گیس سے متعلق اصل صورتحال، جاننے کی ضرورت ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی

کے الیکٹرک نیا ایگریمینٹ کرنے سے کترا رہی ہے۔ 10کا ایگریمینٹ ہے 90یم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں نیپرا نے کے الیکٹرک کو مورد الزام ٹہرایا ہے، گیس کم ہے گھریلو سیکٹر کو اہمیت دے رہے ہیں

جمعہ 20 اپریل 2018 23:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2018ء) بجلی کے موجودہ بحران کی وجہ سے صورتِ حال مارچ کے اواخرمیں خراب ہوئی تو کی- الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ کی اصل وجہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی طرف سے کم گیس کی فراہمی قرار دی۔ اور کھا کہ گیس نھ ملنے کی سبب 500میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور گزشتہ تین ہفتوں سے اپنے صارفین کو ایسے ایس ایم ایس (مختصر پیغامات) بھیجے جارہے ہیںجن میں لوڈ شیڈنگ کے اوقاتِ کار بتائے جارہے ہیں اور یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ گیس کے مسئلے کی وجہ سے ہے۔

ترجمان کے مطابق سوئی سدرن گیس نے بارہا کے الیکٹرک کو مطلع کیا کہ اُسے ای اینڈ پی کمپنیوں کی مختلف گیس فیلڈوں میں گیس کے ذخائر میں مستقل کمی واقع ہونے کے سبب کم گیس دستیاب ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

آج کل سوئی سدرن گیس کی طلب اور فراہمی کا فرق پڑھ رہا ہے۔ جبکہ گھریلو صارفین کیلئے گیس کی طلب میں بھی مستقل اضافہ ہورہا ہے۔ گیس یوٹیلیٹی حکومتِ پاکستان کی جانب سے منظورشدہ گیس منیجمنٹ پلان کے مطابق اولین ترجیحی بنیاد پر اپنے گھریلو صارفین اور اُس کے بعد دیگر سیکٹروں کو گیس مہیا کرتی ہے۔

کمپنی نے ما سوائے کے الیکٹرک کے اپنے 2.9 ملین صارفین کو گیس مہیا کرنے کیلئے گیس سیلز ایگریمنٹ کیا ہوا ہے۔ 40 سال قبل کے الیکٹرک (اُسی وقت کی کے ای ایس سی) نے ایس ایس جی سی کے ساتھ 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کیلئے ایگریمنٹ کیا تھا۔ جو کہ اب تک چل رہا ہے جبکہ اس کو 10 کی جگہ 90 ایم ایم سی ایف ڈی دی جا رہی ہے۔ کے الیکٹرک کو نئے GSA پر دستخط کرنے کیلئے متعدد دفعہ رابطہ کرتی رہی ہے۔

پر کے الیکٹرک گیس یوٹیلیٹی کے ساتھ GSAکے حوالے سے گفت و شنید اور اس پر دستخط کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے۔ اصل حقیقت جاننے کے لئے نیپرا کی پانچ رُکنی ٹیم نے 11 سے 13 اپریل 2018کو کے الیکٹرک کا دورہ کیا۔ نیپرا نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کے الیکٹرک کا طرز عمل غیرذمہ دارانہ رہا ہے۔ نیپرا نے KE کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسکی غیر طے شدہ لوڈ شیڈنگ کی مشق کی وجہ اسکے پاس دستیاب متبادل ایندھن(ہائی اسپیڈ ڈیزل) پر چلنے والے انفرااسٹرکچر یعنی کورنگی کمائنڈسائیکل پاور پلانٹ اور بن قاسم پاور پلاٹ نمبر1 اور 2 کو استعمال میں نہ لانے کی بنیادی ناکامی قرار دیا۔

نیپرا کمیٹی نے یہ بھی لکھا ہے کہ انفرااسٹرکچر کو مکمل طور پر استعمال کیا جاتا تو لوڈ شیڈنگ میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی تھی۔نیپرا کی حاصل کردہ معلومات سے دراصل سوئی سدرن گیس مؤقف کی صحیح طور پر تائید ہوتی ہے۔ کے - الیکٹرک نے اپنی صحیح ترجیحات مرتب کرنے کی بجائے، رہائشی اور تجارتی علاقوں میں اضافی لوڈ شیڈنگ کے اس عمل کو سوئی سدرن کی جانب سے ناکافی گیس کی فراہمی قراردیاہے ۔

کی- الیکٹرک ایس ایس جی سی کو واجبات کی ادائیگیاں نہیں کررہی جو اب 80ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہیں جن میںلیٹ پیمینٹ سرچارج ( ایل پی ایس) کی مد میں 50ارب روپے بھی شامل ہیں۔ ایل پی ایس کی مد میں واجب الادا رقوم کو K E نے تقریباً آٹھ سال قبل تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔لوڈ شیڈنگ کی ناگفتہ بہ صورتِ حال کو بہتری کی طرف لیجانے کی غرض سے ، وزیراعلیٰ سندھ سیّدمراد علی شاہ نے کے ای اور ایس ایس جی سی کی اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ 7 اپریل 2018کو ایک اہم میٹنگ کی۔

اس ملاقات میں دومعاملات پر دونوں اداروں نے اپنی رضامندی ظاہر کی ، الیکٹرک 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی تین مہینے کی اوسط بلنگ کے حساب سے ایس ایس جی سی کو گیس سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں 6 ارب روپے جمع کروائے گی جس پر کے الیکٹرک میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ اور دوئم، ایس ایس جی سی اُس ضمن میں شرائط و ضوابط ( ٹی او آرز) مرتب کرے گی جس پر ایس ایس جی سی اور کے ای دستخط کرئے گی جس کے نتیجے میں ایک مستند چارٹرڈ اکائونٹس فرم کا تقرر کیا جائے جو کہ 2004-05سے اب تک ایس ایس جی سی کے فنانشل اسٹیٹمنٹس اور دیگر ریکارڈز کی جانچ پڑتال/ تجزیہ کرے گی اور ایس ایس جی سی کو ادا کی جانے والی رقم کا تعین کرے گی، جو کے الیکٹرک کے نزدیک مت متنازعہ ہے۔

سوئی سدرن گیس کی اس معاملے پر سنجیدگی کا تعین اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلی ہائوس میں میٹنگ کہ اگلے چھٹی کے دن یعنی اتوار کے روز مورخہ 8 اپرل کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اور اگلے دن بروز پیر (9 اپریل)کی دوپہر تک ٹی او آر کا ڈرافٹ تیار کرکے کی- الیکٹرک کو پہنچادیا گیا جبکہ کے الیکٹرک کا اب تک کوئی جواب موصول نہین ہوا ۔

کیا سوئی سدرن گیس کا کی-الیکٹرک سے اپنے اربوں روپے کے واجبات طلب کرنا غیر مناسب ہے جبکہ اسے دیگر مالیاتی اداروں بینکس، اور بلا شبہ خاص طور پر ای اینڈ پی کمپنیوں کو بھی ادائیگیاں کرنی ہوتی ہیں جن سے وہ گیس خریدتی ہے۔ ایس ایس جی سی کی کراچی کے عوام کو سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے جستجو لائق ستائش ہے۔ اب کی- الیکٹرک کا کام ہے کہ وہ کراچی کے عوام کی مشکلات اور بے چینی کو ختم کرنے کے لئے ایک ذمہ دارکمپنی کی حیثیت سے مثبت طرز عمل پیش کرے۔