بھارت نے سرینگر ، سوپور ، ہندواڑہ قتل عام میں ملوث کسی فوجی افسر یا اہلکارکو تاحال سز ا نہیں دی ،ْوائس آف وکٹمز

قتل عام کے زیادہ تر واقعات جنوری کے مہینے میں پیش آئے،انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ

اتوار 8 جنوری 2017 17:20

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی مقامی تنظیم ’’ وائس آف وکٹمز‘‘ نے جنوری کے مہینے کومقبوضہ علاقے کیلئے انتہائی خونریز اور المناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ ستائیس برس کے دوران اس مہینے میںسرینگر ،سوپور، ہندواڑہ ،اوردیگرمقامات پر سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وائس آف وکٹمز نے 1990سی1998تک جنوری کے مہینے میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں پیش آ نے والے بے گناہ کشمیریوں کے قتل کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ایک بھی مجرم فوجی افسر یا اہلکارکوقانون کے کٹہرے میں کھڑانہیں کیاگیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 21جنوری 1990کو فورسز اہلکاروں نے سرینگر کے علاقے گائو کدل میں اندھا دھند فائرنگ کرکے 50سے زائد شہریوں کو شہید ،ْ 400 کے لگ بھگ کو زخمی کر دیا۔

(جاری ہے)

1991میں 19جنوری کے روز لالچوک اوراسکے نواحی علاقوں میں قابض فورسز اہلکاروں نی14بے گناہ شہریوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا ۔رپورٹ میں 6جنوری 1993کوفورسزاہلکاروں کے ہاتھوں سوپور میں ہونے والے والے قتل عام اور ہولناک آتشزدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس روز 800سے زیادہ رہائشی مکانوں ، دکانوں اوردیگر تعمیرات کو خاکستر کر دیا گیا جبکہ اس دوران 60کے لگ بھگ شہریوں کو گولیوںاورشعلوں کی نذر کرکے ابدی نیندسلادیاگیا ۔

رپورٹ میں کہا کہ بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کی 49ویں بٹالین کے اہلکار وں نے پیٹرول اوربارودچھڑک کر دکانات ،مکانات راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردئیے اور اس دوران وہ راہگیروں اورگاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو بھی گولیوں کا نشانہ بناتے رہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 13جنوری 1993کواسوقت کے مقبوضہ علاقے کے گورنر گریش چندر سکسینہ نے یہ اعلان کیاتھاکہ سوپور قتل عام کی تحقیقات پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے جسٹس امرجیت سنگھ چودھری کی سربراہی میں یک نفری کمیشن کے ذریعے کروائی جائے گی لیکن نہ تو جسٹس چودھری کی رپورٹ اب تک سامنے لائی گئی اورنہ مجرم اہلکاروں کیخلاف کوئی کارروائی کی گئی ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 22جنوری 1993کو بی ایس ایف کے اہلکاروں نے سرینگر کے عالمگیری بازار میں اندھا دھند فائرنگ کے 10 سے زائد شہریوں کو شہیدکیا جبکہ 27جنوری1994کو قابض فورسز نے ہندواڑہ میں بھی موت کا کھیل کھیلا اور اندھا دھند فائرنگ کرکی25سے زیادہ شہریوں کو شہید کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25اور26جنوری1998کی درمیانی شب کو وردی پوش اہلکاروں نے ضلع گاندربل کے گائوں وندہامہ میں23 کشمیری پنڈتوں کو گھروں سے باہر نکال کر گولیاں مار دیںاور اس دوران انکے مکانات اور ایک مند ر کو بھی نذر آتش کیا گیا۔

تنظیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عبدالقدیر ڈارنے رپورٹ میں عالمی برادری ،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق انسانی ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیاء واچ سے اپیل کی کہ وہ بے گناہ کشمیریوں کے قتل میں ملوث بھارتی فورسز کے افسروں اور اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :