آشیانہ سکینڈل :شہبازشریف کے دعوئوں کے برعکس لطیف اینڈ سنز بارے دستاویزاتی حقائق سامنے آگئے

شہباز شریف نے من پسند کمپنیوں کو دینے کیلئے لطیف اینڈ سنز کے ڈائریکٹرز پر ناجائز مقدمات،گرفتاریوں کے ذریعے ہراساں کرکے کمپنی کو آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سے الگ کیا ملک کی مختلف عدالتوں نے شہباز شریف کے اقدامات اور مقدمات کو غیر قانونی قرار دیکر لطیف اینڈ سنز کی کمپنی کو دیانتداری اور پیشہ ورانہ کمپنی ہونے کا پروانہ تھما دیا شریف خاندان کی ایماء پر چند میڈیا کے لوگ ذاتی لالچ میں نجی کمپنی لطیف اینڈ سنز کیخلاف بے بنیاد باتوں پر زہر اگل رہے ہیں

جمعرات 11 اکتوبر 2018 23:02

آشیانہ سکینڈل :شہبازشریف کے دعوئوں کے برعکس لطیف اینڈ سنز بارے دستاویزاتی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2018ء) آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کرپشن سکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دعوؤں کے برعکس نجی کمپنی لطیف اینڈ سنز بارے دستاویزاتی حقائق منظر عام پر آگئے ہیں جس کے مطابق شہباز شریف نے کمپنی کے ڈائریکٹرز پر ناجائز مقدمات،گرفتاریوں کے ذریعے ہراساں کرکے کمپنی کو آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سے الگ کیا تاکہ وہ اپنی من پسند کمپنی کو اربوں روپے کا ٹھیکہ دے سکیں، ملک کی مختلف عدالتوں نے شہباز شریف کے اقدامات اور مقدمات کو غیر قانونی قرار دیکر لطیف اینڈ سنز کی کمپنی کو دیانتداری اور پیشہ ورانہ کمپنی ہونے کا پروانہ تھما دیا تاہم شریف خاندان کی ایماء پر چند میڈیا کے لوگ ذاتی لالچ میں نجی کمپنی لطیف اینڈ سنز کے خلاف بے بنیاد باتوں پر زہر اگل رہے ہیں، ذرائع سے حاصل دستاویزات کے مطابق لطیف اینڈ سنز ایک رجسٹرڈ کمپنی ہے جس نی180ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کرکے ملک کی بہترین کمپنی ہونے کا ثبوت حاصل کر رکھا ہے، ان منصوبوں میں موٹروے، روڈ منصوبہ، میٹرو بس منصوبے، واٹر سپلائی سکیمیں، پلوں کی تعمیر اور مختلف ہاؤسنگ سکیمیں شامل ہیں، شہباز شریف کے پہلے دور حکومت میں لطیف اینڈ سنز نامی کمپنی ان کی پسندیدہ کمپنی تھی لیکن بعد میں شہباز شریف کمپنی کے مخالف ہو گئے اور مخالفت کی بڑی وجہ آشیانہ ہاؤسنگ سکیم تھی ،دستاویزات میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ لطیف اینڈ سنز کا آشیانہ ہاؤسنگ سکیم منصوبہ کا ٹھیکہ کینسل نہیں کیا گیا تھا بلکہ باہمی معائدے کی روشنی میں لطیف اینڈ سنز کو منصوبہ سے علیحدہ کیا گیا تھا کیونکہ حکومت پنجاب کے موقف اختیار کیا تھا کہ آشیانہ سکیم کی تکمیل کیلئے حکومت کے پاس مطلوبہ فنڈز درکار نہیں ہیں، حکومت پنجاب اور لطیف اینڈ سنز کے مابین معاہدے میں یہ شق شامل تھی کہ ابھی کمپنی لطیف اینڈ سنز حکومت کے دیگر منصوبوں میں حصہ لے سکے گی جو اس بات کی غمازی ہے کہ حکومت پنجاب نجی کمپنی لطیف اینڈ سنز کی کارکردگی صلاحیت اور اہلیت پر مطمئن تھی، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سے علیحدگی کے بعد حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت نے متعدد منصوبے اس کمپنی کو سپرد کئے ان منصوبوں کی مالیت180ارب روپے ہے جس کی درج ذیل تفصیلات دی جارہی ہیں، نواز شریف نے راولپنڈی میٹرو بس منصوبہ کا پیکج IIIپشاور موڑ سے سنیٹورس تک کا ٹھیکہ لطیف اینڈ سنز کو دیا تھا جو اس کمپنی نے کامیابی کے ساتھ مکمل کر رکھا ہے، ملتان میٹرو بس منصوبہ چونگی نمبر14سے وہاڑی روڈ پیکج بھی لطیف اینڈ سنز کو ٹھیکہ دیا گیا اور کمپنی نے یہ منصوبہ بھی کامیابی سے مکمل کر کے حکومت کے حوالے کر رکھا ہے، لاہور اورنج ٹرین منصوبہ کا پیکج نمبر2بھی اس کمپنی کے حوالے کیا گیا تھا، کراچی میں گرین لائن منصوبہ کا ٹھیکہ ناگان چورنگی سے ناظم آباد چورنگی کا ٹھیکہ بھی اس کمپنی کو الاٹ کیا، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ میں واٹر سپلائی سکیم کی تکمیل بھی اس کمپنی کے ذریعے کرائی گئی تھی اور یہ ٹھیکہ شہباز شریف نے خود دیا تھا، دریائے سندھ پر چاچڑاں شریف کا پل بھی اس کمپنی نے مکمل کیا تھا، بنوں سے ڈومیلی تک شاہراہ کی کنسٹرکشن کا ٹھیکہ بھی لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا تھا جبکہ بنوں میں سڑکوں کی تکمیل کا پیکجIIIکا ٹھیکے بھی اس کمپنی کو دیئے گئے، اسلام آباد نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے منسلک روڈز اور پلوں کا ٹھیکہ بھی اسی کمپنی کو دیا گیا، لیہ اور تونسہ شریف کو ملانے والے دریائے سندھ پر بننے والا پل بھی اس کمپنی کو دیا گیا، ان ٹھیکوں کی تکمیل کا سرٹیفکیٹ خود شہباز شریف نے دے رکھا ہے، دستاویزات کے مطابق شہباز شریف کی سربراہی میں حکومت پنجاب نے ستمبر2017ء کو لطیف اینڈ سنز نامی کمپنی کا لائسنس کی تجدید کی اور حکومت پنجاب کی وزارت آبپاشی کے اربوں مالیت کے ٹھیکے بھی دیئے، وفاقی حکومت کے زیر انتظام پاکستان انجنیئرنگ کونسل (پی ای سی) تسلسل کے ساتھ اس کمپنی کے انجنیئرنگ لائسنس کی تجدید کر رہی ہے، اورنج لائن منصوبہ کے ٹھیکہ کی منسوخی کے بارے میں بھی حقائق سامنے آگئے ہیں، اس منصوبہ کا کنٹریکٹ شریف خاندان مافیا کی ذاتی مفادات کی عدم تکمیل کا باعث بنا جس میں بنیادی کردار علی جہانگیر صدیقی نے بھی ادا کیا تاہم عدالت عالیہ کے ڈویژنل بینج نے ٹھیکہ منسوخی بارے حکومت پنجاب کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا، شہباز شریف نے ذاتی تکمیل کیلئے لطیف اینڈ سنز کمپنی کے خلاف انسداد رشوت ستانی میں مقدمات قائم کرائے ،سرکاری دستاویزات میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ لطیف اینڈ سنز اور نیب کے مابین پلی بارگین پنجاب حکومت کے منصوبے نہیں تھے، بلکہ کئی سال پرانا پاک پی ڈبلیو کا منصوبہ تھا، حکومت پنجاب کے کاغذات میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ نیب کی طرف سے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سکینڈل کی تحقیقات شروع ہوتے ہی شہباز شریف نے لطیف اینڈ سنز پر ضلع راجن پور میں76ہزار روپے کی مٹی چوری کا مقدم دائر کرا دیا جس میں متعلقہ ڈی پی او نے عدالت میں اقرار کیا کہ یہ مقدمہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی حکم پر دائر کیا گیا ہے۔

۔