گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے نریندر مودی پورے بھارت میں پالیسی کو لے کر چل رہے ہیں ٗ فرزانہ یعقوب

مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے ٗ آزاد کشمیر کی وزیر کی گفتگو

اتوار 21 جون 2015 17:16

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 جون۔2015ء) وزیر حکومت سماجی بہبود و ترقی نسواں محترمہ فرزانہ یعقوب نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع مسٹر پر کاش نے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے حریت پسندوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا پالیسی بیان دے کر نریندر مودی کی حکومت کی ترجیحات آشکار کی ہیں گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے نریندر مودی اب پورے ہندوستان میں اسی پالیسی کو لے کر چل رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے اس وقت حریت قیادت کو پابند سلاسل کر دیا گیا ہے اور ظلم وستم کی انتہا کرتے ہوئے پاکستان کے حق میں نعرے بازی کرنے والے اور پاکستانی پرچم لہرانے والے کشمیری نوجوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ فائر مار کر انہیں اندھا کیا جا رہا ہے یہ ظلم کی ایک انتہا ہے نام نہاد ترقی یافتہ مغربی ممالک کو برما اور کشمیر میں مسلمانوں کا بہتا ہوا لہو دکھائی نہیں دے رہا ۔

(جاری ہے)

برما اور کشمیر کی صورت حال تمام مسلم امہ کے لیے مقام فکر ہے ۔ ایک انٹرویو میں فرزانہ یعقوب نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر شہیدوں نے اپنے لہو سے آزادی کی داستان تحریر کی ہے ۔بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کبھی بھی شکست نہیں دے سکتا ۔وزیر حکومت عبدالماجد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے کر بھار ت کو واضح ترین پیغام دے دیا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ کا تصفیہ کیے بغیر کبھی بھی جنوبی ایشیا میں حالات نارمل نہیں ہو سکتے ۔

عبدالماجد خان نے کہا کہ اگرچہ آزادکشمیر کو تحریک آزادی کا بیس کیمپ کہا جاتا ہے لیکن اصلاح کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ دنوں میں عوامی اجتماعات پر بھارتی فوج اور پولیس کی طرف سے کیے جانے والے تشدد کی شدید ترین مذمت کرتے ہیں ۔ڈاکٹر امجد محمود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طبی نکتہ نگاہ سے ایسے تمام تشدد کو کبھی بھی ریاست تحفظ فراہم نہیں کر سکتی کہ جس کی وجہ سے کسی بھی انسان کے اعضاء متاثر ہونے کا اندیشہ ہو ۔بھارتی فوج کی طرف سے کشمیریوں پر کیے جانے والے تشدد کو انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی کے علاوہ او ر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے ۔