پی ایس ایل فائنل کے انتظامات کے لیے شہری حکومت کو ساڑھے 13کروڑ روپے دیئے گئے تھے اوریہ رقم کس طرح خرچ کی گئی اس سلسلے میں آڈٹ کرایا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ

جمعرات 19 اپریل 2018 22:54

پی ایس ایل فائنل کے انتظامات کے لیے شہری حکومت کو ساڑھے 13کروڑ روپے دیئے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والے پی ایس ایل فائنل کے انتظامات کے لیے کراچی کی شہری حکومت کو ساڑھے 13کروڑ روپے دیئے گئے تھے اوریہ رقم کس طرح خرچ کی گئی اس سلسلے میں آڈٹ کرایا جائے گا انہوں نے یہ بات جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے منحرف رکن سندھ اسمبلی ندیم رازی کے ایک توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہی۔

رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے پی ایس ایل کے سلسلے میں شہری حکومت کو کتنے فنڈز دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کوخرچ کرنے کے لیے سیپرا قواعد اور ٹینڈرنگ رولزپرعمل نہیں ہوا ،سیپرا قواعد پر عمل نہ ہونا تشویشناک ہے ،ساڑھے تیرہ کروڑ روپے کی لائٹیں لگائی گیئں،اتنی رقم سے تو پورے کراچی میں چائنہ کی لائٹس لگ جاتیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کا آڈٹ کرایا جائے تو بہت معاملات سامنے آئینگے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاہور میں پی ایس ایل میچز کے اخراجات کو سامنے رکھ کر کراچی کے فائنل کے لئے فنڈز جاری کئے گئے تاہم ان فنڈز کا آڈٹ کرایاجائے گا۔مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنے ایک توجہ دلائو نوٹس کے ذریعے سب میرین چورنگی انڈرپاس کے ڈیزائن میں تبدیلی اور اس کے تعمیری اخراجات کروڑوں سے اربوں روپے تک پہنچ جانے کا معاملہ اٹھایا۔

جس پر وزیر بلدیات جام خان شورو نے وضاحت کی کہ فنی ماہرین کے مشورے اور بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ہے اور اسی شہر میں ہماری حکومت نے کراچی میں کئی ترقیاتی منصوبے چھ ماہ اور تین ماہ کی قلیل مدت میں بھی مکمل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاضل رکن جس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی بات کررہی ہیں وہاں پانی اور گیس کی لائینیں بھی ہیں سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہاں نہر خیام بھی ہے جس کی وجہ سے احتیاط کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔

جہاں رکاوٹ نہ ہو تو مختصروقت میں منصوبہ مکمل کیاجاتاہے ۔بلدیہ ٹاون میں پانی کی قلت پر کامران اختر کے ایک توجہ دلاو نوٹس کے جواب میں وزی بلدیات جام خان شور و نے کہا کہ بلدیہ ٹاون کو پانی کی فراہمی کے لیے نئی لائن بچھارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پورے شہر میں مجموعی طور پرپانی کی قلت ہے اس کے باجود ہم مختلف زرائع سے پانی کی ضروریات پوری کررہے ہیں۔

کامران اخترکا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کی قلت ہے لیکن بلدیہ میں تین سے چار ماہ میں پانی دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلی کے سامنے ہاتھ تک جوڑ چکا ہوںپانی کی لائن بچھانی ہے ٹینڈر ہو چکا ہے لیکن کام شروع نہیں ہوسکا۔ انہوں نے دہمکی دی کہ اگرپانی کی لائن نہیں ڈالی گئی تو میں سندھ اسمبلی کے باہر خودکشی کر لوں گا جس کی ذمہ دار حکومت ہوگی ۔