آزادکشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیرنوپروگرام کے تحت جاری منصوبہ جات کی تکمیل کے لئے 39ارب درکار ہیں ،سیکرٹری سیرا سردارمحمدفاروق تبسم

رواں مالی سال میں تقریباً 265منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف رکھا گیا ہے ، تعلیم ،صحت کے منصوبہ جات کو ترجیح دی گئی ہے ،پریس کانفرنس

ہفتہ 6 اکتوبر 2018 21:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اکتوبر2018ء) سیکرٹری سیرا سردارمحمدفاروق تبسم نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیرنوپروگرام کے تحت جاری منصوبہ جات کی تکمیل کے لئے 39ارب روپے درکار ہیں ،رواں مالی سال میں تقریباً 265منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف رکھا گیا ہے جن میں تعلیم ،صحت کے منصوبہ جات کو ترجیح دی گئی ہے ،زلزلہ کی قدرتی آفت سے سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان تعلیم کے شعبہ میں ہوا ،تاحال 1300تعلیمی اداروں کے لاکھوں طلباء وطالبات کو سرد وگرم موسم سے محفوظ چھت فراہم کرنا ہے ،2010ء میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کے بعد تعمیرنو پروگرام مالیاتی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے منصوبوں کی بروقت تکمیل میں مشکلات آڑے آرہی ہیں، حکومت پاکستان اگر مطلوبہ فنڈز فراہم کرے تو ایرا اور سیرا کے پاس ان منصوبوں کو دوسال کی مدت میں تکمیل کرنے کی استعداد موجود ہے ،زلزلہ کی قدرتی آفت سے متاثرہ علاقوں میں سرکاری ونجی املاک کے ہونے والے 125ارب روپے مالیت کے نقصان کے بدلے میں 210ارب روپے مالیت کے منصوبے مکمل کرنے ہیں جن میں سے 166ارب روپے منصوبوں کی تعمیر پر خرچ کئے جاچکے ہیں۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری سیرا سردارمحمدفاروق تبسم نے کہا کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب اورکویت کے تعاون سے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے سیکرٹری سیرا نے کہا کہ اس وقت شعبہ تعلیم کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے کوشاں ہیں تاکہ دوردراز علاقوں میں رہنے والے طلباء کو بھی شہری علاقوں کے ہم پلہ معیاری تعلیمی ماحول میسر آسکے ،سیرا کا قیام زلزلہ ذدگان کی بحالی اورتعمیر نو کے لئے عمل میں لایا گیا تھا اورہم اپنے مقصد کے حصول کے لئے شب وروز کوشاں ہیں جس کی واضح مثال ہم آج بھی عارضی دفاتر میں عوامی خدمت میں مصروف عمل ہیں ،زلزلہ متاثرہ علاقوں کے عوام کو ضلعی ہیڈکوارٹرز میں گورننس کے شعبہ میں جدید سہولیات کی فراہمی کے لئے مظفرآباد کے طرز پر ایک جگہ تمام دفاتر تعمیر کرکے دئیے جارہے ہیں ،آزادکشمیر کایہ خطہ جو قدرتی حُسن سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں وقتاً فوقتاً قدرتی آفات کا بھی شکار رہا ہے جن میں زلزلہ کا سانحہ سب سے افسوسناک ہے اس سانحہ کے نتیجہ میں جدا ہونے والے شہداء کو واپس لانا ممکن نہیں مگر اُن کے عزیز واقارب کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے انہیں خوبصورت جدید زلزلہ مزاحم تعلیمی ادارے ،ہسپتال اوردیگر سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث تعمیرنو پروگرام کے مختلف منصوبوں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا ہے ،اس وقت1385منصوبوں پر کام تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے جبکہ 903منصوبوں پر کام ابھی شروع کرنا ہے ،سیرا نے مالیاتی مشکلات کے باوجود مالی سال 2017,18ء میں �نصوبوں کی تکمیل ہوئی جن میں 52پرائمری سکولز ، دس مڈل سکولز ، 09 ہائی سکولز ، دو کالجز کے علاوہ 07سڑکیں ، 02پُل ، 05ویٹرنری ڈسپنسریاں ، دو تھانوں کی عمارات ، ریسٹ ہائوس،تحصیل آفس اور ایک بنیادی صحت مرکز شامل ہیں ۔

جبکہ رواں مالی سال میں 265منصوبوں کی تکمیل کاہدف مکمل کرنا ہے جن میں سب سے زیادہ منصوبے شعبہ تعلیم کے ہیں ، ،پریس کانفرنس کے موقع پر ڈائریکٹر ز سیراعابد غنی میر ، محترمہ نائیدعباسی ، کامران وانی ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر شمریز ملک بھی موجود تھے ،سیکرٹری سیرا سردارمحمدفاروق تبسم نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ تنقید برائے اصلاح سے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں منصوبوں کی تعمیر میں کہیں کوئی کمی بیشی ہے تو اُسے دورکرنے کیلئے متعلقہ محکمے کام کررہے ہیں ،اگر تعمیر نوپروگرام کا جائزہ لیاجائے تو 18فیصد منصوبوں پر کام جاری ہے جب کہ 12فیصد منصوبے ابھی شروع نہیں ہوسکے ،اس طرح زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جاری تعمیر نوپروگرام گیارہ سالہ قلیل مدت میں کامیابی کے ساتھ تکمیل کی جانب گامزن ہے ،جس کی مثال دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں بھی نہیں ملتی،ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری سیرا نے کہا کہ سیرا کی ٹیم نے شبانہ روز محنت کرکے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ملبے کے ڈھیروں کو پھر سے عالی شان عمارات سڑکوں اورپلوں سے مزین کیا ،ایرا کا مینڈیٹ ہے کہ وہ تمام منصوبوں کی تکمیل کا ذمہ دار ہے جس کیلئے آزادکشمیر میں سیرا اور خیبرپختونخواہ میں پیر ا کے اداروں کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے ۔

راٹھور