مقبوضہ کشمیر، بھارتی پولیس نے محمد یاسین ملک کو گرفتار کرلیا

غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے، ہڑتال

ہفتہ 24 دسمبر 2016 00:15

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کوجمعہ کے روز سرینگر میں اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ جموںوکشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنے کیلئے پاکستانی ہندو پناہ گزینوںکو پشتنی سرٹیفکیٹس دینے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے اقدام کیخلاف احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مظاہروں کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق محمد یاسین ملک نے سرائے بالا میں مسجد دستگیر صاحب میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے دیگر ساتھوں کے ہمراہ لالچوک کی طرف احتجاجی مارچ کی کوشش کی لیکن بھارتی پولیس نے انہیں اس دوران گرفتار کر لیا۔

(جاری ہے)

دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی ، آسیہ اندرابی اور جاوید احمد میر کو مارچ کی قیادت سے روکنے کے لیے گھروں، جیلو ں اور تھانوں میں مسلسل نظر بند رکھا ۔سید علی گیلانی اور دیگر رہنمائوںکو جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی گئی۔ ادھر جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے ، نہتے کشمیر یوں پر مظالم اور جبر و استبداد کی دیگر کارروائیوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کی اپیل پر جمعہ کو سرینگر اورمقبوضہ وادی کے دیگر قصبوں میں ہڑتال کی گئی ۔ تمام دکانیں اور کارباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔