وزیر اعظم نواز شریف کی علی گیلانی کو دورہ پاکستان کی باضابطہ دعوت ٗکشمیری رہنما نے قبول کرلی

مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرکے باہمی تعلقات میں کسی طرح کی پیش رفت کا کوئی امکان نہیں ہے ٗ نواز شریف کشمیر میں آزادانہ استصواب رائے پر عمل درآمد کرنا پوری مہذب دنیا کی ذمہ داری ہے ٗبھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں بھارت مسائل کو افہام وتفہیم کے بجائے اپنی ملٹری مایٹ کے ذریعے سے حل کرانے کی راہ پر گامزن ہے ٗ ٗامید ہے سیدگیلانی کی بے لوث قیادت میں فورم اپنی جدوجہد کو ہر صورت میں جاری رکھے گا ٗوزیر اعظم پاکستان کی جانب سے سید علی گیلانی کو لکھے گئے خط کا متن

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 18:52

سرینگر/نئی دہلی/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء) وزیر اعظم محمد نوازشریف نے حریت کانفرنس کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی کو پاکستان کے دورے کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرکے باہمی تعلقات میں کسی طرح کی پیش رفت کا کوئی امکان نہیں ہے ٗکشمیر میں آزادانہ استصواب رائے پر عمل درآمد کرنا پوری مہذب دنیا کی ذمہ داری ہے ٗبھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں بھارت مسائل کو افہام وتفہیم کے بجائے اپنی ملٹری مایٹ کے ذریعے سے حل کرانے کی راہ پر گامزن ہے ٗ ٗامید ہے سیدگیلانی کی بے لوث قیادت میں فورم اپنی جدوجہد کو ہر صورت میں جاری رکھے گا ۔

ہفتہ کو حریت کانفرنس کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے چیئرمین حریت سید علی گیلانی کے نام دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر مسٹر عبدالباسط کی وساطت سے ایک تحریری خط بھیجا ہے جس میں انہوں نے سید علی گیلانی کو پاکستان آنے کی باضابطہ دعوت دی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے خط میں کشمیری قوم کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی محاذ پر مدد جاری رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ کشمیری عوام کی آزادانہ مرضی ومنشا کے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ قیامِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس ایجنڈے کو نظرانداز کرکے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا خواب خود فریبی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

اقوامِ متحدہ نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرلیا ہے اور اس کی واگزاری کے لیے جموں کشمیر میں آزادانہ استصواب رائے پر عمل درآمد کرنا پوری مہذب دنیا کی ذمہ داری ہے۔ حریت ترجمان کے مطابق پاکستان ہائی کمشنر مسٹر عبدالباسط نے سید علی گیلانی کو نواکتوبر جمعہ کے دن اپنے گھر واقع تِلک مارگ نئی دہلی عشائیے پر مدعو کیا تھا، جہاں انہوں نے وزیرِ اعظم کا خط گیلانی کو پیش کیا۔

اس موقع پر پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر منصور احمد خان اور دوسرے ذمہ دار بھی موجود تھے جبکہ سید علی گیلانی کے پرسنل سیکریٹری پیر سیف اﷲ، سیکریٹری رابطہ عامہ الطاف احمد شاہ اور خود حریت ترجمان ایاز اکبر بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے اپنے خط میں سید علی گیلانی کے عزم، استقلال، راست گفتاری اور قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار اور عمل آنے والی کشمیری نسلوں کیلئے باعث تقلید ہے اور میں آپ کو دورۂ پاکستان کی دعوت دیتا ہوں، تاکہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں، میں بھی آپ کے خیالات سے مستفید ہوسکوں۔

امید ہے کہ آپ اولین فرصت میں دورۂ پاکستان کے لیے وقت نکالیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں، بلکہ دو کروڑ انسانوں کے حقِ خودارادیت کا مسئلہ ہے اور ہم نے بھارت پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرکے باہمی تعلقات میں کسی طرح کی پیش رفت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ قومی سلامتی مشیروں کے مجوزہ مذاکرات صرف اس لیے نہیں ہوسکے کہ بھارت کشمیر کے موضوع پر بات چیت سے انکاری تھاوزیر اعظم پاکستان نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ہم دوسرے ہمسائیوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں، البتہ بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ رویہ اس راہ میں ہمیشہ بڑی رکاوٹ رہا ہے۔

بھارت مسائل کو افہام وتفہیم کے بجائے اپنی ملٹری مایٹ کے ذریعے سے حل کرانے کی راہ پر گامزن ہے اور اس روئیے کی وجہ سے پورے برصغیر کی سیاسی غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر کے مسلمانوں، بالخصوص کشمیری مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز اور محور ہے اور ان امیدوں پر پورا اُترنے کے لیے ہم اس ملک کو معاشی ترقی، سماجی انصاف اور پائیدار امن سے ہمکنار کرانا چاہتے ہیں، تاکہ وہ ایک مضبوط اور اہم مسلم ریاست کے طور پر اپنا کردار ادا کرسکے۔

وزیرِ اعظم پاکستان نے حریت کانفرنس کے رول کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ سیدگیلانی کی بے لوث قیادت میں یہ فورم اپنی جدوجہد کو ہر صورت میں جاری رکھے گا اور اس جدوجہد میں پاکستان پوری مستقل مزاجی، استقامت اور پختہ عزم کے ساتھ اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ گیلانی صاحب نے پاکستان جانے کی دعوت اصولی طور قبول کرلی اور کہا ہے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کے بعد پاکستان ہی ہمارا سہارا ہے جو کُھل کر کشمیر کاز کی حمایت اور بین الاقوامی فورموں پر اس کی وکالت کرتا ہے۔