پانامہ کیس میں پاکستانی اداروں کی بدنامی ہورہی ہے ، عارف چوہدری

دو ماہ میں جی آئی ٹی کبھی بھی تحقیقات مکمل نہیں کرسکتی ، وزیراعظم اور ان کے بچوں پر منی ٹریل کے الزامات ثابت ہونا ممکن نہیں ، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار محمود الرحمن کمیشن رپورٹ جو کہ انڈیا میں پبلک ہوگئی لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو پبلک تک نہیں کیا گیا،اگر کسی کو تحفظ مل گیا تو پھر نئی روایات قائم ہو جائے گی بڑوں کا احتساب کبھی نہیں ہوگا پانامہ کیس ہو یا ڈان لیکس وکلاء اپنے موقف پر قائم ہیں اور اس حوالے سے تحریک چلانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ، وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑے گا ، خصوصی انٹرویو

ہفتہ 13 مئی 2017 21:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر عارف چوہدری نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں پاکستانی اداروں کی بدنامی ہورہی ہے دو ماہ میں جی آئی ٹی کبھی بھی تحقیقات مکمل نہیں کر سکتی، وزیراعظم نواز شریف کے بچوں پر منی ٹریل کے الزامات ثابت ہونا ممکن نہیں آن لائن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عارف چوہدری کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں کئی ممالک کے دورے بھی جے آئی ٹی کے شیڈول میں یقیناً ہوگئے لیکن جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے وزیراعظم کے بچوں کیلئے بھی اخلاقی طو رپر ضروری ہے کہ ان کے والد محترم استعفیٰ دیں دنیا کے مہذب معاشروں میں سربراہ ممالک کرپشن کے الزامات پر گھر چلے جاتے ہیں اگر جے آئی تی نے دو ماہ میں کام مکمل نہ کیا جائے عین ممکن ہے سپریم کورٹ سے مزید مہلت مل جائے لیکن شفاف تحقیقات ہوتی نظر نہیں آتیں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے حوالے سے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحقیقات مکمل بھی کرلی پھر بھی وزیراعظم کرپشن چھپانے کا کوئی نہ کوئی فارمولا نکال لیں گے ہمارے ہاں جتنے بھی کمیشن یا جے آئی ٹیز بنائی گئی ہیں ان کے نتائج سب کے سامنے ہیں محمود الرحمن کمیشن رپورٹ جو کہ انڈیا میں پبلک ہوگئی لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو پبلک تک نہیں کیا گیا اس طرح کرپشن بھی ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اس میں اگر کسی کو تحفظ مل گیا تو پھر نئی روایات قائم ہو جائے گی بڑوں کا احتساب کبھی نہیں ہوگا وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے حوالے سے وکلاء تحریک کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور پانامہ کیس کے حوالے سے وکلاء کے درمیان دھڑا بندیوں کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر عارف چوہدری کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس ہو یا ڈان لیکس وکلاء اپنے موقف پر قائم ہیں اور اس حوالے سے تحریک چلانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں 20 مئی کو لاہور میں ہونے والے وکلاء کنونشن میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ڈانلیکس میں پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی جانتا ہے خبر کیسے لیک ہوئی لیکن خاندان کے افراد کو دودھ سے مکھی کی طرح نکال لیا گیا ہے وزیراعظم کے بچوں کے بیانات سامنے ہیں سب کچھ واضح ہوگیا کہ لندن فلیٹ کہا ں سے آ ئے کیا حسین نواز نے بارہ سال کی عمر میں بزنس شروع کیا تھا وزیراعظم اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرونی ملک اثاچہ جات بنائے گئے جو کہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں وزیراعظم کے بچوں پر منی ٹریل سوالیہ نشان ہے ہم قانو نی بالادستی چاہتے ہیں ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں حکومت کے خلاف اب لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا نواز شریف کو مستعفی ہونا پڑے گا وزیراعظم کے مستعفی بغیر جے ائی ٹی کی تحیقیقات پر کئی سوالات اٹھائے گئے اور وکلاء بار کے فیصلوں سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

(عابد شاہ/وحید ڈوگر)