آزاد جموں کشمیر کے نظر ثانی میزانیہ بجٹ پر بحث جاری

بجٹ سابقہ کارکردگی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کا آئینہ دار ہوتا ہے،تمام اضلاع کو برابری کی بنیاد پر فنڈز فراہم کیے جانے چاہیے تھے، سردار عتیق احمد خان حکومت نے جب بھی اپوزیشن کو اعتماد میں لیا ہم نے بھرپور انداز میں حکومت کا ساتھ دیا ۔ تحریک آزادی کے معاملہ میں ہم حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ، ممبر اسمبلی ہماری حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مطالبہ پر ترقیاتی بجٹ دوگنا کر دیا گیا، بیرسٹر افتخار گیلانی

منگل 20 جون 2017 19:05

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2017ء) آزاد جموں وکشمیر کے نظر ثانی میزانیہ 2016-17و تخمینہ میزانیہ 2017-18پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر اعظم و ممبر اسمبلی سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ بجٹ سابقہ کارکردگی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کا آئینہ دار ہوتا ہے ۔ بجٹ میں تمام اضلاع کو برابری کی بنیاد پر فنڈز فراہم کیے جانے چاہیے تھے ۔

قائد ایوان کے حلقہ میں گرلز ڈگری کالج اور لیپہ ٹنل کو بجٹ میں شامل کیا جانا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزاد ی کشمیر کا بیس کیمپ ہے ۔ تحریک آزادی کے لیے مناسب فنڈز بجٹ میں شامل کیے جانے چاہیے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب بھی اپوزیشن کو اعتماد میں لیا ہم نے بھرپور انداز میں حکومت کا ساتھ دیا ۔

(جاری ہے)

تحریک آزادی کے معاملہ میں ہم حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر کی تحریک پر ہم نے لائن آف کنٹرول عبور کرنے کا فیصلہ موخر کیا تھا ۔ لائن آف کنٹرول کے شہدا اور متاثرین کو مناسب انداز میں نہیں پوچھا جارہا ۔ PTVکو تحریک آزادی کشمیر کو مناسب وقت دینا چاہیے ۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ لائن آف کنٹرول کے متاثرین کو صحت کی بہتر سہولیات مہیا کرے ۔انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے گزارہ الائونس اور کوٹہ کے مسائل کو حل کیا جانا چاہیے ۔

حکومت ماضی میں جن خرابیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہے آج ان خرابیوں کو دورکیا جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے این ٹی ایس پر حکومت کو مبارکباد دی ۔ آزاد کشمیر کا دینی ، سیاسی اور نظریاتی تشخص مجروع نہیں ہونے دیں گے ۔ شریعت کورٹ کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ انٹرا کشمیر ٹریڈ اینڈ ٹریول پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے ۔

ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے تھنک ٹینک بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر کانفرنسز ، سیمینار ز منعقد کروائے جانے چاہیں اور بین الاقوامی سکالرز کو بلایا جانا چاہیے ۔ اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ سی پیک ایک گیم چینجرمنصوبہ ہے اس سے بھر پور استفادہ کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے ہمارے اچھے کاموں کو حکومت کو آگے لے کر چلنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ آف سیزن سبزیوں ، دودھ اور گوشت کی پیداوار پر توجہ دی جانی چاہیے ۔ حکومت غیر ضروری اخراجات کو روک کر محکمہ تعلیم کو بہتر کرے ۔ جن منصوبوں پر 50فیصد سے زیادہ اخراجات ہو چکے ہیں ان کونہ روکا جائے ۔ قبیلوں اور علاقوں سے بالا تر ہو کر کام کرنا چاہیے ۔ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور لوگوں کو جائز بلات دئیے جائیں ۔

ٹیوٹا کے ملازمین ہڑتال پر ہیں انکے مستقبل کا فیصلہ کیا جانا چاہیے ۔ حکومت کا فرض ہے کہ لوگوں کی دیکھ بحال کرے ۔ کنٹریکٹ ملازمین کے بارہ میں فیصلہ کیا جائے اور دینی اداروں کو مستحکم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں چانسلر کو تعینات کیا جائے ۔ کوٹلی گریٹر واٹر سپلائی کو بجٹ میں شامل کیا جائے ۔

حکومت انتقام کی تاریخ رقم کرنے سے گریز کرے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے بجٹ میں مزید اصلاح کرنے کی اپیل کرتا ہوں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہماری حکومت نے تاریخی بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مطالبہ پر ترقیاتی بجٹ دوگنا کر دیا گیا۔

ماضی میں ہمارے بجٹ پر کٹ لگائی جاتی رہی ۔ ڈویلپمنٹ سے ہی بیروزگاری کا خاتمہ ہو سکتا ہے ۔ اپوزیشن کو مثبت اور اصلاح کیلئے تنقید کرنی چاہیے ،ریاست کے اندر ضرورت کی بنیاد پر فنڈز فراہم کیے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مہاجرین ہمارے جسم کا حصہ ہیں ان کا کوٹہ متاثر نہیں ہونے دینگے ۔ محکمہ تعلیم میں مہاجرین کو برابری کی بنیادپر حصہ دیا ہے ۔ ہماری حکومت نے صحت کے شعبہ کو فوکس کیا اور ایمرجنسی سروسز کی شروعات کی جس کو سراہا جا نا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے ایک سال میں صحت کے شعبہ میں ایک ہزار آسامیاں تخلیق کیں اور میرٹ پر بھرتیاں کیں۔ کینسر کے علاج کیلئے 80فیصد اخراجات حکومت برداشت کررہی ہے ۔ ہم نے مختصر کابینہ رکھی اور لبریشن سیل سے غیر ضروری کوآرڈینیٹر ختم کیے ۔انہوں نے کہا کہ شریعت کورٹ کے معاملے پر الفاظ کے ہیر پھیر سے لوگوں کو گمراہ نہ کیا جائے ۔

کشمیر بینک کو بہتر کرینگے اس میں بہت سی خامیاں موجود ہیں ۔ انہوںں ے کہا کہ ماضی میں محکمہ تعلیم میں کم تعلیم یافتہ اساتذہ بھرتی کیے جاتے تھے جو موجودہ سلیبس نہیں پڑھا سکتے ۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم نے معیار تعلیم بہتر کرنے کیلئے اقدمات کیے اور زیادہ پڑھے لکھے لوگوں کو بھرتی کرنے کیلئے اقدامات کیے ۔ پورے پاکستان کے بڑے بڑے ادارے NTSسے مستفید ہورہے ہیں ،NTSسے ہمیں اپنے معیار تعلیم کا بھی پتہ چلا ہے ۔

پیپلز پارٹی کی حکومت کے قول و فعل میں تضاد رہا ۔ آزاد کشمیر میں برٹش کونسل کے تعاون سے 6ہزار اساتذہ کی تربیت کو عمل شروع ہو چکا ہے ۔ اگلے ماہ ترکش حکومت کے ساتھ اساتذہ کی تربیت کا ایگریمنٹ سائن ہو جائیگا۔ ترکی کے تعاون پر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر 02,02ماڈل سکول بنائے جا رہے ہیں ،ہم نے بائیو میٹرک سسٹم شروع کرنے کیلئے بجٹ میں فنڈز رکھے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ جلد کالجز کا شعبہ کمپیوٹرائزڈ ہو جائے گااور تمام کالجز میں بائیو میٹرک سسٹم شروع ہو جائے گا جس کے بعد سکولز میں یہ سسٹم شروع کرینگے ۔ آزاد کشمیر میں سکولز میں 13ہزار ، کالجز میں 15سو اساتذہ کی کمی ہے ۔ ایسی صورت میں اداروں کو اپ گریڈ کرنا کہاں کا انصاف تھا ۔ ہم نے جب ضرورت کی بنیاد پر آسامیاں دیں تو سب سے زیادہ آسامیاں کوٹلی میں اپوزیشن لیڈر کے حلقہ میں کی گئیں اس کے بعد دھیر کوٹ کے حلقہ میں دیں جس سے شفافیت کا اندازہ ہو سکتا ہے ۔

ہم نے کسی علاقے کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کی بنیاد پر آسامیاں دیں ۔ ہم تعلیمی پیکج کو کسی ضد پر ختم نہیں کررہے بلکہ اس کو بہتر حکمت عملی کے تحت چلانا چاہتے ہیں ۔ ہم آزاد کشمیر میں قرآن و سنت سے آگاہی اور اسلامی طریقہ سے زندگی گزارنے کیلئے مضمون نصاب میں شامل کررہے ہیں ۔ اساتذہ کو ٹائم سکیل دینگے اور ان کے تحفظات دور کر کے ان کو سکولز میں حاضر کرینگے