مقبوضہ کشمیر ، پولیس نے لشکر طیبہ کے مشتبہ کارکن سمیت 4افراد کو 5 پولیس اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کرلیا

بدھ 20 مارچ 2013 14:56

سری نگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 20مارچ 2013ء) مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے لشکر طیبہ کے ایک مشتبہ کارکن سمیت 4افراد کو 5 پولیس اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کرلیا، مسلح حملہ آوروں نے گزشتہ ہفتے پولیس کے ٹریننگ سکول کے کمپاوٴنڈ میں سینٹرل ریزرو پولیس کے گروپ پر حملہ کر دیا تھا جس میں 5 پولیس اہلکار ہلاک اور 4شہریوں سمیت 10 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر کے ایک اعلیٰ پولیس افسر عبدل غنی میر نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلتے ہے کہ اس حملے کا منصوبہ لشکر طیبہ نے بنایا جس پر 2008 میں کیے گئے ممبئی حملوں کا بھی الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں لشکر طیبہ کا زبیر الیاس طلحہ ضرار بھی شامل ہے جو ملتان سے آیا تھا۔

(جاری ہے)

بھاری ہتھیار سے مسلح دو حملہ آوروں نے گزشتہ ہفتے پولیس کے تحت چلائے جانے والے اسکول کے کمپاوٴنڈ میں سینٹرل ریزرو پولیس کے ایک گروپ پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک اور چار شہریوں سمیت 10 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت باضابطہ طور پر ٹھوس شواہد کا تبادلہ کرے جبکہدفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے کہا تھا کہ اس طرح کے الزامات سے دونوں میں سے کسی ملک کا فائدہ نہیں ہو گا اور مفاہمت کی راہ دشوار ہو جائے گی۔یہ سیکیورٹی فورسز پر گزشتہ پانچ سالوں میں خطرناک ترین حملہ تھا اور حزب المجاہدین نے مقامی میڈیا کو کال کر کے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

آئی جی پولیس نے الزام نے لگایا کہ شدت پسندوں نے جنوری اور فروری میں پاکستان کی طرف سے کشمیر کی سرحد پار کی تاکہ سری نگر کے حالات خراب کیے جا سکیں۔گرفتار ہونے والے دیگر تین افراد میں پرادیپ سنگھ اور دو سابق شدت پسند شامل ہیں جن میں سے بشیر احمد میر نامی شخص کو 2008 میں جیل سے رہا کیا گیا تھا۔