کلبھوشن یادیو کیس ،ْ پاکستان جواب الجواب 17 جولائی تک جمع کرائے گا

جمعرات 19 اپریل 2018 15:53

کلبھوشن یادیو کیس ،ْ پاکستان جواب الجواب 17 جولائی تک جمع کرائے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں جواب الجواب 17 جولائی یا اس سے پہلے جمع کرائے جانے کا امکان ہے ۔میڈیارپورٹ کے مطابق 13 دسمبر 2017 کو کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کی شکایت پر پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں جوابی یاد داشت جمع کرائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ کہ انہیں ’را‘ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

بعدازاں اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا تھاجس کی توثیق رواں برس 10 اپریل کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی تھی۔اس کے بعد بھارت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں تحریری طور پر جمع کرائی گئی درخواست میں پاکستان پر کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کے الزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

اس کے جواب پر پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا تھا کہ قونصلر تعلقات 1963 کے ویانا کنونشن صرف قانونی طور پر آئے لوگوں پر لاگو ہوتا ہے اور یہ خفیہ آپریشن کے لوگوں پر لاگو نہیں ہوتا۔پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو حاضر سروس افسر تھا اور وہ پاکستان میں جاسوسی کرنے اور ایک خصوصی مشن پر بھیجا گیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بھارت کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں کہ نیوی کا ایک حاضر سروس افسر کیوں ’را‘ کے لیے کام کر رہا تھا اور وہ مسلم نام سے پاکستان کا سفر کیوں کر رہا تھا۔پاکستان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسا ملک جس کا دامن صاف ہو وہی عالمی عدالت انصاف سے درخواست کرسکتا ہے کہ وہ اس معاملے پر دو ممالک کے درمیان مداخلت کرے تاہم بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور وہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل نہیں کر رہا اور پر امن کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال کررہا۔

آئی سی جے میں پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو ایک جعلی شناخت کے ذریعے پاکستان میں بھیجا گیا اور وہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا تھا۔واضح رہے کہ 18 مئی کو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے عبوری حکم میں کلبھوشن یادیو کی سزا کو معطل کردیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے آئی سی جے سے بات چیت کی گئی تھی کہ پاکستانی حکومت نے عالمی عدالت کے حکم پر عمل کرنے کیلئے مختلف محکموں کو ہدایت کی۔پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس میں جواب الجواب 17 جولائی یا اس سے پہلے جمع کرائے جانے کا امکان ہے