ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی انکوائری کمیٹی نے تین بچوں کی اموات کاپولیوویکسین سے تعلق کومستردکردیا

تحقیقات میںویکسین کے زائدالمیعاد ہونے کی اطلاعات غلط ثابت ہوئیں ویکسین 2020تک قابل استعمال تھی،ترجمان

جمعہ 4 مئی 2018 23:39

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2018ء) محکمہ صحت حکومت خیبر پختونخوا کی قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی نیپشاور کے علاقہ شاہین مسلم ٹائون میں 3بچوںکی اموات کی تحقیقات کے لئے اپنی رپورٹ میںتینوں بچوں کی اموات کا پولیو ویکسین سے کسی قسم کے تعلق کو مسترد کردیا ہے تحقیقات میںپولیو ویکسین کے زائدالمیعاد ہونے کی اطلاعات بھی غلط ثابت ہوئیں یہ ویکسین 2020تک قابل استعمال تھی۔

پشاور کی یونین کونسل شاہین مسلم ٹائون 1میں تین کمسن بچوں علیان ولد سلیمان، مزمل ولد فرہاد اور شہرام ولد عرفان کی اموات واقع ہوئی تھیںان اموات کو 23اپریل سے ضلع پشاور میں جاری خصوصی انسداد پولیو مہم سے جوڑنے کی کوشش کی گئی تھی جس پرمحکمہ صحت حکومت خیبرپختونخوا کے سیکرٹری عابد مجید نے اس معاملہ کا فوری نوٹس لے کر ان واقعات کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لئے طبی ماہرین، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور علاقہ کے منتخب عوامی نمائندوں پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے کر اسے 48گھنٹے کے اندر اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت گئی تھی ۔

(جاری ہے)

ممتاز چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر قیوم اورکزئی اس تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین تھے جبکہ اس کے دیگر ارکان میں چلڈرن سپیشلسٹ ڈاکٹر باور شاہ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر پشاور اسلام الدین خان،این سٹاپ افسرڈاکٹرانورجمال، فوکل پرسن ای پی آئی ڈاکٹر مسعود، شاہین مسلم ٹائون 1سے منتخب ڈسٹرکٹ ممبر عالم زیب خان اور شاہین مسلم ٹائون کے میڈیکل افسر ڈاکٹر ہمایوں مرتضیٰ شامل تھے۔

محکمہ صحت حکومت خیبر پختونخوا کے ترجمان کے بیان کے مطابق بچوں کی اموات کی تحقیقات کے سلسلے میں منعقدہ کمیٹی کے اجلاس میں متوفی بچوں کے والدین میںشہرام کے والدعرفان خان، علیان کے والد سلیمان اور مزمل کے والد فرہاد خان کے علاوہ ڈی ایچ او پشاور نے بھی شرکت کی اپنی تفصیلی کارروائی میں کمیٹی نے متوفی کے والد کے بیانات قلمبند کرانے کے ساتھ ان کے بچوں سے متعلقہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور، پراچہ نرسنگ ہوم اور انسداد پولیو مہم کے تمام دستیاب ریکارڈ اور اعداد و شمار کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیااس کے علاوہ یونین کونسل میں استعمال شدہ پولیو ویکسین کی شیشیاں بھی تحویل میں لے کر اس کا بھی معائنہ کیا گیاجس کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی کہ ویکسین کے استعمال کی میعادفروری2020تک تھی جس سے اس کے زائدامیعاد ہونے کی نفی ہوگئی ڈاکٹرقیوم اورکزئی کی سربراہی میں اس تحقیقاتی کمیٹی کی متفقہ رپورٹ کے مطابق ایک متوفی بچے مزمل کے والد فرہاد خان کے مطابق مزمل خسرہ کے مرض میں مبتلا تھا اور اسے علاج کے لئے صفوت غیور چلڈرن ہسپتال لے جایا گیا تھاجہاں سے ڈسچارج ہونے کے بعد اسے گھر لایا گیا جہاں اس کی موت واقع ہو گئی مزمل کوقطروں اور ٹیکوں دونوں طرح کی پولیو ویکسین نہیں دی گئی تھی اس طرح سلیمان کے مطابق اس کے متو فی بیٹے علیان کی عمر صرف 25روز تھی اسے پولیو قطرے 28اپریل کو دیئے گئے جبکہ اس کی موت 30اپریل کوواقع ہوگئی تھی یوں اس معاملہ میں ویکسین کی ری ایکشن کو خارج از امکان قرار دیا گیا ہے اسی طرح تیسرے متوفی بچے شہرام کے والد عرفان خان کی جانب سے کمیٹی کو لیڈنگ ریڈنگ ہسپتال میں علاج سے متعلق جو ریکارڈ پیش کیا گیا اس کے مطابق وہ شہرام کو فراہم کی جانے والی طبی امداد سے مطمئن تھے ۔

ترجمان نے کہا کہ ٹیکوں اور قطروں پر مشتمل اسی پولیو ویکسین کے ذریعہ دنیا کے بیشتر ممالک میں پولیو کا کامیابی سے خاتمہ کرچکے ہیں جبکہ پولیو کے خاتمہ کے لئے پاکستان میںبچوں کو اب تک پولیو سے بچائو کی1کروڑ10لاکھ سے زائد ٹیکہ جات اور پولیوقطروںکی 10ارب سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں اسی طرح 23اپریل سے ضلع پشاور میں شروع ہونے والی حالیہ انسداد پولیومہم کے ابتدائی ایک ہفتہ کے دوران یونین کونسل شاہین مسلم ٹائون1 کے 2781 بچوں سمیت پشاور بھر میں 1لاکھ86 ہزار4سو59بچوں کو پولیو ویکسین کے ٹیکے لگائے گئے ہیں جس کے دوران پشاور بھر میں کہیں سے بھی ری ایکشن یا منفی اثرات کی اطلاع نہیں ملی اس کے باوجودتحقیقاتی کمیٹی کی اس رپورٹ کے علاوہ کمیٹی نے متوفی بچوں کے والدین کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پولیو ویکسین مستند اور ،صدقہ ہے تاہم انسداد پولیو مہمات کے اعلی ترین معیار کو یقینی بنانے کے لئے ویکسین کا ایک بار پھر معائنہ کیا جائے گا متوفی بچوں کے گھروں کے گرد و نواح میں واقع مکانات کا سروے کیا جائے اور یونین کونسل شاہین مسلم ٹائون کی ویکسینشن ٹیم کی پیشہ ورانہ اور تکینیکی تشخیص کی جائے۔