کرمنل ریکارڈ آفس و فیسلیٹیشن سینٹر کے ذریعے پنجاب پولیس کے ساتھ مل کر 15 لاکھ جرائم پیشہ افراد کا رکارڈ جمع کیا گیا، آئی جی سندھ

لاڑکانہ سینٹرل جیل، لیڈیز جیل، سی آئی اے تھانہ اور فازنک لیباریٹری میں قائم کرمنل ریکارڈ آفس و فیسلیٹیشن سینٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 16 مئی 2018 00:00

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2018ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ کرمنل ریکارڈ آفس و فیسلیٹیشن سینٹر کے ذریعے پنجاب پولیس کے ساتھ مل کر 15 لاکھ جرائم پیشہ افراد کا رکارڈ جمع کیا گیا کوشش ہے کہ بلوچستان اور کے پی کے پولیس میں اس میں شامل کیا جائے گا۔ لاڑکانہ میں لاڑکانہ سینٹرل جیل، لیڈیز جیل، سی آئی اے تھانہ اور فازنک لیباریٹری میں قائم کرمنل رکارڈ آفیس و فیسلی ٹیشن سینٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے اور سینٹرز کے متعلق سر شاہنواز بھٹو لائبیریری میں منعقد تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جرائم پیشہ افراد ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتھے تھے انہیں پکڑنا مشکل تھا لیکن سی آر اوز کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں ان سینٹرز کے برانچ جیلوں میں بھی قائم کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جیو فینسگ کی سہولت سندھ پولیس سمیت دیگر صوبوں کے پولیس کے پاس نہیں یہ سہولت حساس اداروں کے پاس ہے جن سے ہم مدد لیتے ہیں اور وہ ہماری بھرپور مدد کرتے ہیں جس کے ذریعے کئی کیسز ٹریس کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میہڑ واقعے میں ملوث کچھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دو مفرور ملزمان کو بھی جلد گرفتار کیا جائے گا، اس حوالے سے مقتولین کے ورثا سے دو بار ملاقات ہوئی اور گذشتہ روز بھی ان سے ملاقات کی جن یقین دہانی کروائی کے کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی اور کیس کی تفتیش میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں پولیس کا کوئی بھی سیاسی کردار نہیں ہوتا میں یقین دہانی کرواتا ہوں کہ الیکشن میں پولیس مکمل طور پر غیر جانبدار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی منظوری سے آئی ٹی کیڈر تشکیل دے رہے ہیں جس میں الیکشن کے بعد 2700 بھرتیاں کریں گے جن کا تعلق صرف آئی ٹی سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کئی تھانے ترجیحی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں اگر سندھ کے تمام تھانوں کا کام شروع کیا گیا تو پورے سندھ میں ترقیاتی بجٹ بھی ختم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کشمور اور گھوٹکی کے درمیانی علاقے سمیت شکارپور اور سکھر کے شاہ بیلو کے علاقے کے لیے فکر مند ہوں جہاں موثر آپریشن کرکے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے فون کے ذریعے لوگوں کو ورغلا کرکے اغوا کرنے کے معاملے پر پورے پاکستان خاص طور پر سندھ کے لوگوں سے اپیل کی کہ ایسے فون کالز آنے پر پولیس کو بروقت اطلاع دی جائے اور ایسے کالز سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم میں اضافے کے متعلق یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں بچوں پر تشدد اور اغوا کے کئی واقعات منظر عام پر نہیں آتے لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے متعلق دیکھنے اور سننے میں آتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ مسئلہ ہمارے معاشرے کے گھرائے میں ہے جس کے لیے پولیس میں اسپیشل یونٹ تشکیل دے رہے ہیں جس میں بہتر پولیس افسران کو شامل کرکے ان کی تنخواہیں دگنی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں ڈھائی ہزار پولیس اہلکاروں جبکہ پورے سندھ میں 25 ہزار اہلکاروں کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا ہے، تمام بھرتیاں ملازمت حاصل کرنے اور ترقی کا راستہ اختیار کرنے کے لیے کسی بھی اوطاق پر جانے کی نہیں بلکہ اسکول اور کالج جانے سے ہوتا ہے ہمیں اپنا مستقبل کالج اور اسکولوں میں تلاش کرنا ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ہمارے اجتماعی معاشرے میں مذہبی انتہاپسندی، رجعت پسندی اور معصوم بچوں کے ساتھ زیادتیاں معاشرے کے بھیانک پہلو ہیں جو معاشرے کو مزید خوفناک بنا رہے ہیں اس کے خلاف ہمیں اجتماعی طور پر لڑنا ہوگا۔

بعد ازاں منعقدہ تقریب سے ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ، میئر محمد اسلم شیخ، چیمبر آف کامرس کے صدر مسعود شیخ اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ آئی جی سندھ کو معززین کی جانب سے تصاویر، بندوق اور اجرک کے تحائف بھی پیش کیے گئے۔