بلاول بھٹو نے گزشتہ روز جو باتیں کی ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتیں، میئر کراچی

بلاول بھٹو مجھ سے 5 ارب کی بات کر رہے ہیں ،ان کی حکومت سندھ کے 5 ہزار ارب روپے کا حساب کون دے گا، میں نہیں پورا سندھ ان سے حساب مانگ رہا ہے،بلاول کی ابھی پرورش ہو رہی ہے وہ سیکھنے کے عمل میں ہیں ،بریفنگ دینے والے انہیں ہوم ورک کرکے بریف کریں ،اگر نہیں کرسکتے تو بلاول بھٹو مجھ سے پوائنٹس لے لیں، وسیم اختر کی میڈیا سے گفتگو

پیر 30 اپریل 2018 23:06

بلاول بھٹو نے گزشتہ روز جو باتیں کی ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتیں، میئر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز جو باتیں کی ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتیں، میں ان سے یہ توقع نہیں کر رہا تھاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سب سے بڑے رہنما ہیں، انہیں اپنی تقریر میں الزام تراشی کے بجائے کوئی قومی پالیسی دیتے ، بجٹ پر بات کرنی چاہئے تھی، بلاول بھٹو مجھ سے 5 ارب کی بات کر رہے ہیں ،ان کی حکومت سندھ کے 5 ہزار ارب روپے کا حساب کون دے گا، میں نہیں پورا سندھ ان سے حساب مانگ رہا ہے، بلاول بھٹو کی ابھی پرورش ہو رہی ہے وہ سیکھنے کے عمل میں ہیں جب طارق روڈ،یونیورسٹی روڈ اور جہانگیر پارک کا افتتاح ہو رہا تھا اس وقت انہیں میئر کراچی کیوں یاد نہیں آیا، انہیں ان تقریبات میں پوچھنا چاہئے تھاکہ ان تقریبات میں میئر کراچی کیوں موجود نہیں ہیں، عباسی شہید اسپتال گزشتہ دس سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت کے لگائے گئے ایڈمنسٹریٹر چلا رہے تھے، اسپتال کا یہ حال میں نے نہیں انہی کی حکومت نے کیا ہے، کراچی سندھ کا شہر ہے اور تمام جماعتوں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہئے جو لوگ بلاول بھٹو کو بریفنگ دیتے ہیں وہ انہیں ہوم ورک کرکے بریف کریں اور اگر نہیں کرسکتے تو بلاول بھٹو مجھ سے پوائنٹس لے لیں، یہ بات انہوں نے ابو الحسن اصفہانی روڈ پر ترقیاتی کاموں اور سڑک کی استرکاری کے معائنہ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، ضلع شرقی کے چیئرمین معید انور، الیکٹریکل اینڈ میکنیکل کمیٹی کے چیئرمین خالد الدین، منتخب نمائندے اور کے ایم سی کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کی تباہ حالی سندھ حکومت کی نااہلی ہے، واٹر بورڈ سیوریج ، پانی اور ٹرانسپورٹ کا نظام بری طرح تباہ ہے اور یہ سارے محکمے حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور ان کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، یہ سندھ حکومت کی ہی کارکردگی ہے کہ کراچی کے لوگ پانی کو ترس رہے ہیں ، سیوریج کا نظام تباہ و برباد ہے اور کراچی کو کچرے کے ڈھیر میں پیپلزپارٹی نے ہی اپنے دس سالہ دور حکومت میں تبدیل کیا ہے، کیا بلاول بھٹو حکومت سندھ کی کارکردگی پر کیا کہیں گے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بلاتفریق شہر کے ہر علاقے میں کام کر رہے ہیں، کراچی کا بجٹ شہر کی بہتری پر خرچ ہو رہا ہے ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام امور خود دیکھ رہا ہوں ،میٹروول III میں 1.2کلو میٹر سڑک بننے جارہی ہے جس سے لوگوں کو کافی سہولت ہوگی، سب سے پہلے یہاں سیوریج کے مسائل درپیش تھے جنہیں حل کرانے کے بعد سڑک تعمیر کروا رہے ہیں تاکہ منصوبہ پائیدار ثابت ہو ،انہوں نے کہاکہ عدالت کے احکامات کے تحت شہر سے تجاوزات ختم کی جا رہی ہیں اور اس سڑک کی گرین بیلٹ سے بھی تجاوزات ختم کی جائیں گی اور تمام علاقوں کو یکساں ترقی دینا چاہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ میٹروول III کی اس سڑک کے تعمیراتی کام میں معیار کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے ، ترقیاتی کاموں کے لئے جو بجٹ دستیاب ہو رہا ہے پورے شہر میں اس بجٹ کو استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کو ترقیاتی کاموں کے ثمرات پہنچ سکیں، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں چارج سنبھالتے وقت تباہ حال محکمے ملے ،عباسی شہیداسپتال گیا تو آپریشن تھیٹر کے دروازے ٹوٹے ہوئے تھے اور آکسیجن دستیاب نہیں تھی، آج مریضوں کے لئے نہ صرف آکسیجن موجود ہے بلکہ ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں، کے ایم سی کے دیگر محکموں کا بھی یہی حال تھا، اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور محکموں کو درست کرنے پر کام شروع کردیا، نامساعد حالات کے باوجود ہمارا عزم برقرار ہے اور تمام بلدیاتی منتخب نمائندے اپنے اپنے علاقوں کے عوام کے مسائل جلد از جلد حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہر کے انفراسٹرکچر میں سڑکیں اور پل بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، انفراسٹرکچر بہتر ہوگا تو ترقی کی راہ ہموار ہوگی، شہریوں کو ان کی روزمرہ زندگی میں سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح ہے اور یہ تمام کام اسی سلسلے کی کڑی ہیں، ہر علاقے میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کی مشاورت اور رہنمائی سے ترقیاتی عمل شروع کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مسائل حل کئے جائیں، کراچی کے شہریوں کو آج جن مسائل کا سامنا ہے اس کی وجہ برسہا برس کی غفلت اور لاپرواہی ہے اگر ماضی میں شہریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دی جاتی تو آج شہر کا یہ حال نہ ہوا ہوتا، امید ہے کہ جاری ترقیاتی کاموں کے نتیجے میں شہریوں کو بہتر سہولیات میسر آئیں گی اور ان کے مسائل حل ہوں گے�

(جاری ہے)