مسئلہ کشمیر فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ‘نیویارک میں کشمیریوں کے ملین مارچ کے تحریک آزادی کشمیر پرگہرے مثبت اثرات مرتب ہوئے ‘ملین مارچ نے بھارتی حکومت کی نیندیں حرام کر دیں اور امریکیسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے ‘مقبوضہ کشمیر میں بھی کشمیریوں کوتحریک آزادی کے لئے ایک نیا ولولہ ملا ہے

آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کابولٹن میں تحریک انصاف آزادکشمیر کے زیر اہتمام جلسہ سے خطاب

جمعہ 30 اکتوبر 2015 17:19

بولٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اکتوبر۔2015ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اس وقت ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جبکہ نیویارک میں کشمیریوں کے ملین مارچ کے تحریک آزادی کشمیر پرگہرے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں -کشمیریوں کے ملین مارچ نے جہاں بھارتی حکومت کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے وہیں مقبوضہ کشمیر میں بھی کشمیریوں کوتحریک آزادی کے لئے ایک نیا ولولہ ملا ہے - آج ہی میری آل پارٹی حریت کانفرنس کے راہنما سید علی گیلانی جو گذشتہ روز جیل سے رہا ہوئے ہیں سے میری بات ہوئی ہے جنہوں نے واضح کیاہے کہ جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سرینگر آئے گا تو ہم وہاں بھی ملین مارچ کرکے دنیا پر واضح کر دیں گے کشمیری بھارتی غلامی میں نہیں رہ سکتے -ہم مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی جدوجہد کو سلام کرتے ہیں اوران پر واضح کرتے ہیں کہ ظلم و ستم کی اس جدوجہد میں وہ اکیلے نہیں بلکہ پوری دنیا کے کشمیری ا ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں - ان خیالات کا اظہار انھوں نے بولٹن میں تحریک انصاف آزادکشمیر کے زیر اہتمام ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ پر واضح کر دیا ہے کہ بھارت کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد سے مسلسل گریزاں ہے- اگر یہ ادارہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کروا سکا تو پھر اس کی دنیا میں اہمیت ختم ہو جائے گی- آج پوری دنیا میں کشمیری اپنی آزادی کی جنگ کے آخری مراحل کے لئے جاگ اٹھے ہیں - انہوں نے کہا کہ ملین مارچ میں عمران خان کے ایک ٹوئٹر کا اس قدر مثبت اثر ہوا کہ پورے امریکہ اور کینیڈا سے ہزاروں افراد نے اس میں شامل ہو کر احتجاجی مظاہرے کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا - پوری کشمیری قوم اس پر عمران خان کی مشکورہے - انہوں نے واضح کیا کہ 13 نومبر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی برطانیہ آمد کے موقع پر بھی اسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا - گذشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ ہا?س آف کامنز میں 40 ارکان اسمبلی نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اپنے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے تحریری طور پر یہ مطالبہ کریں گے کہ نریندر مودی کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر ایشو پر بات چیت کی جائے اور بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دے - انہوں نے زور دیا کہ کشمیری زیادہ سے زیادہ اس مظاہرے میں شریک ہوں تاکہ دنیا پر واضح ہو جائے کہ کشمیری قوم آزادی سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہو گی - انہوں نے مزید کہا کہ وہ کل پاکستان روانہ ہو جائیں گے لیکن 13 نومبر کو مودی کے خلاف مظاہرے میں شرکت کے لئے پھر برطانیہ آئیں گے - انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہٹ دھرمی ، رجعت پسندی اور بھارتی حکومت کی انتہاء پسند پالیسیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک تیز ہوئی ہے اورخاص طور نوجوانوں میں آزادی کی جدوجہد کا ولولہ پیدا ہوا ہے - انہوں نے کہا کہ دورہ امریکہ میں انہوں نے ا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پر واضح کر دیا ہے کہ 9/11 کے بعد کشمیری قوم نے بندوق اس لئے نیچے رکھ دی تھی کہ حالات ایسے پیدا ہو گئے تھے کہ ہر قسم کی مسلح جدوجہد کو دہشت گردی تصور کیا جانے لگا تھا - تاہم اگر بندوق اٹھائے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پھر نوجوانوں کے لئے کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا کیونکہ آزادی کشمیریوں کا بنیادی حق ہے جس سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا - انہوں نے کہا کہ انہیں نیویارک میں بھارتی مسلمانوں کے نمائندے بھی ملے ہیں جنہوں نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر یہ مسلم دشمن پالیسیاں تبدیل نہ ہوئیں تو بھارت میں موجود 26 کروڑ مسلمان ایک نیا پاکستان حاصل کرنے کی جدوجہد کریں گے - آج بھارت کی سیکولرازم کی قلعی کھل گئی ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی بھارتی حکومت کے بارے میں اب دنیا میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ ایک ہندو متعصب حکومت ہے جودنیا کی سب سے بڑی آمریت ہے - جہاں حکومت ملک کی دیگر مذہبی اقلیتوں کوتحفظ نہیں دیتی بلکہ ان پر ظلم وتشدد کرتی ہے - انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پھر جنوبی ایشیا ء میں دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصادم سے خطے کا امن تباہ ہو جائے گا - دنیا کو یہ سوچ لینا چاہئیے کہ تیسری د نیا کی دو ایٹمی قوتوں کواس معاملے میں ان کے حال پر نہیں چھوڑاجا سکتا - انہوں نے دعویٰ کیا کہ مئی 2016 ء میں آزادکشمیر میں ہونے والے الیکشن میں پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت حاصل کر کے عمران خان کی قیادت میں حکومت بنائے گی جس سے آزادکشمیر میں امن و امان اور انصاف کی حکمرانی ہو گی - آزادکشمیر اقتصادی طور پر مضبوط اور خود کفیل ہو گا جس میں خواتین کو مساوی حقوق دئے جائیں گے - عمران خان کے ویڑن کے مطابق اقتصادی و سیاسی نظام میں بہتری لائی جائے گی - عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ اب کشمیر کے فیصلے کشمیر میں ہوں گے اسلام آباد میں نہیں - انہوں نے مطالبہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئیے اور اگر آزادکشمیر کے الیکشن سے قبل انہیں یہ حق مل گیا تو میں وثوق سے کہتا ہوں کہ اس سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گا کیونکہ بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی 95 فیصد تعداد پی ٹی آئی سے منسلک ہے - انہوں نے کہا کہ قائد عمران خان وہ واحد سیاستدان ہیں جو موجودہ دور میں ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں - اگر قائد اعظم کے بعد پاکستان کو کوئی لیڈر ملا ہے تو وہ عمران خان ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر لا سکتا ہے -انہوں نے کہا کہ وہ اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اور جب انہوں نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا تو اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر ایک مثال قائم کر دی تھی اور نئے سرے سے الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی - انہوں نے مزید کہا کہ ا س الیکشن میں آزاد کشمیر حکومت ، وفاقی حکومت ، پنجاب کی حکومت اور سندھ کی حکومت سب نے مل کر میری مخالفت کی لیکن ان سب کو منہ کی کھانی پڑی اور کامیابی میرا مقدر ٹھہری - آئندہ بھی ان سب کو شکست ہو گی - تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بولٹن سے برطانوی پارلیمنٹ کی رکن یاسمین قریشی نے کہا کہ وہ بیرسٹرر سلطان محمود کا شکریہ ادا کرتی ہیں کیونکہ گذشتہ انتخابات میں انہوں نے بولٹن آ کر میری انتخابی مہم میں میری حمایت کی تھی جس سے مجھے بھاری اکثریت سے کامیابی ملی تھی - انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لئے بیرسٹر سلطان محمود کی بہت سی خدمات ہیں اور ہم ان کے مشن میں ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں - کشمیر کے معاملے میں بھارت نے ابھی تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا - ہم پارلیمنٹ میں اس پر پہلے بھی کام کر رہے ہیں آئندہ بھی کریں گے اور ہماری کوشش ہو گی کہ اپنی حکومت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کے لئے دبا? ڈالیں - اس مقصد کے لئے بہت سے ارکان پارلیمنٹ ہماری مدد کر رہے ہیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ مزید ارکان پارلیمنٹ ہمارے ہمنوا بنیں - تقریب سے عمران خان کے دست راس فیصل جاوید، میزبان نوید بھٹی ،وسیم چوہدری ،عمران چوہدری ، وقاص احمد ، محمد یاسر ، حمیرہ حقانی ، جاوید اقبال، ظہور سرور، شرجیل ملک ، عبدالباسط طاہر ،، ناظم گجر، فراز ملک اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا - نظامت کے فرائض عمارہ افضل اور ناصر محمود نے سرانجام دئے - تلاوت حافظ محبو ب نے کی ، نعت آصف مغل نے پڑھی جبکہ راجہ ریاض نے سیف الملوک پیش کی- جلسے میں نارتھ ویسٹ انگلینڈ سے سینکڑوں افراد اورپی ٹی آئی کے کارکنوں نے شرکت کی .ٌٌٌٌ