مزاحمتی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے تحریک دب نہیں سکتی ، میرواعظ

تحریک یہاں کی چوتھی نسل منتقل ہو چکی ہے ، بیان

ہفتہ 21 جولائی 2018 15:36

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2018ء) حریت کانفرنس’’ع‘‘ گروپ کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی عمر فاروق نے حکمرانوں کی جانب سے مرکزی جامع مسجد پر بار بار کی قدغن ، نماز کی ادائیگی پر پابندی ، شہر خاص کو مقفل کرنے ، بدشیں اور رکاوٹوں کے نفاذ کو ایک لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حربوں سے حق و انصاف پر مبنی تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا اور اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ رکاوٹوں ، ظلم و تشدد اور فوجی قوت کے بل پر یہاں کے عوام کے جذبات اور احساسات کو ختم کیا جا سکتا ہے تو بھارت کے ارباب سیاست کو چاہئے کہ وہ انگریزوں کے خلاف اپنی تحریک آزادی کا مطالعہ کریں اور اس سے سبق حاصل کریں کہ قدغنوں ، بندشوں اور رکاوٹوں سے کسی قوم کی تحریک آزادی کو آج تک دبایا جا سکا ہے ۔

(جاری ہے)

جامع مسجد سرینگر میں ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں کشمیری سیاسی نظر بند بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید ہی اور ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گزشتہ 15 اور 20 سالوں سے امام اسیری کاٹ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے اور ای ڈی نے جن حریت پسند رہنمائوں کو گرفتار کیا ہے ان کی مدت قید کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے لیکن اتنی مدت گرز جانے کے باجود ان لوگوں کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں کیا جا سکا ہے ان لوگوں کے خلاف جو چارج شیٹ تیار کی گئی ہے ان میں بے بنیاد اور من گھڑت الزامات میں پھنسا کر انہیں جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے ۔