بیرسٹر سلطان کا مسئلہ کشمیر کے حل ، بھارتی فوج کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی جانب توجہ مبذول کرانے کیلئے لندن میں ملین مارچ کا اعلان

جمعرات 11 ستمبر 2014 16:46

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11ستمبر۔2014ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم وپاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانے کیلئے 26 اکتوبر کو لندن میں ملین مارچ کا اعلان کردیا ہے جس میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کا اعلان کردیا ہے۔

اسی طرح اس ملین مارچ میں مختلف مکاتب فکر اور بالخصوص انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے بھی شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔اسی طرح برطانیہ، یورپ اور بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیر کمیونٹی نے بھی اس اقدام کو بروقت قرار دیا ہے۔اس بات کا اعلان بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے آج یہاں برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں برطانوی پارلیمنٹ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس اجلاس کی صدارت برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیر مین اینڈریوں گرفتھس نے کی ۔جبکہ اس میں بڑی تعداد میں ممبران ہاؤس آف کامنز اور لارڈز نے بھی شرکت کی۔اس موقع پربرطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیر مین اینڈریوں گرفتھس نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک درست فیصلہ ہے کیونکہ عالمی برادری کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر حل طلب ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اپنی آٹھ لاکھ افواج کے ذریعے ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔

اسلیے ہم نے اس ملین مارچ میں شرکت کا واضح اور باضابطہ اظہار کیا ہے۔ بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں برطانوی پارلیمنٹ کا شکر گزار ہوں کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر کشمیر پر اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی اور اسی طرح برطانوی وزیر خارجہ کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالی پر برطانوی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور اس سلسلے میں برطانوی حکومت سے اپنا کردارا دا کرنے کیلئے کہا جس پر میں برطانوی حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ 26 اکتوبر کو لندن میں ملین مارچ کی تاریخ اس لئے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ 27 اکتوبر کو بھارتی افواج کشمیر میں داخل ہوئی تھیں اور آج تک وہاں پر قابض ہیں اور نہتے کشمیر عوام پر مظالم ڈھا رہی ہیں۔اسی طرح بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے عزائم بھی انتہائی خطرناک، رجعت پسندانہ اور توسیع پسندانہ دکھائی دے رہے ہیں۔

لہذا خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ہم نے ملین مارچ کاے انعقاد کافیصلہ کیا ہے۔اس ملین مارچ کے بعد پوری شد و مد سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔اس موقع پر اجلاس سے باری باری ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خطاب میں ملین مارچ کے انعقاد کی حمایت کا اعلان کیا ۔ اس موقع پر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان بالخصوص آزاد کشمیر میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں جس سے نبرد آزما ہونے کے لئے آزاد کشمیر حکومت کے پاس شاید اتنے وسائل نہ ہو ں اور ایسی صورتحال میں حکومت پاکستان بھی اتنے فنڈز فراہم نہ کرسکے لہذا برطانوی حکومت اس سلسلے میں سیلاب متاثرین کی امداد کرے انھوں نے عالمی برادری سے بھی امداد کی اپیل کی۔

انھوں نے کہا کہ میں نے اسی طرح زلزلہ متاثرین کے امداد کے لئے بھی اپیل کی تھی اور اب میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے بھی عالمی سطح پر اپیل کرتا ہوں۔لہذا اب سیلاب زدگان کی بھی دل کھول کر امدا کی جانی چاہیے۔اس موقع پر موجود برطانوی پارلیمنٹیرینز نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ بھی اس سلسلے میں برطانوی حکومت ، یورپی یونین اور دیگر ڈونرز کو خطوط لکھیں گے۔

اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کا دورہء کرکے ایک رپورٹ مرتب کرکے جکومت کو پیش کریگا اور پھر انٹرنیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیر کے تمام حالات سے لوگوں کے آگاہی دی جائیگی۔اسی طرح مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل کمیونٹی کی حمایت بھی حاصل کی جائیگی۔

بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ہم آج بھی پر امن طریقے سے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ کیونکہ نائن الیون کے بعد کشمیریوں نے بندوق نیچے رکھ کر انٹرنیشنل کمیونٹی اور بھارت کو یہ موقع فراہم کیا کہ مسئلہ کشمیر پر امن طریقے اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ اگر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوان جو اضطراب کا شکار ہے وہ دوبارہ مسلح جدوجہد شروع کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے جو کہ کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا۔

اسی طرح پاک، بھارت تعلقات بھی ٹھیک نہیں ہوپارہے اور عالمی برادری کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اور کوئی بھی چھوٹا سا واقعہ یا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ ()نے اس اجلاس میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مسئلہ کشمیر پر عالمی سطح پراجاگر کرنے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ انہیں کی کوششوں کی بدولت ہمیں مسئلہ کشمیر سے آگاہی ہوئی ہے اور مسئلہ کشمیرکو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور پہلی دفعہ آج برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث لایا جائے گا جس میں کشمیری عوام کے موقف کی بھرپور ترجمانی کی جائے گی۔

برطانوی پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کو خصوصی طور شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔