ڈان لیکس معاملے پر بے قصور لوگوں کو سزا دی گئی، پرویز مشرف

آرمی چیف نے فوج کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، پانامہ فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر نواز شریف کا مذاق اڑایا جا رہا ہے لوگ برا بھلا کہہ رہے ہوں تو عہدہ چھوڑ دینا چاہیئے، سابق صدر نواز شریف دھاندلی کر کے ائندہ انتخابات بھی جیتے گا، ہندوستان کے آگے جھک نہیں سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ڈان لیکس پر حکومتی نوٹیفیکیشن کو آرمی چیف کی اجازت سے ٹویٹر کے ذریعے مسترد کیا بھارت پاکستان سے تجارت چاہتا ہے پاکستان نہیں بھارت کو سی پیک سے تکلیف ہے وہ اسے کامیاب نہیں دیکھنا چاہتا، گفتگو

منگل 16 مئی 2017 21:59

ڈان لیکس معاملے پر بے قصور لوگوں کو سزا دی گئی، پرویز مشرف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2017ء) سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ڈان لیکس معاملے پر بے قصور لوگوں کو سزا دی گئی معاملہ لو دو کی بنیاد پر طے ہوا۔ آرمی چیف نے فوج کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ پانامہ فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر نواز شریف کا مذاق اڑایا جا رہا ہے لوگ برا بھلا کہہ رہے ہوں تو عہدہ چھوڑ دینا چاہیئے۔

نواز شریف دھاندلی کر کے ائندہ انتخابات بھی جیتے گا۔ ہندوستان کے آگے جھک نہیں سکتے۔ منگل کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج پر وزیراعظم کا کوئی پریشر نہیں ہوتا مجھے امید ہے جو بھی آرمی چیف آئے گا وہ آرمی کی عزت کو برقرار رکھے گا۔ موجودہ آرمی چیف کے ڈان لیکس پر حکومت نے کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی پر معاہدہ کیا۔

(جاری ہے)

ڈان لیکس پر آرمی چیف نے آرمی کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا ہو گا۔ مگر آرمی نے حکومت کو جو دیا اس کو زیادہ اچھالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ڈان لیکس پر حکومتی نوٹیفیکیشن کو آرمی چیف کی اجازت سے ٹویٹر کے ذریعے مسترد کیا۔ آئی ایس پی آر کا ٹویٹ یری نظر میں درست تھا اگر ٹویٹ آرمی چیف کی اجازت کے بغیر کیا تو یہ غیر معمولی عمل تھا۔

فی الحال حکومت آرمی میں حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں مگر نواز شریف کا ماضی سب کے سامنے ہے وہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کی عادت ہے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر جن لوگوں کو سزا دی گئی بلاجواز ہے مگر طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانا ایک اچھا اقدام ہے ۔ طارق فاطی وزارت خارجہ میں عہدے کے لائق نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے بعد نواز شیرف کی ساکھ ختم ہو چکی ہے۔

انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہ اہے۔ پانامہ کیس میں پانچ ججز میں سی2نے نا اہل اور3نے مزید تفتیش کرنے کا کہا ۔ سوشل میڈیا پر ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگ مذاق اڑا رہے ہیں اور برا بھلا کہہ رہے ہیں انہیں اپنے عہدے سے الگ ہو جانا چاہیئے سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے نواز شریف اور پیپلز پارٹی حکومت پر قابض ہے انہیں ختم کرنے کے لئے عمران کی سولو فلائیٹ نہیں چل سکتی۔ نواز شریف دھونس دھاندلی کر کے آئندہ الیکشن بھی جیت جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آگے جھک نہیں سکتے۔ بھارت پاکستان سے تجارت چاہتا ہے پاکستان نہیں بھارت کو سی پیک سے تکلیف ہے وہ اسے کامیاب نہیں دیکھنا چاہتا ۔