مقبوضہ کشمیر ،بھارتی ریاستی دہشت گردی 22ویں روز بھی جاری،سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق گرفتار

بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تازہ جھڑپوں میں مزید35مظاہرین زخمی،عوامی آواز دبانے کیلئے سری نگر سمیت 10 اضلاع میں کرفیو نافذ ، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی بند پاکستان کشمیری نوجوانوں کو تشدد کی ترغیب دے کر کشمیر میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے،کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام

جمعہ 29 جولائی 2016 20:13

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جولائی ۔2016ء ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی 22ویں روز بھی جاری رہی،قابض فوج نے حریت رہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو گرفتار کر لیا ، بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تازہ جھڑپوں میں مزید35مظاہرین زخمی ہو گئے،بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد60 سے زائد جبکہ 5000 افرادزخمی ہیں،ہندوقوم پرست جماعت بی جے پی کی حمایت یافتہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو تشدد کی ترغیب دے کر کشمیر میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کا ظلم و ستم 22ویں روز بھی جاری رہا۔ وادی میں بے گناہ کشمیریوں کی شہادت کے بعد صورتحال کشیدہ ہے۔

(جاری ہے)

عوامی آواز دبانے کے لئے سری نگر سمیت میں 10 اضلاع میں کرفیو نافذ ہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی بند ہیں۔ جمعہ کے روزحریت رہنماؤں نے تاریخی جامع مسجد کی طرف آزادی مارچ کی اپیل کی تھی جسے ناکام بنانے کے لیے حکومت نے سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں میں کرفیو نافذ کردیا اور بستیوں کی سخت ناکہ بندی کردی۔

سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق مارچ کی قیادت کے لیے گھر سے نکلے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ یاسین ملک پہلے ہی جیل میں قید ہیں۔ مقبوضہ وادی میں ہونے والے تازہ مظاہروں میں بھارتی فورسز کے تشدد سے مزید 35 کشمیری زخمی ہوگئے ۔ گزشتہ رات اننت ناگ میں مظاہرین نے شمعیں روشن کر کے آزادی کا نعرہ لکھا اور احتجاج بھی کیا۔گرفتاری سے قبل سید علی گیلانی کا کہنا تھاکہ لوگ استقامت کا مظاہرہ کریں،جدوجہد کو کامیاب بنانا ہے۔

تب تک یہ تحریک جاری رہے گی جب تک بھارت کشمیر کو متنازع تسلیم کرکے اس کے حل کا عمل شروع نہیں کرتا۔اس دوران ہندوقوم پرست جماعت بی جے پی کی حمایت یافتہ وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو تشدد کی ترغیب دے کر کشمیر میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔ کٹھ پتلی وزیر اعلی کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے دوران سرکاری فورسز کی کارروائی سے متاثر ہوچکے نوجوانوں کی قربانی کا احترام کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آٹھ جولائی کو جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے میں ایک مکان کا محاصرہ ہوا تو انھیں فوج اور پولیس نے صرف اتنا بتایا کہ وہاں تین مسلح شدت پسند چھپے ہیں۔ اگر یہ پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ برہان وانی بھی وہاں ہے تو ہوسکتا ہے کہ امن کے مفاد میں ایک موقع انھیں دیا جاتا۔واضح رہے کہ آٹھ جولائی کو جنوبی کشمیر میں پولیس کے ایک آپریشن میں برہان وانی دو ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے جس کے بعد کشمیر میں ہندمخالف احتجاجی تحریک شدید ترین مرحلہ میں داخل ہوگئی۔بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد60 سے زائد جبکہ 5000 افرادزخمی ہیں زخمیوں میں سے 200 ایسے ہیں جن کی آنکھوں میں چھرے لگے ہیں اور ان میں سے پچاس بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔