیت دی جائے ۔

لہذا چین اس قرارداد  کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔
آج دنیا بھر میں سربراہان مملکت سے لے  کر عام آدمی تک کو چینی ویکسین دستیاب ہے۔ جو  اپنے کے قوانین کے مطابق اسے حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ویکسین قوم پرستی عروج پر ہے۔ یہ چین کی جانب سے انسانیت کی ایک بہت بڑی اور بے لوث خدمت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :