بریکس سربراہ اجلاس میں پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ٬ بھارت کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے٬ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات اور رابطوں کو فروغ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں

سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان شاخ کے نائب صدر افتخار علی ملک کی پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 20 اکتوبر 2016 14:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان شاخ کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ بریکس سربراہ اجلاس میں پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بھارت کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق کے ساتھ ملاقات میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ بریکس سربراہ اجلاس تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے علاقائی روابط کو فروغ دینے کا اہم موقع تھا تاہم بھارت نے نہ صرف اس اہم موقع کو ضائع کیا بلکہ اسے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں میں منہ کی کھانی پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں چین اور روس نے بھارت پر واضح کر دیا کہ ان کی ترجیحات محض اقتصادی ہیں اور وہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوششوں کے حامی ہیں٬ بھارت کو اپنی اس ناکامی سے سبق سیکھنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بریکس کے اعلامیہ میں پاکستان کے حوالے سے ایک بھی مخاصمانہ لفظ موجود نہیں ہے جو بھارت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی قیادت کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات اور رابطوں کو فروغ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے کیونکہ دنیا کا کوئی بھی ملک جنگ نہیں چاہتا۔ علاوہ ازیں دیگر ممالک کو اس طرح کے فورم میں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش بھی ناکام ہو گئی ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ اقتصادی پلیٹ فارم ہونے کے ناطے بریکس کے ممالک کئی عشروں سے حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کسی ملک کو تنہا نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس پر دہشت گردی کا الزام لگا سکتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں اشفاق نے کہا کہ بریکس سربراہ اجلاس میں بھارت صرف ایک ہی ایجنڈا آئٹم پر توجہ دے رہا تھا اور یہ بھارت کی غلطی ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے منفی پراپیگنڈے اور جارحانہ خارجہ پالیسی کا مثبت جواب دینا چاہئے۔ اس مقصد کیلئے سفارتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو عرب ممالک کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت٬ توانائی اور رابطوں کے فروغ کیلئے منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ افغانستان کو بھارت اور ایران کو خلیج تعاون کونسل کے تناظر میں دیکھنے کی بجائے آزادانہ بنیادوں پر تعلقات کو فروغ دینا چاہئے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ بھارت اور بریکس کے باقی ممالک کو اس حقیقت کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان اور دیگر علاقائی ممالک کو سمٹ میں شامل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار حکمت عملی مرتب نہیں کی جا سکتی۔