ماحول کی صفائی اور صحت کاخیال رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے، سردار مسعود خان

انسانی سرگرمیوں اور تعمیر و ترقی کے ماحوالیات پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں، ہمیں اس پر سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا،قیمتی ماحولیاتی وسائل کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے حکومت اداروںکو پالیسیاں اور قوانین بنانے چاہئیں، صدر آزاد کشمیر

بدھ 6 جون 2018 17:34

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ماحول کی صفائی اور اس کی صحت کاخیال رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ انسانی سرگرمیوں اور تعمیر و ترقی کے ماحوالیات پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمیں اس پر سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار صدر ریاست نے ’’بین الاقوامی ماحولیاتی دن‘‘ کے موقع پر مظفرآباد میں EPA (ایجنسی برائے ماحولیاتی تحفظ) کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سامعین سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومتی اداروں کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی چاہیں اور ایسے قوانین بنانے چاہیں کہ قیمتی ماحولیاتی وسائل کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ ماحول کے بارے میں ہمیں اپنے رویوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مذہبی اور معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ہم ماحول دوست ہوں۔

صدر نے کہا کہ ماحولیاتی تغیرات اور ماحولیاتی تنزلی کے ان گنت مضر اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور اس صدی کے آخر میں دنیا کی کئی حکومتوں کے لئے یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ایک سنگین چیلنج کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ صدر نے موجودہ دور میں پلاسٹک تھیلوں کے بے جا اور غیر ذمہ دارانہ استعمال نے ماحول پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔

چونکہ ان استعمال شدہ تھیلوں کی مناسب ڈسپوزل نہیں ہو رہی ۔ اس سے نہ صرف ہماری شہری اور دیہاتی ماحول گندا ہو رہا ہے بلکہ یہ پلاسٹک کے تھیلے نکاسی کے نظام کو بھی درہم برہم کر کے رکھ دیتے ہیں اور اس کے کیمیائی اجزاء زمین کو بھی زہر الودہ بنا رہے ہیں اور یہ زہر ہماری خوراک کا بھی حصہ بن رہا ہے۔ صدر ریاست نے کہا کہ اگر پلاسٹک تھیلوں کا یہ بے جا استعمال اسی طرح جاری رہا تو 2050تک پلاسٹک بیگوں کی تعداد سمندر میں موجود مچھلیوں کی تعداد سے بڑھ جائیگی۔

صدر نے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے اور سالڈ ویسٹ کی ٹریٹمنٹ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے ہم ماحول کو صاف رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آزادکشمیر حکومت آزاکشمیر کے سارے ضلعوں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی پالیسی پر گامزن ہے اور انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے بعد واحد آزادکشمیر حکومت ہے جس نے سب سے پہلے ایک جامع ماحولیاتی تغیرات پر مبنی پالیسی مرتب کی جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے نبرد آزما ہونا اور گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کو روک تھام اور بہتر صحت مند ماحول کی فراہم کو یقینی بنانا ہے۔

ماحولیاتی تحفظ کو یقنی بنانے کے لئے حکومتی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر نے کہا کہ حکومت کو ماحول کو نقصان پہنچانے والوں کیلئے سخت سے سخت سزا تجویز کرنے کیلئے قانون سازی کرنی چاہیے ۔ انہوں نے ماحول کی بہتری کے لئے کارپوریٹ انرجی /سیکٹر کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لئے آزادکشمیر کا ماحولیاتی نظام اگرچہ متنوع لیکن کمزور ہے یہاں زلزلے اور سیلاب خاصی تباہی مچاتے ہیں جس کے بچائو کے لئے دورس حکمت عملی بنائی جانی چاہیے۔

ہمیں زیادہ سے زیادہ جنگلات اگانے ہوں گے تاکہ گلیشئر ز کو پگھلنے سے بچایا جا سکے۔ صدر نے کہا کہ آزادکشمیر حکومت اب اپنے تمام تعمیراتی منصوبے ماحولیاتی ضروریات اور پروٹوکول کو مد نظر رکھتے ہوئے بنا رہی ہے۔ اس موقع پر سید آصف حسین شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات)، راجہ رزاق خان ڈائریکٹر جنرل EPA، محمد اختر چیمہ کنٹری نمائندہ برائے بین الاقوامی یونین برائے تحفظ ماحولیات پاکستان، پروفیسر ڈاکٹرمحمد حلیم خان وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی باغ ، کاروباری شخصیات اور سول سوسائٹی کے نمائندگان و کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔