جسٹس ہیلپ لائن اور آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام پہلی ویمن لاء کانفرنس کا انعقاد

سندھ ہائی کورٹ کے ججز،بار عہدیداران، خواتین ججز اور وکالت و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین و طالبات نے بھرپور شرکت کی

جمعرات 19 اپریل 2018 23:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) جسٹس ہیلپ لائن اور آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام پہلی ویمن لاء کانفرنس کا انعقاد، سندھ ہائی کورٹ کے ججز،بار عہدیداران، خواتین ججز اور وکالت و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین و طالبات کی بھرپور شرکت۔ مقررین کا خواتین کو پیشہ وارانہ زندگی میں امپرومنٹ اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے خواتین کو قانون کی تعلیم حاصل کرنا لازماً قرار دیا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس ہیلپ لائن اور آرٹس کونسل کے زیراہتمام پہلی ویمن لاء کانفرنس گزشتہ روز آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عقیل احمد عباسی تھے جبکہ اس کی صدارت چیئرپرسن انسانی حقوق کمیشن جسٹس ریٹائرڈ ماجدہ رضوی نے کی۔

(جاری ہے)

تقریب میں جسٹس اشرف جہاں،جسٹس کوثر سلطانہ،سرپرست جسٹس ہیلپ لائن آتم پرکاش، صدر ندیم شیخ ایڈووکیٹ، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی و سابق صدر سندھ ہائی کورٹ کے بار ایسوسی ایشن شہاب سرکی، سینیٹر حسیب خان ، سابق صدر کراچی بار ایسوسی ایشن نعیم قریشی اور دیگر بھی شریک تھے۔

کانفرنس میں سندھ ہائی کورٹ کے ججز،بار عہدیداران، خواتین ججز اور وکالت و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ویمن لاء کانفرنس سے صدارت خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈماجدہ رضوی نے کہا کہ گھر کے مردوں کے تعاون کے بغیر کوئی عورت کوئی مقام حاصل نہیں کر سکتی۔ محنت کرنا ہمارا کام ہے لیکن ہر عورت اپنے گھر کے لیے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں اپنے والد اور بھائیوں کے تعاون سے پہنچی ہوں۔ میرے کیریئر میں تمام مردوں نے میرا ساتھ دیا۔ ضلعی عدالتوں تک خواتین ججز کی شمولیت حوصلہ افزا ہے لیکن یہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں بھی انہیں موقع ملنا چاہیے۔ خواتین کو تحفظ دینے کے لیے اب بہتر قوانین موجود ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ عورت ایک مکمل شخصیت ہے۔

اس کو اسلام نے بھی بہت اعلیٰ مقام دیا ہے۔ عورت معاشی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسلام نے اسے وراثت کا حق دیا ہے۔ خواتین دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر آرٹس کونسل آف پاکستان احمد شاہ نے منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اعلان کیا کہ آرٹس کونسل خواتین کی ایک کانفرنس منعقد کرے گی جس میں اپنی تمام لیجنڈ اور مختلف پیشوں میں اپنا نام کمانے والی خواتین کو سراہا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل جسٹس ہیلپ لائن کے لیے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ محمد احمد شاہ نے کہاکہ پدرسری نظام میں خواتین کے لئے اپنے حقوق کا جاننا لازمی ہے بلکہ خواتین وکلاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیگر خواتین کے حقوق کے حصول میں بھی ان کی مدد کریں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی اکثریتی آبادی کو درگزر کرکے ترقی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ آرٹس کونسل اس سال خواتین کانفرنس منعقد کرے گی جس میں ہاری خواتین سے لیکر کام کرنے والی خواتین کے مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔

سرپرست جسٹس ہیلپ لائن آتم پرکاش نے کہا کہ تقریب کا مقصد خواتین کے حقوق کو فروغ دینا، ان کے مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرنا ہے۔قانون کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کو خواتین کے حقوق اور قانون کے مطابق خواتین کو فوری و سستا انصاف فراہم کرنے کے لئے آگاہی دینا ہے۔صدر جسٹس ہیلپ ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملکی تعمیر و ترقی میں خواتین کا کردار قابل ستائش ہے۔

ان کی کوششوں کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جسٹس ہیلپ لائن ویمن لاء کانفرنس ہر سال منعقد کرے گا اور خواتین کو ترقی کے مواقع فراہم کرے گا۔ اس موقع پر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے وائس چانسلر جسٹس (ر) قاضی خالد، سیکریٹری جسٹس اینڈ لاء کمیشن سپریم کورٹ ڈاکٹر رحیم اعوان، سیکریٹری سندھ ہائی کورٹ بار ریحان ملک، صدر کراچی بار ایسوسی ایشن حیدرامام رضوی، پروفیسر جی این قریشی، چیئرپرسن ویمن کمیشن سندھ نزہت شیریں، وائس چانسلر شہید بے نظیر بھٹو دیوان یونیورسٹی اورنگزیب خان اور چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی و سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار شہاب سرکی نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ معاشرے میں کافی جگہوں پرخواتین کو کافی مسائل اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے حقوق کے لیے خواتین کو آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر میدان خصوصاً قانون کے پیشے میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کردار ادا کر رہی ہیں اور اپنی اچیومنٹ سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ خواتین کو پیشہ وارانہ زندگی میں امپاورمنٹ اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو سووینئرز بھی پیش کیے گئے۔