Live Updates

پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے ساتھ ہاتھ کر دیا

پاکستان پیپلز پارٹی کا نواز شریف کے معاملے پر اسمبلی کے اندر اور باہر ن لیگ کا ساتھ دینے سے انکار

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 15 اگست 2018 14:09

پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے ساتھ ہاتھ کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اگست 2018ء) : پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپوزیشن اتحاد کے تحت ایک ہی پیج پر تو ہیں لیکن ابھی بھی کچھ معاملات پر ان کے مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے اور اسی اختلاف رائے کے پیش نظر پاکستان پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے معاملے پر اسمبلی کے اندر اور باہر مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں کی جانب سے اسمبلی کے اندر اور باہر نوازشریف کے حق میں حمایت مانگنے والے رہنماؤں کو پاکستان پیپلزپارٹی نے واضح انکار کیا اور کہا کہ صرف دھاندلی کے معاملے پر وہ ن لیگ کا ساتھ دیں گے، جبکہ نواز شریف کے معاملے پر پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی کسی فورم پر حمایت نہیں کرے گی۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے نوازشریف کے لیے مدد مانگنے کے لیے آنے والے لیگی رہنماؤں کو یہ بھی کہا گیا کہ بہت سے حلقے ایسے بھی ہیں جہاں مسلم لیگ ن نے دو نمبری کر کے پاکستان پیپلزپارٹی کے جیتے ہوئے اُمیدواروں کو ہرایا ، ابھی تو ہم نے اس پر بھی بات کرنی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی ہدایت پر پاکستان پیپلزپارٹی سے مدد لینے کے لیے ن لیگ کے اہم رہنماؤں نے رابطے کئے تھے، نوازشریف کے معاملے پر ن لیگ نے اپنے اتحادیوں اے این پی، شیر پائو گروپ، محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان سے بھی مدد طلب کی تھی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ باقی جماعتوں نے اس معاملے پر مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ۔

ن لیگ نے اس حوالے سے ایک نئی منصوبہ بندی کی ہے جس کے مطابق اگر نوازشریف یا مریم نواز کی ہائیکورٹ سے ضمانت ہو جاتی ہے تو پھر یہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ جی ٹی روڈ پر مارچ کریں گے جس میں الیکشن کو متنازعہ بنانے کے ساتھ ساتھ اداروں پر تنقید بھی کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف اور مریم نواز جیل سے مختلف پارٹی رہنماؤں کے ساتھ رابطوں میں ہیں ۔

ان کے لیے پیغام رسانہ کا کام جیل کے اہم ترین افسران کرتے ہیں، ذرائع نے یہ بئھی بتایا کہ ہے کہ اس سے قبل اڈیالہ جیل میں کئی مرتبہ تو جیمرز کچھ دیر کے لیے بند کر کے موبائل فون استعمال کرنے کا بھی انکشاف ہوا اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے چند اہم افراد سے بھی نواز شریف اور مریم نواز کی خلاف معمول ملاقاتیں کروائی جاتی ہیں۔

نواز شریف اور مریم نواز کی اڈیالہ جیل میں خفیہ ملاقاتوں سے متعلق رواں ماہ کے آغاز میں بھی کئی انکشافات سامنے آئے تھے۔ یہ انکشاف بھی ہوا کہ جیل کا عملہ بھی نواز شریف کے لیے خدمت گزار کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ رات دس سے بارہ بجے تک پنجاب جیل خانہ جات کے ایک اعلیٰ افسرکی گاڑی میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوئی آتا رہا ہے جبکہ ڈیوٹی پر موجود جیل ملازمین کو بھی اس وقت ہی طرح تبدیل کیا جاتا رہا ہے ، اس حوالے سے مزید اہم انکشافات بھی سامنے آ ئے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کی جیل یاترا میں جیل خانہ جات کے اعلیٰ افسروں سے سے لے کر نچلا عملہ بھی سابق وزیرا عظم سے اپنی وفاداری کو نبھانے کی آ خری حدیں بھی عبور کر چکا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں تھا جس دن نوازشریف کی ملاقات نہیں کروائی جاتی تھی اور یہ ملاقات جیل کے وقت کے بعد کروائی جاتی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر ملاقاتیں رات دس بجے سے لے کر رات بارہ بجے تک ہوتی تھیں ۔

جیل ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملنے کے لیے آ نے والے شریف خاندان کے افراد ان کے قریبی ساتھی جیل خانہ جات کے ایک اعلیٰ افسر کی سرکاری گاڑی میں آ تے تھے اور یہ گاڑی جیل کے گیٹ کے اندر تک جاتی تھی جہاں سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ملاقاتیں ہوتی تھیں اور جس وقت ملاقات ہوتی تھی اس وقت فوری طور پر جیل ملازمین کی ڈیوٹی ختم کر دی جاتی تھی اور صرف چند وفادار ملازم ہی ملاقات کے وقت وہاں رہتے تھے تا کہ کسی کو بھی اس ملاقات کا علم نہ ہو سکے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس ملاقات کے دوران تین مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ پی ٹی سی ایل کے نمبر سے نوازشریف کی کسی سے بات بھی کروائی گئی ۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات