Live Updates

مسلم لیگ ن نے الیکشن 2018ء کو متنازعہ بنانے کی حکمت عملی تیار کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 16 جولائی 2018 11:54

مسلم لیگ ن نے الیکشن 2018ء کو متنازعہ بنانے کی حکمت عملی تیار کر لی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جولائی 2018ء) : عام انتخابات2018ء میں 9 دن باقی ہیں اور الیکشن کے پیش نظر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں جلسے ، جلوسوں اور انتخابی مہم کے ذریعے بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ الیکشن سے قبل ہی مسلم لیگ کو کئی جھٹکے لگے ہیں جس کی وجہ سے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے عام انتخابات کومتنازعہ بنانے اور اپنی ممکنہ شکست کو کور کرنے کے لیے حکمت عملی بھی ترتیب دے دی ہے جس کے تحت عام انتخابات میں شکست کی صورت میں نتائج ماننے سے انکار کیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو دھرنے بھی دئے جا سکتے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن نے اس ضمن میں اپنے اتحادیوں کو بھی تیار کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ اب سے ہی الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور عدلیہ پر تنقید کرنا شروع کر دیں اور یہ کہنا شروع کر دیں کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات ایک فکس میچ ہے ۔

(جاری ہے)

با وثوق ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کی جیل میں ہونے والی ملاقات میں بھی یہی بات زیر بحث آئی تھی اور اس میں بھی نوازشریف نے الیکشن کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں شہباز شریف کو کہا کہ نہ تو یہ الیکشن ن لیگ کے ہیں اور نہ ہی اب تک کوئی ایسی فضا قائم ہو سکی کہ ن لیگ الیکشن جیتے ۔

اسی لیے اب سے ہی ان انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی اور شور مچانا شروع کر دیا جائے اور اس کو جتنا متنازعہ بنایا جا سکتا ہے بنادیا جائے ۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ن لیگی قیادت نے یہ بھی حکمت عملی بنا رکھی ہے کہ اگر الیکشن کے قریب مزید گڑ بڑ ہوتی ہے اور ن لیگ کو کچھ ریلیف ملتا نظر نہیں آتا تو ہمدرد سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر الیکشن بائیکاٹ کی دھمکی دینے کا کارڈ بھی استعمال کیا جائے گا۔

اس ضمن میں ن لیگ کی ایک ٹیم نے اپنی ہم خیال اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کو کسی بھی صورت میں اقتدار میں برداشت نہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کو تیز کر دیا ہے ۔ بظاہر وہ سیاسی مخالف ہیں مگر اس ایجنڈے پر وہ اکھٹے ہو چکے ہیں جس کا اظہار انہوں نے اپنے اپنے طور پر کرنا شروع کر دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے اپنی پریس کانفرنس میں الیکشن پر جو سوالیہ نشان اُٹھائے اور کہا کہ کچھ جماعتوں کو کچھ قوتیں سپورٹ کر رہی ہیں یہ بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہے ۔

ن لیگ اور اس کے ہمدرد مختلف سیاسی رہنما روزانہ کی بنیاد پر تنقیدی سلسلہ کو شروع کریں گے اور الیکشن کی شفافیت پر سوال اُٹھائے جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں کے لائرز ونگ کو بھی اس کے لیے استعمال کیا جائے گا اور مختلف پٹیشنز بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہوں گی ۔ خیال رہے کہ الیکشن کی آمد سے قبل سے مسلم لیگ ن کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا، مسلم لیگ ن کے انتخابی اُمیدواروں نے نہ صرف پارٹی چھوڑ دی بلکہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا آغاز بھی کیا۔

مسلم لیگ ن کا تاریک دور پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد شروع ہوا جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خلاف فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور جارحانہ حکمت عملی اپنا لی جس کے تحت عدلیہ اور فوج کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی، نواز شریف کےاس بیانیے کی مخالفت کرتے ہوئے کئی رہنما مسلم لیگ ن سے علیحدہ ہو گئے اور مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ دیا جس سے مسلم لیگ ن کو الیکشن میں بھی بھاری نقصان ہونے کا خدشہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن اپنی شکست تسلیم کرنے کی بجائے اس شکست کو کور کرنے کے لیے نئی نئی حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے جن میں سے ایک الیکشن کو متنازعہ بنانا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات