مسئلہ کشمیر کے مستقل اور پر امن حل کے لیے اجتماعی طور پر کوششوں کی ضرورت ہے،سردار مسعود خان

مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن نا ممکن ہے ،دہشت گردی کیخلاف جنگ نسل پرستی اور قوم پرستی کا باعث بن گئی ہے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے 40 ہزار زخمیوں کی زندگیوں کو کھویا ہے ،10 ہزار فوجیوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے خطے اور دنیا کو محفوظ بنایا ہے ،پاکستان مغرب اور شمالی مغرب کی جانب سے اپنی علاقائی سالمیت کی حفاظت چاہتا ہے بھارتی افواج ،انٹلیجنس ایجنسیاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے علی الا علان کارروائیوں میں مصروف ہیں، اسے مسئلہ کشمیر کی سزا کا نام دیا جارہا ہے ، صدر آزاد کشمیر

پیر 13 نومبر 2017 17:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) سردار مسعود خان صدر آزاد جموںوکشمیر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے مستقل اور پر امن حل کے لیے اجتماعی طور پر کوششوں کی ضرورت ہے ۔صدر نے ان خیالات کا اظار نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں دہشت گردی پر عاملی جنگ اور امن کیلئے کوششوں کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات ہمیشہ ناکام رہے اور یہ وقت ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرواتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن نا ممکن ہے ۔

صدر آزاد جموںوکشمیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ نسل پرستی اور قوم پرستی کا باعث بن گئی ہے اور مغرب نے نسل پرستی اور مذہبی غلطیوں کو دوبارہ نظر انداز کر دیا ہے انہو ں نے کہا کہ ان تمام پیچیدگیوں کے باوجود دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف فورسز کو لڑنا ہو گا بلکہ اسکے لئے قانون نافد کرنے والے اداروں ، عدالتوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی ترقی کے ذریعے بھی دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہو گا صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 40 ہزار زخمیوں کی زندگیوں کو کھویا ہے جب کہ 10 ہزار فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے خطے اور دنیا کو محفوظ بنایا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے خطے سے القاعدہ کا صفایا کر دیا ہے اور تحریک طالبان جس کو القاعدہ کی حمایت حاصل تھی کے خلاف بھی کامیابی سے آپریشن کیا جا چکا ہے ۔ اور خطے کو محفوظ بنا دیا گیا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان نے عسکریت پسندوں کے خلاف کسی قسم کی نرمی کے بغیر دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا ہے ۔ اور ان کی صلاحیتوں کو خم کر دیا گیا ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ جیت چکا ہے اور اس نے سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان اٹھایا ہے اور اس سے زیادہ کوئی مطالبہ نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئے اتحاد کے تحت پاکستان کے مفادات کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہے اور دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی کامیابی کو یقینی بنایا جا ئے گا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان مغرب اور شمالی مغرب کی جانب سے اپنی علاقائی سالمیت کی حفاظت چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کی سالمیت کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے ۔ کیونکہ بھارتی افواج اور انٹیلیجس ایجنسیاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے علی الا علان کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔ اور اس کو مسئلہ کشمیر کی سزا کا نام دیا جارہا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بنے ہوئے اتحاد کے خاتمے سے دہشت کردوں کو دوبارہ سنبھلنے میں مدد ملے گی اس لیے ہم ایسی کسی غلطی کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے دہشت گردی ہو رہی ہے اور عسکریت پسند دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد افغانستان میں محفوظ جگہوں پر واپس چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کو اپنی اپنی حکومتوی رٹ کو بحال کرنے کی غرض سے باہم قانونی معاہدہ کرنا چاہیے اور اس پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے افغانستان میں جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے ایسا فارمولا بنانے کی ضرورت ہے جو سب سٹیک ہولڈرز کو قابل قبول ہو ۔

انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کو کوشش شروع کرنے میں پہل کرنے والے کے لیے نہ تو کوئی انعام ہے اور نہ ہی کوئی شکست ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں سرمایہ کاروں کے لیے تعاون اور سہولیات فراہم کریں گے ۔ صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ سی پیک کے باعث پاکستان معاشی طور پر ترقی کی راہیں تیزی سے طے کر رہا ہے اور اسے خطے میں خوشحالی اور امن کو فروغ ملے گا ۔ سی پیک کسی علاقے یا ملک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ اس سیمینار سے لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ، سکالرز ، اکیڈمی ممبران اور طلباء نے بھی خطاب کیا ۔