چین عالمی سطح پر ویکسین تعاون کو فروغ دے رہا ہے

جمعرات 5 اگست 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

حالیہ دنوں ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں برطانوی ماہرین نے کورونا کی ڈیلٹا قسم کو اس وقت دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔برطانوی جینوم ایکسپرٹ نے کہا ہے کہ ڈیلٹا اپنی شکل تیزی سے تبدیل کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا اس صورت حال میں ویکسین وبا کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

وہ ممالک جہاں ویکیسن کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے صورت حال بہتر ہے لیکن وہ ممالک مشکلات کا شکار ہیں جہاں ویکسینیشن کی رفتار سست ہے۔ رپورٹ کے مطابق "چین میں کورونا کے جنوری کے بعد سے اب تک کے سب سے زیادہ 76 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔آسٹریلیا کی ریاست نیوساؤتھ ویلز میں پابندیوں کے باوجود کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کا پھیلاؤ جاری ہے اور 145 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ادھر اس خطرناک وائرس کے مرکز بھارت میں ایک دن میں مزید 39 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے اور 416 اموات ہوئیں۔"
چین نے نہ صرف اپنے ملک میں وبائی صورت حال پر قابو پایا بلکہ چین اس حوالے سے عالمی تعاون کو بھی فروغ دے رہا ہے۔چین نے انسداد وبا کے ساز و سامان اور ویکسین کی فراہمی میں عالمی برادری کی بھر پور مدد کی ہے۔ دنیا بھر کے مختلف خطوں اور علاقوں میں موجود ویکسین ساز ادارے چین کے ساتھ مل کر وبا کے تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

گزشتہ ماہ متعدد ممالک کے ویکسین ساز صنعتی اداروں کے انچارج اور ماہرین نے کووڈ-19 ویکسین کے شراکت دار صنعتی اداروں کے ڈائیلاگ میں شرکت کے دوران چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔پاکستان کے قومی ادارہِ صحت  کےایگزیکٹو ڈائریکٹر  عامر اکرام   نےانسدادِ وبا میں چین کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ، چین کی سائنو فارم اور سائنو ویک کمپنی  کے ساتھ تعاون کے اچھے تعلقات قائم ہوئے ہیں ۔

سری لنکا کی کییوکا کمپنی کے جنرل مینیجر نے بھی چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مارچ سے اب تک چین سے سائنو فارم ویکسین کی 71 لاکھ  خوراکیں سری لنکا تک پہنچائی گئی ہیں جو سری لنکا میں لگائی جانے والی اہم ویکسین بن چکی ہے۔چین اپنی صلاحیت کے مطابق دنیا خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو ویکسین فراہم کرتا آرہا ہے۔
چین ویکسین کی پیداوار کے لیے مقامی پروڈکشن لائن کے قیام اور دانشورانہ املاک کے حقوق میں چھوٹ دینےکے لیے ترقی پذیر ممالک کی حمایت بھی کر رہا ہےجس سے ایک سو سے زائد ممالک کو مدد فراہم کی گئی ہے۔

اب تک چین نے دس آسیان ممالک کو کووڈ-۱۹ ویکسین کی انیس کروڑ سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں اور بڑی تعداد میں ہنگامی انسداد وبا سامان فراہم کیا ہے۔ فریقین نے چین۔آسیان پبلک ہیلتھ کوآپریشن انیشی ایٹو کا آغاز کیا ہے ، جس سے "چائنا-آسیان ویکسین فرینڈز" پلیٹ فارم کو مسلسل بہتر بنا یا جارہا ہے ، اور ویکسین پالیسی سے متعلق رابطے اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دیا جارہا ہے۔


چین نے بیلٹ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ ویکسین کے تعاون کو بہت زیادہ مضبوط بنایا ہے۔ چین نے اٹھائیس ممالک کے ساتھ بیلٹ اینڈ  روڈ سے متعلق ویکسین کے شراکت دارانہ تعلقات کا انیشئیٹو پیش کیا جس میں ویکسین کی امداد،برآمدات اور مشترکہ پیداوار سے متعلق تعاون کی تجاویز  پیش کی گئیں۔مذکورہ انیشئیٹو کے تحت چین نےانیشئیٹو پیش کرنے والے ممالک کے ساتھ  ویکسین کی کل 88 کروڑ پچاس لاکھ خوراکوں کے تعاون پر اتفاق کیا ہے اور اس وقت کل 35 کروڑ خوراکیں فراہم کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ چینی صنعتی اداروں نے انیشئیٹو پیش کرنے والے چار ممالک کے ساتھ مشترکہ پیداواری سلسلہ بھی شروع کیا ہے اور اس ضمن میں دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون  بھی زیر غور ہے۔  ترجمان نے کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ کے شراکت داروں کے ساتھ ویکسین کی منصفانہ تقسیم اور بیلٹ اینڈ روڈ نیز دوسرے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی دستیابی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔


حالیہ دنوں بوآؤ ایشیائی فورم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں وبا کے خلاف چین کی کوششوں کو شاندار انداز میں سراہا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ کے اختتام پر بو آؤ ایشیائی فورم نے کووڈ-۱۹ ویکسین کے استعمال سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق ویکسین کی ہنگامی تحقیقات میں چین کی کارکردگی نمایاں  ہے اور ترقی پزیر  ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں چین نے سب سے زیادہ خدمت سرانجام دی ہیں۔


ویکسی نیشن کی تعداد کے لحاظ سے چین پوری دنیا میں سب سے آگے ہے اور دنیا کا وہ پہلا ملک بھی ہے جہاں عوام کی  مفت ویکسینیشن کا اعلان ہوا۔اس وقت چین میں ویکسین کی ایک ارب ساٹھ کروڑ سے زائد خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پزیر ممالک کو ویکسین کی فراہمی دنیا کو درپیش سب سے نمایاں مسئلہ ہے اور چین نے اس ضمن میں سب سے زیادہ اور بڑی خدمات سرانجام دی ہے۔چین کی جانب سےعطیہ کردہ اور برآمد کی جانے والی  ویکسینز کی تعداد دوسرے ممالک کے کل حجم سے زائد ہیں۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :