پاکستان جامع پالیسی کے تحت آبی وسائل کے بہتر انتظام کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اپنے اداروں کی صلاحیت میں اضافے اور کثیر الجہتی چیلنجوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے، پانی انسانی حیات کی بقا، خوراک و زراعت کا جزو اعظم، توانائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ اور مقامی سے بڑھ کر قومی، علاقائی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ترقی کی حقیقی بنیاد ہے،پانی زندگی کے ہم معنی ہی نہیں بلکہ قدرت کے یہ دونوں مظاہر لازم و ملزوم ہیں،صدر مملکت ممنون حسین کا دوشنبے میں آبی وسائل اور پائیدار ترقی کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب

بدھ 20 جون 2018 18:10

دوشنبے (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے دنیا بھر میں پانی کے وسائل کو درپیش چیلنجز سے موثر انداز میں عہدہ برآ ہونے کیلئے اعلی سطح پر تعاون اور شراکت داری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری بین الاقوامی مسائل پر اپنے تحفظات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غربت کے خاتمے، صحت کے معیار میں بہتری اور پائیدار ترقی کے حصول کے لئے کوششیں کرے۔

پاکستان جامع پالیسی کے تحت آبی وسائل کے بہتر انتظام کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اپنے اداروں کی صلاحیت میں اضافے اور کثیر الجہتی چیلنجوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں دوشنبے میں آبی وسائل اور پائیدار ترقی کے موضوع پر اعلی سطح کی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کانفرنس سے افتتاحی خطاب کیا۔ کانفرنس سے ترکمانستان کے صدر، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو اور غیر ملکی وفود کے دیگر سربراہان نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پانی انسانی حیات کی بقا، خوراک و زراعت کا جزو اعظم، توانائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ اور مقامی سے بڑھ کر قومی، علاقائی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ترقی کی حقیقی بنیاد ہے۔

اس کے بغیر کو ئی انسانی ضررورت پوری نہیں کی جا سکتی ہے اور آبی وسائل کے م ثر انتظام اور فراہمی کے بغیر زراعت ، صنعت اور دیگر شعبوں میں کوئی مو 191ثر منصوبہ بندی نہیں ہو سکتی۔ اس لئے پانی زندگی کے ہم معنی ہی نہیں بلکہ قدرت کے یہ دونوں مظاہر لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس عشرے کو آبی ضروریات کی تکمیل کے لئے کام کرنے کے عشرے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے یہ عالمی ادارہ بجا طور پر تعریف کا مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان نے اس معاملے میں جو قائدانہ کردار ادا کیا ہے، اس کے لئے اقوام عالم ہمیشہ اس کی تحسین کرتی رہے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ کانفرنس اس عشرے کے دوران پانی کے مسائل سے نمٹنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم جیسا معتبر ادارہ گزشتہ دو برسوں سے اپنی رپورٹوں میں مستقبل میں پانی کی فراہمی کے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔

کریبین جزیروں، امریکہ، بحیر عرب اور جنوبی ایشیا میں آنے والی حالیہ آفات نے ان معاملات میں مزید پیچیدگی پیدا کر دی ہے جس سے انسانی برادری کے لئے غیر معمولی مسائل پیدا ہوئے ہیں، اس پس منظر میں ممکنہ آبی بحران کی دنیا کے تیسرے بڑے مسئلے کے طور پر نشان دہی قابلِ فہم ہے۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ ہمارے لئے یہ امر باعث تشویش ہے کہ عالمی آبادی کا تقریبا 21 فیصد حصہ پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں رکھتا جبکہ تقریبا ایک تہائی آبادی صحت وصفائی کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ آبی معاملات سے تعلق رکھنے والے یہ مسائل جغرافیائی حد بندیاں پھلانگ کر انسانیت کے لئے عظیم خطرے کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں جن کے نتیجے میں ہماری دنیا سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی تغیر کے دہانے پر جا کھڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس صورتِ حال کی روک تھام کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت ابھی سے کوششیں شروع نہ کی گئیں اور ضروری انتظامات کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کی فکر نہ کی گئی تو صورتِ حال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے موجودہ مرحلے کی کامیابی کے لئے بین الاقوامی تعاون کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا کو غربت،بیماریوں اور دیگر پیچیدہ مسائل کی دلدل میں ڈوبنے سے بچانا آسان نہیں رہے گا۔ صدر نے اقوام عالم کو دعوت دی کہ وہ اپنے تمام نسلی، لسانی، علاقائی اور سیاسی تحفظات کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کے تحفظ کے لئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان اور دنیا کے بعض دیگر خطوں کی طرح پاکستان بھی آبی قلت کا شکار ہے۔ گلیشئیرز کی صورتحال اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیاں ان معاملات کو مزید پیچیدہ کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان نے پورے عزم کے ساتھ ان مسائل کا سامنا کیا ہے جس کے نتیجے میں ہم پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے مسئلے پر قابو پانے میں بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں۔

ہماری اس کامیابی کا راز یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان نے اس معاملے کو ایک قومی چیلنج کے طور پر قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کو قومی ترقی کے لائحہ عمل کا حصہ بنایا۔ پاکستان کے طویل المیعاد ترقیاتی منصوبے وژن 2025 کے تحت آبی تحفظ، اس کے معیار کی بہتری، تحقیق، جدت اور انتظامی امور کے سلسلے میں بہتر حکمت عملی کے معاملات شامل کئے گئے ہیں۔

صدر نے کہا کہ آبی ذخائرکے تحفظ اور استعمال کا بہتر انتظام بھی ہمارے لئے کلیدی اہمیت کا حامل ہے تاکہ توانائی کے تحفظ، اقتصادی ترقی، زرعی پیداوار اورقدرتی آفات کے نقصانات کو محدود کرنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکے۔ یہی مسائل تھے جن کے پیش نظر پاکستان نے گزشتہ اپریل میں پانی کے بارے میں اپنی قومی پالیسی تیار کی جس کا مقصد پائیدار ترقی اور پانی سے متعلق اہدا ف کا حصول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس شعبے میں نجی اور سرکاری تعاون کے ذریعے نئی سرمایہ کاری بھی کی ہے تاکہ شہروں اور دیگر آبادیوں میں پانی کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کیا جا سکے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہم اس حکمت عملی کے تحت پانی کے ذمہ دارانہ استعمال اور اس کے ذخائر کے نئے اور بہتر رحجانات کو بھی فروغ دے رہے ہیں ، اس کے علاوہ لیورج ٹیکنالوجی، واٹر ٹریٹمنٹ، متعلقہ عملے کی صلاحیتوں میں اضافہ، تعلیم اور آگاہی بھی پانی کے وسائل کے انتظام سے متعلق ہماری جامع پالیسی کا حصہ ہیں۔

اس مقصد کے لئے ہم علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اپنے اداروں کی صلاحیت میں اضافے اور کثیر الجہتی چیلنجوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ پاکستان اپنی قومی ترجیحات کے ساتھ ساتھ انسانیت کو درپیش اس سنگین مسئلے کے حل کے لئے بین الاقوامی کوششوں میں بھی پوری طرح شریک ہے جس کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ جس قرار داد کے ذریعے یہ عشرہ منانے کا فیصلہ کیا گیا، پاکستان اس کا شریک محرک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پائیدار ترقی کے حصول کے لئے وسائل کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس مقصد کے لئے ہمیں نہ صرف باہمی تعاون میں اضافہ کرنا ہے بلکہ پانی کی طلب اور رسد میں توازن پیدا کرنے کے لئے ہر سطح پر متعلقہ اداروں کی بحالی اور پانی کے ذخائر کا مو 191ثر انتظام بھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اقتصادی تعاون تنظیم علاقائی مینجمنٹ سنٹر برائے آب بنا رہی ہے جس کا مرکز اسلام آباد میں ہو گا۔

حکومت پاکستان نے اس مقصد کے لئے مالی وسائل فراہم کردیے ہیں۔ صدر نے توقع ظاہر کی کہ اس ادارے کے ذریعے ہم اپنے مقاصد آسانی سے حاصل کر سکیں گے، ان ہی معاملات کو حتمی شکل دینے کے لئے اقتصادی تعاون تنظیم کے متعلقہ ماہرین بھی آئندہ ماہ اسلام آباد میں ملاقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے مطالعے کے لئے ایک جدید ادارہ قائم کر رہا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ انتظامِ آب کے ادارے کی طرح یہ ادارہ بھی نہ صرف ہماری بلکہ خطے میں ہمارے دوستوں کی ضروریات کی تکمیل میں بھی معاون ثابت ہو گا۔ صدر نے کانفرنس کے شرکا اور اقوام عالم کو دعوت دی کہ وہ انسانیت کو بڑی تباہی سے بچانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ ایسے مقاصد کے لئے انفرادی کوششیں بھی کم اہم نہیں لیکن اجتماعی کوششوں میں برکت زیادہ ہوتی ہے۔

صدر ممنون حسین نے دوشنبے کی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دو دریاں کے بیچوں بیچ اس حسین شہر میں زندگی کی اہم ترین ضرورت یعنی پانی کے حال اور مستقبل پر غورو فکر کے لئے اس کانفرنس کا انعقاد خوش آئند اور بنی نوع انسان کے مستقبل کے لئے ایک کامیاب اور مبارک کاوش ہے جس پر صدر امام علی رحمان، ان کی حکومت اور تاجکستان کے عوام کو دل کی گہرائی سے مبارک پیش کرتا ہوں۔