مجھ پر لگائے گئے الزامات آٹھ ماہ‘ دس ماہ اور سال پرانے ہیں‘ جس لفظ پر توہین عدالت لگی تھی وہ میں نے نہیں کہا،

اختلاف کرنا ہمارا حق ہے، وہ ہم ضرور کریں گے اور کرتے رہیں گے، جہاں پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس کو اجاگر کریں گے، میرے حلقے سے میری جگہ میرے والد امیدوار ہوں گے مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کی عدالتی فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 28 جون 2018 14:15

مجھ پر لگائے گئے الزامات آٹھ ماہ‘ دس ماہ اور سال پرانے ہیں‘ جس لفظ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2018ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات آٹھ ماہ‘ دس ماہ اور سال پرانے ہیں‘ جس لفظ پر توہین عدالت لگی تھی وہ میں نے نہیں کہا، اختلاف کرنا ہمارا حق ہے، وہ ہم ضرور کریں گے اور کرتے رہیں گے، جہاں پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس کو اجاگر کریں گے، میرے حلقے سے میری جگہ میرے والد امیدوار ہوں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد جمعرات کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا گیا ہے مگر میں نے وہ لفظ کہے ہی نہیں جس پر توہین عدالت لگی۔ دانیال عزیز نے کہا کہ چند ماہ پہلے کے چارج پر عدالت برخاست ہونے تک سزا ملی اور اس کا موازنہ بہت سے لوگوں نے عدالت کے اندر ہی یوسف رضا گیلانی کے ساتھ کرنا شروع دیا، یوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی، آصف زرداری سب نے جیل کاٹی ۔

(جاری ہے)

یوسف رضا گیلانی نی5 سال جیل کاٹی تو وہ وزیراعظم بن گئے، آصف زرداری نے 8 سال جیل کاٹی، بی اے کی شرط ختم کر دی تو وہ صدر بن گئے، جاوید ہاشمی نے 5 سال سزا کاٹی تو پی ٹی آئی کے صدر بن گئے، میں نے نہ جیل کاٹی ہے اور نہ یوسف رضا گیلانی کی طرح میں نے کسی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ میں اور میری جماعت مسلم لیگ (ن) نے ہر عدالتی فیصلے پر من و عن عملدرآمد کیا۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف کرنا ہمارا حق ہے، وہ ہم ضرور کریں گے اور کرتے رہیں گے، جہاں پر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس کو اجاگر کریں گے اور عوام کوبھی بتائیں گے لیکن ہماری جماعت نے اسلام آباد میں لاک ڈائون نہیں کیا، ہم نے صوبے کو مرکز کے ساتھ نہیں لڑایا، ہم نے اسلام آباد پر حملہ نہیں کیا، ہم نے یہ کہا کہ ہم پورے اسلام آباد کو بند کر دیں گے، یہ مسلم لیگ (ن) کا شیوا نہیں ہے اور اپنی جماعت کی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جو فیصلہ آئے گا اس کو ہم پڑھیں گے اور اس کو پڑھ کر جو ہمارا قانونی حق ہے اس کا جائزہ لے کر جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے لئے بہتر ہے اسے آگے بڑھائیں گے، ہم اس فیصلے کا انتظار کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 1991ء سے انتخابات میں حصہ لینا شروع کیا، میں نے پاکستان کے سیاسی اداروں کو مضبوط کرنے کی سیاسی کوشش کی ہے، میں نے جمہوریت کو فروغ دینے کی کوشش کی، میں نے مقامی حکومت کا نظام بنایا، فنانس کمیشن کا نظام بنایا، میں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں 6 سال تک کام کیا۔ مجھے کوئی پلاٹ ملا نہ پنشن کے لئے یہاں ہوں۔ میں نے جمہوریت کے فروغ اور اداروں کے استحکام کے لئے جدوجہد کی۔ مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے سے میری جگہ میرے والد امیدوار ہوں گے۔