سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت

کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے، سیکر ٹری خا رجہ کی کمیٹی کو بر یفنگ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کا ونگ بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے،پاکستان کشمیر کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گااور اصولی موقف سے کبھی دستبردار نہ ہو گا، کمیٹی ار کان کاعزم

بدھ 27 جون 2018 17:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جون2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شترکہ قرار داد منظورکرتے ہوئے کہاہے کہ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیٹی کا ونگ بھارتی مظالم کو بے نقاب کرے اور خصوصی کمیشن تشکیل دے کر اسے مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے، متحدہ جہاد کونسل نے بھارت کی طرح پاکستان کو بھی مقبوضہ کشمیر میں فوج بھیجنے اور مجاہدین کو ہتھیار سپلائی کرنے کا مطالبہ کر دیا ،بھارت مقبوضہ کشمیر میں داعش کو پاکستان اور مجاہدین کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین کمیٹی پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی بٹ نے کہا کہ بھارت دنیا میں یہ تاثر قائم کر نے میں کامیاب رہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی اب اس طرح امداد نہیں کر رہا جس طرح ماضی میں کرتا تھا ، پاکستان کی کشمیریوں سے دلچسپی کم ہو رہی ہے ۔

انڈیا کے بقول پاکستان کا موقف کشمیر پر کمزور رہا ہے، وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات خورشید بروچہ نے کہا کہ پاکستان کشمیر کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان شہر کے اصولی موقف سے کبھی دستبردار نہ ہو گا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے، بھارت میں رمضان المبارک میں سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کی ہے، بھارت نے ممتاز 22اکشمیریوں کو دہشت گرد قرار دے کر انہیں شہید کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ نے انڈیا کے موقف کوسخت دھچکا پہنچایا ہے جبکہ انڈیا نے رپورٹ کو مسترد کرکے اپنے سیاہ چہرے کو نمایاں کیاہے۔

پاکستان کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھارتی چہرے کو بے نقاب کیا گیاہے ۔ ڈھاکہ میں پاکستان مخالفت کے باوجود ڈھاکہ ڈکلریشن میں کشمیر کے بارے بھارتی مظالم کو اجاگر کیا گیاہیانہوں نے کہا کہ جنیوا میں پاکستانی وفد نے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ سے متعلق وفد کو آگاہ کیا، سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ خواب غفلت میں پڑا ہوا ہے، انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو دہشت گردی سے منسلک کر دیا ہے، پاکستان انڈیا کی نسبت اپنے موقف کہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں ناکام رہا ہے، مودی کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے منفی ذہن ہے، وہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں چاہتا ہے، وہ ہندوستان کی انتہاء پسند تنظیموں اور را کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے، بلوچستان میں انڈیا دہشت گردی کررہا ہے، جس کے ثبوت ہمارے پاس ہیں، مقبوضہ کشمیر میں را اورداعش کے ساتھ مل کر کام کرنے کی پلاننگ کر رہا ہے۔

سینیٹر جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ انڈیا کا بیانیہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میںپاکستان دہشت گردی کروا رہاہے انڈیا نے معاملے کو دوطرفہ قرار دے کر معالات مل بیٹھ کر دونوں ملکوں کو بیٹھ کر مسائل کا حل کرنا چاہیے، مشرفنے اپنے دور حکومت میں کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کے حوالے سے کام نہیں کیا، 5سالوں میں کشمیر کمیٹی کے 6اجلاس منعقد کئے، متحدہ جہاد کونسل کے سیکرٹری اطلاعات شیخ جمیل الرحمان نے کہا کہ حکومت پاکستان مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں اسلحہ فراہم کرے، کشمیر مجاہدین تنہا استحکام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں،پاکستان کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہتا ہے، مگر کشمیریوں کو انڈیا کی فوج کے ہاتھوں شہید کروایا جا رہا ہے، انڈیا داعش اوررا کے ساتھ مل کام کر کام کرنے کو شش کر رہاہے، اس کو مجاہدین اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان کو عملی طور پر کشمیریوں کی مدد کرنا چاہیے، کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔

کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر ایک قرار داد مشترکہ طور پر منظور کی گئی۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے قرار داد پیش کی جس میں بھارتی مظالم کی مقبوضہ کشمیر میں حرکتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔