نئی آنیوالی حکومت کو بلا تاخیر تجارتی پالیسی کے فریم ورک کی منظوری دینا ہو گی ‘کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن

تجارتی خسارہ 31ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنا انتہائی تشویش کا باعث ہے،گھمبیر صورتحال پر قابو پانے کیلئے غیر معمولی اقدامات نا گزیر ہیں برآمدی پالیسی کو پر کشش بنایا جائے ،مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز کو کامیاب ممالک کی طرز پر سہولیات فراہم کی جائیں ‘ چیئرمین لطیف ملک کی وفد سے گفتگو

اتوار 22 جولائی 2018 14:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ تجارتی خسارہ 31ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنا انتہائی تشویش کا باعث ہے اوراس گھمبیر صورتحال پر قابو پانے کیلئے فوری اورغیر معمولی اقدامات نا گزیر ہو چکے ہیں ،برآمدی پالیسی کو پر کشش بنایا جائے اور اس کیلئے مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز کو بھارت اور بنگلہ دیش کی طرز پر مراعات او رسہولیات فراہم کی جائیں ،ایف ٹی ایز پر نظر ثانی اور سفارتخانوں میں تعینات کمرشل اتاشیوں کو پاکستانی مصنوعات کیلئے نئی منڈیا ں تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے ۔

ان خیالات کا اظہارایسوسی ایشن کے چیئرمین لطیف ملک نے کارپٹ انڈسٹری کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وائس چیئرمین قمر ضیاء ،کارپٹ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سعید خان ،ممبر ایگزیکٹو ریاض احمد، سینئر ممبر ملک اکبر ،سابق چیئرمین میجر (ر) اختر نذیر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ وفد نے لاہور میں منعقدہ کارپٹ کی عالمی نمائش میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سر گرمیاں سارا سال جاری رہنی چاہئیں ۔

لطیف ملک نے کہا کہ نئی آنے والی حکومت کو بلا تاخیر پانچ سالہ تجارتی پالیسی کے فریم ورک کی منظوری دینی چاہیے اور اس کی مانیٹرنگ کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات میں وسیع خلیج کے باعث تجارتی خسارہ تشویشناک حدتک پہنچ گیا ہے جس کے ہر شعبے پرمنفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

تختہ مشق بنانے کی پالیسی چھوڑ کر زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائے جائیں ۔جب تک ٹیکسز کی شرح میں کمی ، مینو فیکچررز اور امپورٹرز کیلئے کامیاب ممالک کی طرز پر سہولیات اور مراعات کا خصوصی پیکج نہیں دیا جاتا اس وقت تک ہماری مصنوعات عالمی منڈی میں دوسرے ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔ بیرون ممالک سفارتخانوں میں تعینات کمرشل اتاشیوں کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کیلئے نئی منڈیاں تلاش کی جائیں ،تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے وفود کا تبادلہ کیا جائے ۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے وفد کو اکتوبر میں منعقد ہونے والی کارپٹ کی عالمی نمائش کی تیاریوں اور غیر ملکی خریداروں کی آمد کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔