نجی اکیڈمیوں سے تیار شدہ مقالہ جات جمع کروانے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے 4رکنی کمیٹی تشکیل ،

تھیسز کی خریدو فروخت کے غیر قانونی اقدامات روکنے کیلئے کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی کو متعلقہ تھیسز کے بارے میں مختلف ڈیپارٹمنس / اداروں سے معلومات حاصل کرنے کا بھی اختیار ہوگا

جمعرات 19 اپریل 2018 18:30

لاہور۔19 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پی ایچ ڈی اورایم فل سکالرز کی طرف سے ڈگریوں کے حصول کیلئے نجی اکیڈمیوں سے تیار شدہ مقالہ جات جمع کروانے کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے 4رکنی کمیٹی تشکیل دیدی، تھیسز کی خریدو فروخت کے غیر قانونی اقدامات روکنے کیلئے کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی کو متعلقہ تھیسز کے بارے میں مختلف ڈیپارٹمنس / اداروں سے معلومات حاصل کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔

چار رکنی کمیٹی میںوائس چانسلر ،،محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان ڈاکٹر عامر اعجاز،وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہورڈاکٹر رئوف اعظم ، وائس چانسلرلاہور لیڈز یونیورسٹی ڈاکٹر محمد رفیق بلوچ اور ڈائریکٹر جنرل پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن شاہد سرویا شامل ہیں،ذرائع نے اے پی پی کو بتایا کہ کمیٹی کے ارکان ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کرنے سے قبل جمع کروائے جانیوالے تھیسز کی مکمل تحقیق ، چھان بین ، جا نچ پڑتال کرکے رپورٹ پیش کریں گے جبکہ کمیٹی کو متعلقہ تھیسز کے بارے میں مختلف ڈیپارٹمنس / اداروں سے معلومات حاصل کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کمیٹی سختی سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی شرائط کی پابندی کرے گی جس کے تحت وہ محکمانہ پالیسیز اور ضوابط کی روشنی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریز کے سنوپسز،یسرچ ڈیٹا ریکارڈ، ان کے ڈیفنس پراسیس کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔ذرائع کے مطابق کمیٹی ایک ماہ کے اندر ایسی جامع رپورٹ بھی مرتب کرے گی جس میں ان تجاویز و آراء کا بھی احاطہ کیا جائے گا جن کے تحت ایم فل یا پی ایچ ڈی کے تھیسز کی خریدو فروخت کے غیر قانونی اقدامات کو روکنا ممکن بنایا جا سکے۔

ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے تھیسز کی چیکنگ کی ذمہ دار کمیٹی کے ارکان کیلئے مذکورہ قواعد و ضوابط کا اعلان کر دیا ہے تاکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے سکالرز کو ڈگریوں کے اجراء میں کسی قسم کا ابہام یا شکوک و شبہات نہ رہیں۔یادرہے چند روزقبل چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن نے گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں پی ایچ ڈی اورایم فل سکالرز کی طرف سے ڈگریوں کے حصول کیلئے نجی اکیڈمیوں سے تیار شدہ مقالہ جات جمع کروانے کا ذکر تھا،مذکورہ معاملہ کی مکمل تحقیق اور اور چھان بین کیلئے گورنر پنجاب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کو ہدایت دی تھی۔