مقبوضہ کشمیر کے حالیہ تباہ کن سیلاب سے 1ٹریلین سے زائد کا نقصان ہوا ، 7 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، سراج الحق

ہفتہ 20 ستمبر 2014 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالیہ تباہ کن سیلاب سے 1ٹریلین سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ 7لاکھ سے زائد افراد اس سے شدید متاثر ہوئے ابھی تک لوگ پانی، کیچڑ میں پھنسے ہیں جبکہ کافی تعداد میں لوگ درختوں اور مکانوں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں ، ابتدائی سروے میں 3لاکھ گھر اور 12ہزار کلو میٹر تک شاہراہیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد میں تجارتی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے سکول و ہسپتال تک منہدم ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ مشکلات، مصیبتیں ، امتحانات انسانی زندگی کا حصہ ہیں اب معاشرے ، حکومت اور سول سوسائٹی پر ہے کہ وہ ان مسائل سے کس حد تک نمٹتے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں اس فوج کو ریلیف کیلئے لگادیاگیاہے جو لاکھوں کشمیریوں کی قاتل ہے جبکہ ریلیف صرف سیاحوں کی حد تک کیا جارہاہے کشمیری عوام کا کوئی پرسان حال نہیں البتہ کشمیری جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے دن رات دکھی بھائیوں کی امداد کیلئے وقف کردیئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں حریت کانفرنس کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس مو قع پر جماوت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی، امیرجماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فاروق خان،حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما غلام محمد ستی، پیپلزکانفرنس کے سید یوسف نسیم، کشمیری رہنما شبیر شاہ کے نمائندہ محمود احمد صادق، یاسین ملک کے نمائندہ رفیق احمد ڈار اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے مرکزی رہنما سید غلام نوشہروی بھی شامل تھے۔

سراج اھق نے کہا جو امداد ہندوستان سے بھجوائی گئی ہے وہ سیلاب زدگان کی بجائے ابھی تک سری نگر ائرپورٹ پر پڑی ہے جس سے بھارتی حکومت کی بے حسی عیاں ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کی تاریخ کا طویل ترین اجلاس منعقد کیاگیا لیکن افسوس مقبوضہ کشمیر کے دکھی بھائیوں کا تذکرہ تک نہیں ہوا، کوئی قرارداد تک منظور نہیں کی گئی یہاں تک دو الفاظ بھی ہمدردی کے نہیں کئے گئے حالانکہ دکھی کشمیری پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں کیونکہ وہ ہروقت پاکستان کے گن گاتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پرمزید کہاکہ حکومت کشمیر پر واضح پالیسی کا اعلان کریں کیونکہ کہیں ہندوستان کی دوستی کی وجہ سے کہیں حکومت پریشانی و تذبذب کا شکار تو نہیں ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر اس وقت تک بھارت سے دوستی قبول نہیں ہوگی جب تک مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بین الاقوامی ریلیف ایجنسیوں اور اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں ریلیف سرگرمیوں کیلئے اپنا کردار ادا کرے انہوں نے کہاکہ یو اے ای نے امدادی سامان بھجوایا ہے اسی طرح دیگر بین الاقوامی ادارے بھی متحدہ عرب امارات کی تقلید کریں۔

حکومت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں مضبوط لابنگ کرے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے اے ڈی پی فنڈز کا پیسہ دینے کا اعلان کیاگیاہے لیکن اس پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے، کشمیری رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ تجارتی روٹ کو امدادی روٹ کے طور پر فی الفور بحال کیا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکشمیر کے حوالے سے اپوزیشن قرارداد مشترکہ اجلاس میں لے کر آئی افسوس حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف اپنے دورئہ اقوام متحدہ سے قبل حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات کا وقت دیں تاکہ ان کی موجودہ حکومت سے گلے شکوے دور ہوسکیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ امیدہے میاں نوازشریف جنرل کونسل اجلاس میں 18 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اٹھائینگے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو حق دلائے بغیر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانا کشمیری شہداء کے خون سے بے وفائی کے مترادف ہوگا۔