گرفتاریوں اورگھروں پر چھاپے کٹھ پتلی انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے‘ لبریشن فرنٹ

مقبوضہ کشمیر ، لبریشن فرنٹ کی بیگناہ شہریوں کی گرفتاری، حریت رہنماؤں کی مسلسل نظر بندی کی شدید مذمت

اتوار 2 اکتوبر 2016 15:29

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 اکتوبر- 2016ء) مقبوضہ کشمیر میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے بھارتی پولیس کی طرف سے جاری بے گناہ شہریوں کی گرفتاری کی لہر اور انکے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاز کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جے کے ایل ایف نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں گرفتاریوں اور رات کے اوقات میں گھروں پر چھاپوں کو کٹھ پتلی انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔

بیان میں کہاگیا کہ بھارتی پولیس نے لبریشن فرنٹ کے ضلع کولگام کے نائب صدر اسد اﷲ شیخ کو رام بن میں اس وقت گرفتار کیا جب وہ سیب فروخت کرنے جموں جا رہے تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسداﷲ کو پولیس تھانہ دیوسر لے جایا گیا جہاں فوری طور پر ان کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جسکے بعد انہیں کٹھوعہ جیل منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

بیان میں ایک مذہبی تنظیم کے رہنما مولانا اشرف قادری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک آٹھ جولائی سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں جبکہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نور محمد کلوال، فیاض احمد میر، شبیر احمد گنائی، مشتاق احمد میر اور اسداﷲ شیخ پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے جسکے بعد انہیں جموں خطے کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ، محمد یاسین بٹ اور محمد امین مغلو سرینگر کے راجباغ تھانے میں نظر بند ہیں۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کیا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ تین ماہ کے دوران اب تک طلباء اور کم عمر لڑکوں سمیت ہزاروں کشمیری گرفتار کیے ہیں جس میں سے سینکڑوں کے خلاف کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا ہے۔ بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، محمد الطاف شاہ، غلام نبی زکی، ایاز اکبر، غلام محمد حبی اور ایڈووکیٹ محمد شفیع ریشی کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی بھی سخت مذمت کی۔