مقبوضہ کشمیر میں سینئر حریت قیادت نظر بند، بھارتی فوجیوں نے سوپور میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا

ہفتہ 9 ستمبر 2017 20:22

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے سینئر حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو نئی دلی میں بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز کی طرف مارچ سے روکنے کیلئے نظر بند کر دیا ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے این آئی اے کی کشمیریوں کے حوالے سے ظالمانہ کارروائیوںکے خلاف احتجاج کیلئے نئی دلی میںاسکے ہیڈکوارٹرز میں رضاکارانہ گرفتاری دینے کا اعلان کر رکھا تھا۔

بھارتی پولیس نے محمد یاسین ملک کو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سرینگر میں انکی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے سینٹرل جیل سرینگر منتقل کردیا جبکہ سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق پہلے سے گھروں میں نظر بند ہیں۔

(جاری ہے)

کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنمائوں کی گرفتاری اور این آئی اے کی طرف سے کشمیرمیں خوف و دہشت پھیلانے کے خلاف مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر میں پابندیاں نافذ کر دیں۔

مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک بیان میں محمد یاسین ملک کی گرفتاری اور سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی گھروں میں نظر بندی کی شدید مذمت کی۔ بیان میں نئی دہلی پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کے کارکن سید عبدالرحمان گیلانی کی گھر میں نظر بندی کی بھی مذمت کی گئی جو پولیس کے مطابق مزاحمتی رہنمائوں کے استقبال کے لیے ائر پورٹ آنے والے تھے۔

میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مزاحمتی رہنمائوں کو این آئی اے کے ڈرامے کو بے نقاب کرنے سے روکنے کیلئے نظر بند کیا۔ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے بیسیوں رہنمائوں اور کارکنوں نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی نظر بندی کے خلاف سرینگر کے علاقے آبی گزر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج سوپور کے علاقے ریبن میں محاصرے اور تلاشی کے دوران ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔

نوجوان شاہد احمد شیخ حزب المجاہدین کا کمانڈر تھا۔ بھارتی فوجیوں نے علاقے میں ایک رہائشی مکان کو بھی تباہ کردیا۔لوگوں نے نوجوان کے قتل اور فوجی آپریشن کے خلاف سوپور کے مختلف علاقوں میں زبردست مظاہرے کئے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

قابض انتظامیہ نے سوپور قصبے میں انٹرنیٹ سروسز معطل اورسکول بند کردیے۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے شوپیان اور کولگام اضلاع کے 20سے زائد دیہات میںمحاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کردیں۔ گورنمنٹ ڈگری کالج شوپیان کے طلباء کالج سے باہر نکل آئے اوربھارتی فوج کے نزدیکی کیمپ پر پتھرائو کیا۔ فورسز اہلکاروں نے احتجاجی طلباء کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔

ادھر بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے دورہ کشمیر کے خلاف کل مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ہڑتال کی کال مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دی ہے۔ راجناتھ سنگھ علاقے کے چارروزہ دورے پر آج سرینگر پہنچے۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے اجس میں اپنے ساتھی اہلکار کے ساتھ جھڑپ میں ایک بھارتی فوجی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا ہے۔

متعلقہ عنوان :