Live Updates

حکومت پنجاب کا ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ

بازار، دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانے والوں پر دہشتگردی ایکٹ لاگو ہوگا، شوشل میڈیا پرنفرت انگیزمواد اور400 لاشوں والے اشتعال انگیزجھوٹے بیان پر پیکاایکٹ کے تحت مقدمات درج ہونگے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 اکتوبر 2025 19:45

حکومت پنجاب کا ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا ..
لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 اکتوبر 2025ء ) وزیر اعلی مریم نواز شریف کی زیر صدارت امن امان سے متعلق دوسرا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پنجاب حکومت کا احتجاج کے نام پر خون ریزی، شرانگیزی اور فتنہ و فساد پھیلانے والوں کے خلاف آہنی گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت پنجاب کا ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پنجاب حکومت کا عمران خان کے ایکس اکاونٹ پر 400 لاشوں والے اشتعال انگیز جھوٹے بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ پنجاب حکومت نے واضح کر دیا کہ ریاست کا ہدف فساد ہے کوئی مذہبی جماعت یا عقیدہ نہیں کارروائیاں صرف اُن کے خلاف ہیں جو امن برباد کرنے کی تاریخ کے حامل ہیں۔

(جاری ہے)

اجلا س میں فیصلہ کیاگیا کہ پنجاب میں مساجد کے منبروں اور مدارس کے فورمز کو نفرت،انتشار یا تشدد کے فروغ کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہونگے۔

مدارس کے تقدس کو مجروح کرنے اور بچوں کے ذہنوں میں نفرت یا تشدد کے بیج بونے والوں کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔پنجاب حکومت نے احتجاج کے دوران کیلوں والے ڈنڈوں،پیٹرول بم اور ہر قسم کے اسلحہ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی۔اجلاس میں پنجاب حکومت کا لاؤڈ اسپیکر قوانین کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کا فیصلہ بھی کیاگیا۔

پنجاب بھر میں سیکشن 144 نافذالعمل ہے،خلاف ورزی پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہونگے۔پنجاب حکومت کا انتہا پسند جتھوں کے سہولت کاروں اور حامیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کیاگیا۔ بازار، دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانے والوں پر دہشتگردی ایکٹ لاگو ہوگا۔ شوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہونگے۔

شوشل میڈیا پر شر انگیزی، نفرت اور فتنہ پھیلانے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی کا فیصلہ کیاگیا۔ اجلاس میں انتہا پسند گروہوں کی ہر غیر قانونی سرگرمی پر مکمل پابندی عائد، سیکیورٹی اداروں کو فوری ایکشن کے اختیارات تفویض کیے گئے۔ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر غیر معمولی اجلاس میں پنجاب حکومت کاوفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا۔ پولیس افسران کی شہادت اور سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔ انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتہا پسند جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔ انتہا پسند جماعت کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی ہوگی۔ نفرت پھیلانے والے انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے۔ انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی ہوگی۔

پنجاب حکومت غیر قانونی افغان باشندوں کا رئیل ٹائم ڈیٹا تیار کرے گی اور افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں بھی لایا جائے گا۔ غیر قانونی تارکین وطن کے لئے وہسِل بلوئر سسٹم متعارف کرایا جائے گا اور اطلاع دینے والے کا نام مکمل رازداری میں رکھا جائے گا۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کا غیر قانونی رہائشیوں اور ان کے کاروباروں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کو وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق فوری طور پر ڈی پورٹ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبہ بھرمیں غیر قانونی اسلحہ کی فوری بازیابی کا حکم دیا۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے غیر قانونی اسلحے کو ایک ماہ میں جمع کروانے کا الٹی میٹم جاری کر دیا گیا۔ ایک ماہ ایک اندر شہری اپنا قانونی اسلحہ کو خدمت مرکز سے رجسٹر ڈ کرائیں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اسلحہ فروشوں، تمام ڈیلرز کے سٹاک کا معائنہ کرنے اور پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی حکم بھی دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے اسلحہ فیکٹریز اور مینوفیکچررز کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کر دی۔ اجلاس میں صوبہ بھر میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا میں اضافہ کی منظوری دے دی۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا چودہ سال قید اور بیس لاکھ روپے تک جرمانہ مقرر اور ناقابل ضمانت جرم بنا دیا گیا۔
Live سے متعلق تازہ ترین معلومات