25 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے سامنے ہونیوالا ملین مارچ تحریک آزادی کشمیر ،مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں نئی تاریخ رقم کریگا، بیرسٹر سلطان محمود

بدھ 7 اکتوبر 2015 16:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ25 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ہونے والا ملین مارچ تحریک آزادی کشمیر اور مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔جس طرح کہ پچھلے سال لندن ملین مارچ سے مسئلہ کشمیر کو ایک نئی جہت ملی تھی۔

اسی طرح نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ملین مارچ سے اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے زور دیا جائے گا۔ اس طرح اسی روز لندن اور برسلز میں بھی کشمیر عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ملین مارچ کئے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں اسلام آباد سے لندن پہنچنے پرہیتھرو ائیرپورٹ پر اپنے استقبال کے لئے آنے والے کشمیریوں کے ایک بہت بڑے استقبالی ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ برطانیہ کے کشمیریوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے پچھلے سال اپنا کردار ادا کیا تھا لیکن اب نیویارک میں آباد کشمیر ی و پاکستانی ملین مارچ میں بھرپور شرکت کرکے یہ ثابت کریں گے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں اوراقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد اور دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف مبذول کرائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نیویارک میں 25 اکتوبرکو اقوام متحدہ کے سامنے ہونے والے ملین مارچ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں اور آل پارٹیز حریت کانفرنس نے بھی اس ملین مارچ کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور امہ کی تمام جماعتیں بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔انشاء اللہ نیویارک کا ملین مارچ لندن ملین مارچ سے بھی بڑا ہو گا۔ اس ملین مارچ کا مقصد اقوام عالم کو مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ کرانا ہے ۔

جس طرح لندن ملین مارچ سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا اسی طرح نیویارک ملین مارچ سے بھی تحریک آزادی کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا عالمی برادری کی ناکامی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس دیرینہ تنازعہ کو سفارتکاری اور بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے۔ اگر بات چیت کے راستے بند کر دیے گئے تو پھر بندوق کا راستہ بچ جاتا ہے اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقہ سے حل کرانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور اس خطے میں غربت،پسماندگی، دہشتگردی، انتہاپسندی، بیروزگاری اور دیگر مسائل کی بنیادی جڑ تنازعہ کشمیر ہے۔ اس لیے جتنا جلد ممکن ہو اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔